(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا جرير بن حازم ، عن محمد بن سيرين ، عن انس بن مالك ، قال:" فزع الناس، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا لابي طلحة بطيئا، ثم خرج يركض وحده، فركب الناس يركضون خلفه، فقال: لم تراعوا إنه لبحر، قال: فوالله ما سبق بعد ذلك اليوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ بْنَ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" فَزِعَ النَّاسُ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ بَطِيئًا، ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُ وَحْدَهُ، فَرَكِبَ النَّاسُ يَرْكُضُونَ خَلْفَهُ، فَقَالَ: لَمْ تُرَاعُوا إِنَّهُ لَبَحْرٌ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا سُبِقَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت اہل مدینہ دشمن کے خوف سے گھبرا اٹھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک سست رفتار گھوڑے پر سوار ہوئے اور اکیلے ہی اسے ایڑ لگا کر نکل پڑے، لوگ بھی سوار ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑے، دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس چلے آرہے ہیں اور لوگوں سے کہتے جا رہے ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں، مت گھبراؤ اور گھوڑے کے متعلق فرمایا کہ ہم نے اسے سمندر جیسا رواں پایا، واللہ اس کے بعد اس سے کوئی گھوڑا آگے نہ بڑھ سکا۔