الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، حدثنا حبيب يعني المعلم ، عن عطاء ، قال: حدثني جابر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل هو واصحابه بالحج، وليس مع احد منهم يومئذ هدي إلا النبي صلى الله عليه وسلم وطلحة، وكان علي قدم من اليمن ومعه الهدي، فقال: اهللت بما اهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن النبي صلى الله عليه وسلم" امر اصحابه ان يجعلوها عمرة ويطوفوا ثم يقصروا ويحلوا، إلا من كان معه الهدي"، فقالوا: ننطلق إلى منى وذكر احدنا يقطر! فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لو اني استقبلت من امري ما استدبرت، ما اهديت، ولولا ان معي الهدي، لاحللت"، وان عائشة حاضت، فنسكت المناسك كلها غير، انها لم تطف بالبيت، فلما طهرت طافت، قالت: يا رسول الله، اتنطلقون بحج وعمرة، وانطلق بالحج؟! فامر عبد الرحمن ان يخرج معها إلى التنعيم، فاعتمرت بعد الحج في ذي الحجة، وان سراقة بن مالك بن جعشم لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعقبة وهو يرميها، فقال: الكم هذه خاصة يا رسول الله؟ قال:" لا، بل للابد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قال: حَدَّثَنِي جَابِرٌ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ هو وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ هَدْيٌ إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ، وَكَانَ عَلِيٌّ قَدِمَ مِنَ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً وَيَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ"، فَقَالُوا: نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ! فَبَلَغَ ذَلك النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَوْ أَنِّي أَسْتَقْبِلتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتُدْبِرَتُ، مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ، لَأَحْلَلْتُ"، وَأَنَّ عَائِشَةَ حَاضَتْ، فَنَسَكَتْ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ، أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا طَهُرَتْ طَافَتْ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ، وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ؟! فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِي ذِي الْحِجَّةِ، وَأَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَقَبَةِ وَهُوَ يَرْمِيهَا، فَقَالَ: أَلَكُمْ هَذِهِ خَاصَّةً يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لَا، بَلْ لِلْأَبَدِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے حج کا احرام باندھا، اس دن سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے کسی کے پاس ہدی کا جانور نہ تھا، البتہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے، تو ان کے پاس بھی ہدی کا جانور تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ میں نے اسی نیت سے احرام باندھا ہے جس نیت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو حکم دیا تھا کہ اسے عمرہ کا احرام قرار دے کر طواف و سعی کر لیں، پھر بال کٹوا کر حلال ہو جائیں، البتہ جن کے پاس ہدی کا جانور ہو، وہ ایسا نہ کریں، اس پر لوگ آپس میں کہنے لگے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم منیٰ کی طرف روانہ ہوں تو ہماری شرمگاہوں سے ناپاک قطرات ٹپک رہے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ اگر میرے سامنے وہ بات پہلے ہی آ جاتی جو بعد میں آئی تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس دوران مجبوری میں تھیں، چنانچہ انہوں نے سارے مناسک حج تو ادا کر لئے البتہ طواف نہیں کیا اور جب فارغ ہو گئیں، تو طواف کر لیا اور کہنے لگیں، یا رسول اللہ! آپ لوگ حج اور عمرے کے ساتھ روانہ ہوں اور میں صرف حج کے ساتھ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی عبدالرحمن کو حکم دیا کہ وہ انہیں تنعیم لے جائیں، چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حج کے بعد ذی الحجہ میں ہی عمرہ کیا۔ اور سراقہ بن مالک ج رضی اللہ عنہ مرہ عقبہ کی رمی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ! یہ حکم آپ کے لئے خاص ہے؟ فرمایا: یہی حکم ہمیشہ کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 1651، م: 1216


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.