(حديث مرفوع) حدثنا روح ، وعفان ، المعنى، قالا: حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، ان فتى من الانصار، قال: يا رسول الله، إني اريد الجهاد، وليس لي مال اتجهز به، فقال:" اذهب إلى فلان الانصاري، فإنه قد كان تجهز ومرض، فقل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرئك السلام، ويقول لك: ادفع إلي ما تجهزت به" فقال له ذلك، فقال: يا فلانة، ادفعي إليه ما جهزتني به، ولا تحبسي عنه شيئا، فإنك والله إن حبست عنه شيئا، لا يبارك الله لك فيه"، قال عفان: إن فتى من اسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَفَّانُ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ فَتًى مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ الْجِهَادَ، وَلَيْسَ لِي مَالٌ أَتَجَهَّزُ بِهِ، فَقَالَ:" اذْهَبْ إِلَى فُلَانٍ الْأَنْصَارِيِّ، فَإِنَّهُ قَدْ كَانَ تَجَهَّزَ وَمَرِضَ، فَقُلْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَيَقُولُ لَكَ: ادْفَعْ إِلَيَّ مَا تَجَهَّزْتَ بِهِ" فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا فُلَانَةُ، ادْفَعِي إِلَيْهِ مَا جَهَّزْتِنِي بِهِ، وَلَا تَحْبِسِي عَنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّكِ وَاللَّهِ إِنْ حَبَسْتِ عَنْهُ شَيْئًا، لَا يُبَارِكُ اللَّهُ لَكِ فِيهِ"، قَالَ عَفَّانُ: إِنَّ فَتًى مِنْ أَسْلَمَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصار نوجوان نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جہاد میں شرکت کرنا چاہتا ہوں لیکن اتنے پیسے نہیں کہ اس کے لئے سامانِ سفر مہیا کرسکوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں انصاری کے پاس چلے جاؤ کہ انہوں نے تیاری کی تھی لیکن وہ بیمار ہوگئے، ان سے جا کر کہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں سلام کہہ رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ تم نے جو سامانِ سفر تیار کیا تھا، وہ مجھے دے دو، اس انصاری نے جا کر متعلقہ صحابی کو پیغام پہنچا دیا، انہوں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا کہ تم نے میرے لئے جو سامانِ سفر تیار کیا تھا، وہ سب انہیں دے دو اور کچھ بھی نہ روکنا، کیونکہ اللہ کی قسم! اگر تم نے اس میں سے کچھ بھی روکا تو اس میں برکت نہیں ہوگی۔