الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي التياح ، عن انس بن مالك ، قال:" كان موضع مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم لبني النجار، وكان فيه حرث ونخل وقبور المشركين، فقال: يا بني النجار، ثامنوني به، فقالوا: لا نبتغي به ثمنا إلا عند الله، قال: فقطع النخل، وسوى الحرث، ونبش قبور المشركين، قال: وكان نبي الله صلى الله عليه وسلم قبل ان يبني المسجد يصلي حيث ادركته الصلاة، وفي مرابض الغنم، وكان النبي صلى الله عليه وسلم، يقول وهم ينقلون الصخر لبناء المسجد: اللهم إن الخير خير الآخره، فاغفر للانصار والمهاجره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كَانَ مَوْضِعُ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي النَّجَّارِ، وَكَانَ فِيهِ حَرْثٌ وَنَخْلٌ وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِهِ، فَقَالُوا: لَا نَبْتَغِي بِهِ ثَمَنًا إِلَّا عِنْدَ اللَّهِ، قَالَ: فَقَطَعَ النَّخْلَ، وَسَوَّى الْحَرْثَ، وَنَبَشَ قُبُورَ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَبْنِيَ الْمَسْجِدَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ، وَفِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ وَهُمْ يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ لِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ: اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں بنو عمرو بن عواف کے محلے میں پڑاؤ کیا اور وہاں چودہ راتیں مقیم رہے، پھر بنو نجار کے سرداروں کو بھلا بھیجا، وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، وہ منظر اب بھی میرے سامنے ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے تھے اور بنو نجار ان کے اردگرد تھے، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے صحن میں پہنچ گئے، ابتداء میں جہاں بھی نماز کا وقت ہوجاتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہیں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسجد تعمیر کرنے کا حکم دے دیا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلا کر ان سے فرمایا اے بنو نجار! اپنے اس باغ کی قیمت کا معاملہ میرے ساتھ طے کرلو، وہ کہنے لگے کہ ہم تو اس کی قیمت اللہ ہی سے لیں گے، اس وقت وہاں مشرکین کی کچھ قبریں، ویرانہ اور ایک درخت تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر مشرکین کی قبروں کو اکھیڑ دیا گیا، ویرانہ برابر کردیا گیا اور درخت کو کاٹ دیا گیا، قبلہ مسجد کی جانب درخت لگا دیا اور اس کے دروازوں کے کواڑ پتھر کے بنا دیئے، لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اینٹیں پکڑاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جارہے تھے کہ اے اللہ! اصل تو آخرت کی ہے، اے اللہ! انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے آئے تو سکون سے چلے، جتنی نماز مل جائے سو پڑھ لے اور جو رہ جائے اسے قضاء کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 234، م: 524


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.