(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا سعيد بن إياس ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال:" كنا نسافر مع النبي صلى الله عليه وسلم في رمضان، فمنا الصائم، ومنا المفطر، فلا يعيب الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ:" كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَمِنَّا الصَّائِمُ، وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، فَلَا يَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ".
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان میں سفر پر جاتے تھے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھ لیتے اور کچھ نہ رکھتے، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا رکھنے والے پر کوئی عیب نہیں لگاتا تھا (مطلب یہ ہے کہ جب آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی وہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1116 ,علي بن عاصم الواسطي- وإن يكن ضعيفا- قد توبع