(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن انس : ان النبي صلى الله عليه وسلم لما اراد ان يحلق راسه بمنى، اخذ ابو طلحة شق راسه، فحلق الحجام، فجاء به إلى ام سليم، وكانت ام سليم تجعله في مسكها، وكان يجيء فيقيل عندها على نطع، وكان معراقا، فجاء ذات يوم، فجعلت تسلت العرق وتجعله في قارورة لها، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما تجعلين يا ام سليم؟ قالت: يا نبي الله، عرقك اريد ان ادوف به طيبي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ بِمِنًى، أَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ شِقَّ رَأْسِهِ، فَحَلَقَ الْحَجَّامُ، فَجَاءَ بِهِ إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ، وَكَانَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ تَجْعَلُهُ فِي مِسْكِهَا، وَكَانَ يَجِيءُ فَيَقِيلُ عِنْدَهَا عَلَى نِطْعٍ، وَكَانَ مِعْرَاقًا، فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَجَعَلَتْ تَسْلُتُ الْعَرَقَ وَتَجْعَلُهُ فِي قَارُورَةٍ لَهَا، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَجْعَلِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، عَرَقُكَ أُرِيدُ أَنْ أَدُوفَ بِهِ طِيبِي".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) جب حلاق سے سر منڈوانے کا ارادہ کیا تو حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے سر کے ایک حصے کے بال اپنے ہاتھوں میں لے لئے، پھر وہ بال ام سلیم اپنے ساتھ لے گئیں اور وہ انہیں اپنی خوشبو میں ڈال کر ہلا لیا کرتی تھیں۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے یہاں جا کر چمڑے کے ایک بستر پر آرام فرماتے تھے، اس پر پسینہ بہت آتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ایک شیشی میں جمع کرنے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوگئے اور فرمایا اے ام سلیم! کیا کر رہی ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! آپ کے پسینے کو اپنی خوشبو میں شامل کروں گی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ- الشطر الثاني بنحوه-: 6281، م: 2331