(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، ومعاوية بن عمرو ، قالا: حدثنا زائدة ، حدثنا عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي بكر:" اي حين توتر؟" قال: اول الليل بعد العتمة، قال:" فانت يا عمر"، قال: آخر الليل، فقال صلى الله عليه وسلم:" اما انت يا ابا بكر، فاخذت بالوثقى، واما انت يا عمر، فاخذت بالقوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ:" أَيَّ حِينٍ تُوتِرُ؟" قَالَ: أَوَّلَ اللَّيْلِ بَعْدَ الْعَتَمَةِ، قَالَ:" فَأَنْتَ يَا عُمَرُ"، قَالَ: آخِرَ اللَّيْلِ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَنْتَ يَا أَبَا بَكْرٍ، فَأَخَذْتَ بِالْوُثْقَى، وَأَمَّا أَنْتَ يَا عُمَرُ، فَأَخَذْتَ بِالْقُوَّةِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا صدیق اکبر سے پوچھا کہ آپ نماز وتر کب پڑھتے ہیں انہوں نے عرض کیا: کہ نماز عشاء کے بعد رات کے پہلے پہر میں یہی سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر سے پوچھا: تو انہوں نے عرض کیا: کہ رات کے آخری پہر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر تم نے اس پہلو کو ترجیح دی جس میں اعتماد ہے اور عمر تم نے اس پہلو کو ترجیح دی جس میں قوت ہے۔