(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة ، حدثني الاسود ، عن نبيح العنزي ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا جابر، الك امراة؟"، قال: قلت: نعم، قال:" اثيبا نكحت، ام بكرا؟"، قال: قلت له: تزوجتها وهي ثيب، قال: فقال لي:" فهلا تزوجتها جويرية!"، قال: قلت له: قتل ابي معك يوم كذا وكذا، وترك جواري، فكرهت ان اضم إليهن جارية كإحداهن، فتزوجت ثيبا تقصع قملة إحداهن، وتخيط درع إحداهن إذا تخرق، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإنك نعم ما رايت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ ، حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا جَابِرُ، أَلَكَ امْرَأَةٌ؟"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" أَثَيِّبًا نَكَحْتَ، أَمْ بِكْرًا؟"، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: تَزَوَّجْتُهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ، قَالَ: فَقَالَ لِي:" فَهَلَّا تَزَوَّجْتَهَا جُوَيْرِيَةً!"، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: قُتِلَ أَبِي مَعَكَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَتَرَكَ جَوَارِيَ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَضُمَّ إِلَيْهِنَّ جَارِيَةً كَإِحْدَاهُنَّ، فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا تَقْصَعُ قَمْلَةَ إِحْدَاهُنَّ، وَتَخِيطُ دِرْعَ إِحْدَاهُنَّ إِذَا تَخَرَّقَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّكَ نِعْمَ مَا رَأَيْتَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے شادی کر لی میں نے عرض کیا: جی ہاں پوچھا کہ کنواری سے یا شادی شدہ سے میں نے عرض کیا: شوہر دیدہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے نکاح کیوں نہ کیا میں نے عرض کیا: کہ میرے والد صاحب فلاں موقع پر آپ کے ساتھ شہید ہو گئے تھے اور کچھ بچیاں چھوڑ گئے تھے میں نے ان میں ان ہی جیسی بچی کو لانا اچھا نہیں سمجھا اس لئے شوہر دیدہ سے شادی کر لی تاکہ وہ ان کی جوئیں دیکھ سکے اور قمیص پھٹ جائے تو سی دے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے خوب سوچا۔