(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ورقاء ، قال: سمعت عمرو بن يحيى المازني يحدث، عن ابيه ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: جاء يهودي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ضرب في وجهه، فقال له: ضربني رجل من اصحابك، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لم فعلت؟"، قال: يا رسول الله، فضل موسى عليك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تفضلوا بعض الانبياء على بعض، فإن الناس يصعقون يوم القيامة فاكون اول من يرفع راسه من التراب، فاجد موسى عليه السلام عند العرش لا ادري اكان فيمن صعق ام لا؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى الْمَازِنِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَاءَ يَهُودِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ضُرِبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ: ضَرَبَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِكَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِمَ فَعَلْتَ؟"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَّلَ مُوسَى عَلَيْكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُفَضِّلُوا بَعْضَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَى بَعْضٍ، فَإِنَّ النَّاسَ يُصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ التُّرَابِ، فَأَجِدُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عِنْدَ الْعَرْشِ لَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صُعِقَ أَمْ لَا؟".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جس کے چہرے پر ضرب کے آثار تھے اور اس نے آکر کہا مجھے آپ کے ایک صحابی نے مارا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متعلقہ آدمی سے پوچھا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس نے حضرت موسیٰ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فضیلت دی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انبیاء کرام (علیہم السلام) کو ایک دوسرے پر فضیلت نہ دیا کرو، کیونکہ قیامت کے دن سب لوگوں پر بےہوشی طاری ہوجائے گی اور سب سے پہلے مٹی سے سر اٹھانے والا میں ہوں گا، میں اس وقت حضرت موسیٰ کو عرش کے پاس دیکھوں گا، اب مجھے معلوم نہیں کہ وہ بھی بےہوش ہونے والوں میں ہوں گے یا نہیں۔