الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ابو عامر ، قال: حدثنا زكريا يعني ابن إسحاق ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: اقبل ابو بكر يستاذن على رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس ببابه جلوس، فلم يؤذن له، ثم اقبل عمر فاستاذن، فلم يؤذن له، ثم اذن لابي بكر وعمر، فدخلا والنبي صلى الله عليه وسلم جالس وحوله نساؤه وهو ساكت، فقال عمر رضي الله عنه: لاكلمن النبي صلى الله عليه وسلم لعله يضحك، فقال عمر: يا رسول الله، لو رايت بنت زيد امراة عمر فسالتني النفقة آنفا، فوجات عنقها، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدا نواجذه، قال:" هن حولي كما ترى، يسالنني النفقة" فقام ابو بكر رضي الله عنه إلى عائشة ليضربها، وقام عمر إلى حفصة، كلاهما يقولان: تسالان رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ليس عنده، فنهاهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلن نساؤه: والله لا نسال رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد هذا المجلس ما ليس عنده، قال: وانزل الله عز وجل الخيار، فبدا بعائشة، فقال:" إني اريد ان اذكر لك امرا، ما احب ان تعجلي فيه حتى تستامري ابويك"، قالت: ما هو؟ قال: فتلا عليها يايها النبي قل لازواجك سورة الاحزاب آية 28، قالت عائشة: افيك استامر ابوي؟! بل اختار الله ورسوله، واسالك ان لا تذكر لامراة من نسائك ما اخترت، فقال:" إن الله عز وجل لم يبعثني معنفا، ولكن بعثني معلما ميسرا، لا تسالني امراة منهن عما اخترت، إلا اخبرتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ بِبَابِهِ جُلُوسٌ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، ثُمَّ أُذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فَدَخَلَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَحَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَهُوَ سَاكِتٌ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَأُكَلِّمَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّهُ يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ زَيْدٍ امْرَأَةَ عُمَرَ فَسَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ آنِفًا، فَوَجَأْتُ عُنُقَهَا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَا نَوَاجِذُهُ، قَالَ:" هُنَّ حَوْلِي كَمَا تَرَى، يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ" فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى عَائِشَةَ لِيَضْرِبَهَا، وَقَامَ عُمَرُ إِلَى حَفْصَةَ، كِلَاهُمَا يَقُولَانِ: تَسْأَلَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ، فَنَهَاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ نِسَاؤُهُ: وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذَا الْمَجْلِسِ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ، قَالَ: وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْخِيَارَ، فَبَدَأَ بِعَائِشَةَ، فَقَالَ:" إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَذْكُرَ لَكِ أَمْرًا، مَا أُحِبُّ أَنْ تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ"، قَالَتْ: مَا هُوَ؟ قَالَ: فَتَلَا عَلَيْهَا يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ سورة الأحزاب آية 28، قَالَتْ عَائِشَةُ: أَفِيكَ أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ؟! بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَأَسْأَلُكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ لِامْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِكَ مَا اخْتَرْتُ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّفًا، وَلَكِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُيَسِّرًا، لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ عَمَّا اخْتَرْتِ، إِلَّا أَخْبَرْتُهَا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر کاشانہ نبوت پر حاضر ہوئے اندر جانے کی اجازت چاہی چونکہ کافی سارے لوگ دروازے پر موجود تھے اس لئے اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد سیدنا عمر نے بھی اجازت چاہی لیکن انہیں بھی اندر جانے کی اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد دونوں حضرات کو اجازت مل گئی اور وہ گھر میں داخل ہو گئے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اردگرد ازواج مطہرات تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش بیٹھے ہوئے تھے سیدنا عمر نے سوچا کہ میں کوئی بات کر وں شاید آپ کو ہنسی آ جائے چنانچہ وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! اگر آپ بنت زید اپنی بیوی کو ابھی مجھ سے نفقہ کا سوال کرتے ہوئے دیکھیں تو میں اس کی گردن دبا دوں گا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خواتین جنہیں تم میرے پاس دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ ہی کا سوال کر رہی ہیں یہ سن کر سیدنا صدیق اکبر اٹھ کر سیدنا عائشہ کو مارنے کے لئے بڑھے اور سیدنا عمر حفصہ کی طرف بڑھے اور دونوں کہنے لگے کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا سوال کر تی ہو جو ان کے پاس نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو روکا اور تمام ازواج مطہرات کہنے لگیں کہ واللہ آج کے بعد ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی ایسی چیز کا سوال نہیں کر یں گے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ ہو۔ اس کے بعد اللہ نے آیت تخبیر نازل فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہ آغاز کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں میں نہیں چاہتا کہ تم اس میں جلد بازی سے کام لو بلکہ اپنے پہلے والدین سے مشورہ کر لو پھر مجھے جواب دینا انہوں نے پوچھا کہ وہ کیا بات ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آیت تخبیر پڑھ کر سنائی جسے سن کر سیدنا عائشہ کہنے لگیں کہ کیا آپ کے متعلق میں اپنے والدین سے مشورہ کر وں گی میں تو اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کر تی ہوں البتہ آپ سے درخواست ہے کہ میرا یہ جواب کسی دوسری زوجہ محترمہ سے ذکر نہ کیجیے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے مجھے درشتی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ مجھے معلوم اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے اس لئے ازواج میں سے جس نے بھی مجھ سے تمہارے جواب کے متعلق پوچھا: میں اسے ضرور بتاؤں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1478، وقد جاء تصريح أبى الزبير بسماعه من جابر أصل القصة ، وهى نفسها قصة هجران النبى صلى الله عليه وسلم لنسائه شهرا، برقم: 14527 و 14692 وانظر ما بعدہ


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.