الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن ابي بكير , حدثنا الفضيل بن مرزوق ، عن عطية العوفي ، قال: قال ابو سعيد : قال رجل من الانصار لاصحابه: اما والله لقد كنت احدثكم انه لو قد استقامت الامور قد آثر عليكم , قال: فردوا عليه ردا عنيفا، قال: فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فجاءهم , فقال لهم اشياء لا احفظها، قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" فكنتم لا تركبون الخيل؟" , قال: فكلما قال لهم شيئا قالوا: بلى يا رسول الله، قال: فلما رآهم لا يردون عليه شيئا، قال:" افلا تقولون: قاتلك قومك فنصرناك، واخرجك قومك فآويناك؟" , قالوا: نحن لا نقول ذلك يا رسول الله، انت تقوله، قال:" يا معشر الانصار، الا ترضون ان يذهب الناس بالدنيا، وتذهبون انتم برسول الله؟" , قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" يا معشر الانصار، الا ترضون لو ان الناس لو سلكوا واديا، وسلكتم واديا، لسلكت وادي الانصار؟" , قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار، الانصار كرشي، واهل بيتي، وعيبتي التي آوي إليها، فاعفوا عن مسيئهم، واقبلوا من محسنهم"، قال ابو سعيد: قلت لمعاوية: اما إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنا اننا سنرى بعده اثرة؟ قال معاوية: فما امركم؟ قلت: امرنا ان نصبر، قال: فاصبروا إذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ لِأَصْحَابِهِ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ أَنَّهُ لَوْ قَدْ اسْتَقَامَتْ الْأُمُورُ قَدْ آثَرَ عَلَيْكُمْ , قَالَ: فَرَدُّوا عَلَيْهِ رَدًّا عَنِيفًا، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَاءَهُمْ , فَقَالَ لَهُمْ أَشْيَاءَ لَا أَحْفَظُهَا، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَكُنْتُمْ لَا تَرْكَبُونَ الْخَيْلَ؟" , قَالَ: فَكُلَّمَا قَالَ لَهُمْ شَيْئًا قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَلَمَّا رَآهُمْ لَا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ شَيْئًا، قَالَ:" أَفَلَا تَقُولُونَ: قَاتَلَكَ قَوْمُكَ فَنَصَرْنَاكَ، وَأَخْرَجَكَ قَوْمُكَ فَآوَيْنَاكَ؟" , قَالُوا: نَحْنُ لَا نَقُولُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْتَ تَقُولُهُ، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا، وَتَذْهَبُونَ أَنْتُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ؟" , قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، أَلَا تَرْضَوْنَ لَوْ أَنَّ النَّاسَ لَوْ سَلَكُوا وَادِيًا، وَسَلَكْتُمْ وَادِيًا، لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ؟" , قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ، الْأَنْصَارُ كَرِشِي، وَأَهْلُ بَيْتِي، وَعَيْبَتِي الَّتِي آوِي إِلَيْهَا، فَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ، وَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قُلْتُ لِمُعَاوِيَةَ: أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّنَا سَنَرَى بَعْدَهُ أَثَرَةً؟ قَالَ مُعَاوِيَةُ: فَمَا أَمَرَكُمْ؟ قُلْتُ: أَمَرَنَا أَنْ نَصْبِرَ، قَالَ: فَاصْبِرُوا إِذًا.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ میں تم سے اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا ہوں کہ اگر یہ معاملات اسی طرح سیدھے سیدھے چلتے رہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم پر دوسروں کو ترجیح دیں گے، انہوں نے اسے اس کا سخت جواب دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے کچھ باتیں کیں جو مجھے اب یاد نہیں ہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ان سے کچھ فرماتے وہ اس کا یہی جواب دیتے " کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! " جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ کسی بات کا جواب نہیں دے رہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم لوگوں نے یہ نہیں کہا کہ آپ کی قوم آپ سے لڑی اور ہم نے آپ کی مدد کی اور آپ کی قوم نے آپ کو نکالا اور ہم نے آپ کو ٹھکانہ دیا؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ بات جو آپ فرما رہے ہیں یہ ہم نے نہیں کہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے گروہ انصار! کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو لے جاؤ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر فرمایا اے گروہ انصار! کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ اگر لوگ ایک راستے پر چل رہے ہوں اور تم دوسرے راستے پر تو میں انصار کے راستے کو اختیار کرلوں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا، انصار میرا پردہ، میرے اہل خانہ اور میرا ٹھکانہ ہیں، تم ان کے گناہگار سے درگذر کرو اور ان کے نیکوکاروں کو قبول کرو۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ہمیں پہلے ہی بتادیا تھا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ترجیحات دیکھیں گے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کیا حکم دیا تھا؟ میں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبر کا حکم دیا تھا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر آپ صبر کا دامن تھامے رہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لضعف عطية العوفي، وقد سلف بإسناد صحيح برقم: 11047 وبإسناد حسن برقم: 11730


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.