(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سهل ابي الاسد ، قال: حدثني بكير بن وهب الجزري ، قال: قال لي انس بن مالك : احدثك حديثا ما احدثه كل احد؟ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على باب البيت، ونحن فيه، فقال:" الائمة من قريش إن لهم عليكم حقا، ولكم عليهم حقا مثل ذلك، ما إن استرحموا فرحموا، وإن عاهدوا وفوا، وإن حكموا عدلوا، فمن لم يفعل ذلك منهم، فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَهْل أبي الْأَسَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ وَهْبٍ الْجَزَرِيُّ ، قَالَ: قَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا مَا أُحَدِّثُهُ كُلَّ أَحَدٍ؟ إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى بَابِ الْبَيْتِ، وَنَحْنُ فِيهِ، فَقَالَ:" الْأَئِمَّةُ مِنْ قُرَيْشٍ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، وَلَكُمْ عَلَيْهِمْ حَقًّا مِثْلَ ذَلِكَ، مَا إِنْ اسْتُرْحِمُوا فَرَحِمُوا، وَإِنْ عَاهَدُوا وَفَوْا، وَإِنْ حَكَمُوا عَدَلُوا، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
بکیر بن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں ہر ایک سے بیان نہیں کرتا اور وہ یہ کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھر کے دروازے پر کھڑے ہوئے، ہم اس کے اندر تھے اور فرمایا امراء قریش میں سے ہوں گے اور ان کا تم پر حق بنتا ہے اور ان پر تمہارا بھی اسی طرح حق بنتا ہے، جب ان سے لوگ رحم کی درخواست کریں تو رحم کا معاملہ کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں، فیصلہ کریں تو انصاف کریں، جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا اسناد ضعيف لجهالة بكير بن وهب الجزري