الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا ابي ، حدثنا نافع ابو غالب الباهلي ، شهد انس بن مالك ، قال: فقال العلاء بن زياد العدوي يا ابا حمزة سن اي الرجال كان نبي الله صلى الله عليه وسلم إذ بعث؟ قال: ابن اربعين سنة، قال: ثم كان ماذا؟ قال: كان بمكة عشر سنين، وبالمدينة عشر سنين، فتمت له ستون سنة، ثم قبضه الله عز وجل إليه، قال: سن اي الرجال هو يومئذ؟ قال: كاشب الرجال، واحسنه، واجمله، والحمه، قال: يا ابا حمزة، هل غزوت مع نبي الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، غزوت معه يوم حنين، فخرج المشركون بكثرة، فحملوا علينا، حتى راينا خيلنا وراء ظهورنا، وفي المشركين رجل يحمل علينا فيدقنا ويحطمنا، فلما راى ذلك نبي الله صلى الله عليه وسلم، نزل فهزمهم الله عز وجل فولوا، فقام نبي الله صلى الله عليه وسلم حين راى الفتح، فجعل نبي الله صلى الله عليه وسلم يجاء بهم اسارى رجلا رجلا، فيبايعونه على الإسلام، فقال رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم إن علي نذرا لئن جيء بالرجل الذي كان منذ اليوم يحطمنا لاضربن عنقه، قال: فسكت نبي الله صلى الله عليه وسلم، وجيء بالرجل، فلما راى نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال يا نبي الله، تبت إلى الله، يا نبي الله، تبت إلى الله، قال: فامسك نبي الله صلى الله عليه وسلم، فلم يبايعه ليوفي الآخر نذره، قال: فجعل ينظر النبي صلى الله عليه وسلم ليامره بقتله، وجعل يهاب نبي الله صلى الله عليه وسلم ان يقتله، فلما راى نبي الله صلى الله عليه وسلم انه لا يصنع شيئا ياتيه، فقال: يا نبي الله نذري! قال:" لم امسك عنه منذ اليوم إلا لتوفي نذرك" فقال: يا نبي الله، الا اومضت إلي؟ فقال:" إنه ليس لنبي ان يومض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَبُو غَالِبٍ الْبَاهِلِيُّ ، شَهِدَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: فَقَالَ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ الْعَدَوِيُّ يَا أَبَا حَمْزَةَ سِنُّ أَيِّ الرِّجَالِ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بُعِثَ؟ قَالَ: ابْنَ أَرْبَعِينَ سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ كَانَ مَاذَا؟ قَالَ: كَانَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، فَتَمَّتْ لَهُ سِتُّونَ سَنَةً، ثُمَّ قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ، قَالَ: سِنُّ أَيِّ الرِّجَالِ هُوَ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: كَأَشَبِّ الرِّجَالِ، وَأَحْسَنِهِ، وَأَجْمَلِهِ، وَأَلْحَمِهِ، قَالَ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، هَلْ غَزَوْتَ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، غَزَوْتُ مَعَهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَخَرَجَ الْمُشْرِكُونَ بِكَثْرَةٍ، فَحَمَلُوا عَلَيْنَا، حَتَّى رَأَيْنَا خَيْلَنَا وَرَاءَ ظُهُورِنَا، وَفِي الْمُشْرِكِينَ رَجُلٌ يَحْمِلُ عَلَيْنَا فَيَدُقُّنَا وَيُحَطِّمُنَا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَزَلَ فَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَوَلَّوْا، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَأَى الْفَتْحَ، فَجَعَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاءُ بِهِمْ أُسَارَى رَجُلًا رَجُلًا، فَيُبَايِعُونَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عَلَيَّ نَذْرًا لَئِنْ جِيءَ بِالرَّجُلِ الَّذِي كَانَ مُنْذُ الْيَوْمِ يُحَطِّمُنَا لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ، قَالَ: فَسَكَتَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجِيءَ بِالرَّجُلِ، فَلَمَّا رَأَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، تُبْتُ إِلَى اللَّهِ، يَا نَبِيَّ اللَّهِ، تُبْتُ إِلَى اللَّهِ، قال: فَأَمْسَكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُبَايِعْهُ لِيُوفِيَ الْآخَرُ نَذْرَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ يَنْظُرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَأْمُرَهُ بِقَتْلِهِ، وَجَعَلَ يَهَابُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَهُ، فَلَمَّا رَأَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنه لَا يَصْنَعُ شَيْئًا يَأْتِيهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَذْرِي! قَالَ:" لَمْ أُمْسِكْ عَنْهُ مُنْذُ الْيَوْمِ إِلَّا لِتُوفِيَ نَذْرَكَ" فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَلَا أَوْمَضْتَ إِلَيَّ؟ فَقَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ لِنَبِيٍّ أَنْ يُومِضَ".
ایک مرتبہ علاء بن زیاد رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا اے ابوحمزہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کتنے سال کے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے؟ انہوں نے فرمایا چالیس سال کے، علاء نے پوچھا اس کے بعد کیا ہوا؟ انہوں نے فرمایا کہ دس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں رہے، دس سال مدینہ منورہ میں رہے، اس طرح ساٹھ سال پورے ہوگئے، اس کے بعد اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس بلالیا، علاء نے پوچھا کہ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس عمر کے آدمی محسوس ہوتے تھے؟ انہوں نے فرمایا جیسے ایک حسین و جمیل اور بھرے جسم والا نوجوان ہوتا ہے، علاء بن زیاد رحمہ اللہ نے پھر پوچھا ابوحمزہ! کیا آپ نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ حنین میں موجود تھا، مشرکین کثرت سے باہر نکلے اور ہم پر حملہ کردیا، یہاں تک کہ ہم نے اپنے گھوڑوں کی پشت کے پیچھے دیکھا اور کفار میں ایک شخص تھا جو کہ ہم لوگوں پر حملہ کرتا تھا اور تلوار سے زخمی کردیتا تھا اور مارتا تھا یہ دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سواری سے اتر پڑے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دے دی اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے، فتح حاصل ہوتے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور ایک ایک کر کے اسیران جنگ لائے جانے لگے اور وہ آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کرنے لگے۔ ایک شخص نے جو کہ آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھا اس بات کی نذر مانی کہ اگر اس شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا جس نے اس دن ہم لوگوں کو زخمی کردیا تھا تو اس کو قتل کردوں گا۔ یہ بات سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے اور وہ شخص لایا گیا، جب اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اللہ سے توبہ کرلی (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت کرنے میں توقف فرمایا اس خیال سے کہ وہ صحابی رضی اللہ عنہ اپنی نذر مکمل کرلے (یعنی اس شخص کو جلد از جلد قتل کرڈالے لیکن وہ صحابی اس بات کے انتظار میں تھے کہ آپ اس شخص کو قتل کرنے کا حکم فرمائیں گے تو میں اس شخص کو قتل کروں اور میں اس بات سے ڈرتا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ میں اس شخص کو قتل کردوں اور آپ مجھ سے ناراض ہوجائیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ صحابی کچھ نہیں کر رہے یعنی کسی طریقہ پر اس شخص کو قتل نہیں کرتے تو بالآخر مجبوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بیعت فرمالیا۔ اس پر صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری نذر کس طریقہ پر مکمل ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اس وقت تک جو رکا رہا اور میں نے اس شخص کو بیعت نہیں کیا تو اس خیال سے کہ تم اپنی نذر مکمل کرلو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے مجھے اشارہ کیوں نہیں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیغمبر کے لئے آنکھ سے خفیہ اشارہ کرنا مناسب نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.