(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا المختار بن فلفل ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لو رايتم ما رايت، لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا، قالوا: وما رايت يا رسول الله؟ قال: رايت الجنة والنار، وحضهم على الصلاة، ونهاهم ان يسبقوه بالركوع والسجود، ونهاهم ان ينصرفوا قبل انصرافه من الصلاة، وقال: إني اراكم من امامي، ومن خلفي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، قَالُوا: وَمَا رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَحَضَّهُمْ عَلَى الصَّلَاةِ، وَنَهَاهُمْ أَنْ يَسْبِقُوهُ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَنَهَاهُمْ أَنْ يَنْصَرِفُوا قَبْلَ انْصِرَافِهِ مِنَ الصَّلَاةِ، وَقَالَ: إِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ أَمَامِي، وَمِنْ خَلْفِي".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جو میں دیکھ چکا ہوں اگر تم نے وہ دیکھا ہوتا تو تم بہت تھوڑے ہنستے اور کثرت سے رویا کرتے، صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ فرمایا میں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھا ہے۔ لوگو! میں تمہارا امام ہوں، لہٰذا رکوع، سجدہ، قیام، قعود اور اختتام میں مجھ سے آگے نہ بڑھا کرو۔ کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں اور پیچھے سے بھی۔