(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن بكر ، حدثنا حميد ، عن انس ، قال: لما نزلت هذه الآية: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، او: من ذا الذي يقرض الله قرضا حسنا سورة البقرة آية 245، قال ابو طلحة: وكان له حائط، فقال: يا رسول الله، حائطي لله، ولو استطعت ان اسره لم اعلنه، فقال:" اجعله في قرابتك، او اقربيك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، أَوْ: مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا سورة البقرة آية 245، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: وَكَانَ لَهُ حَائِطٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَائِطِي لِلَّهِ، وَلَوْ اسْتَطَعْتُ أَنْ أُسِرَّهُ لَمْ أُعْلِنْهُ، فَقَالَ:" اجْعَلْهُ فِي قَرَابَتِكَ، أَوْ أَقْرَبِيكَ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم نیکی کے اعلیٰ درجے کو اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو " اور یہ آیت کہ " کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دیتا ہے " تو حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا فلاں باغ جو فلاں جگہ پر ہے، وہ اللہ کے نام پر دیتا ہوں اور بخدا! اگر یہ ممکن ہوتا کہ میں اسے مخفی رکھوں تو کبھی اس کا پتہ بھی نہ لگنے دیتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنے خاندان کے فقراء میں تقسیم کردو۔