الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 1620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن عون ، عن محمد بن محمد بن الاسود ، عن عامر بن سعد , عن ابيه ، قال:" لما كان يوم الخندق، ورجل يتترس، جعل يقول بالترس هكذا، فوضعه فوق انفه، ثم يقول هكذا، يسفله بعد، قال: فاهويت إلى كنانتي، فاخرجت منها سهما مدما، فوضعته في كبد القوس، فلما قال: هكذا، يسفل الترس، رميت، فما نسيت وقع القدح على كذا وكذا من الترس، قال: وسقط، فقال برجله، فضحك نبي الله صلى الله عليه وسلم , احسبه قال: حتى بدت نواجذه، قال: قلت: لم؟ قال: لفعل الرجل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْخَنْدَقِ، وَرَجُلٌ يَتَتَرَّسُ، جَعَلَ يَقُولُ بِالتُّرْسِ هَكَذَا، فَوَضَعَهُ فَوْقَ أَنْفِهِ، ثُمَّ يَقُولُ هَكَذَا، يُسَفِّلُهُ بَعْدُ، قَالَ: فَأَهْوَيْتُ إِلَى كِنَانَتِي، فَأَخْرَجْتُ مِنْهَا سَهْمًا مُدَمًّا، فَوَضَعْتُهُ فِي كَبِدِ الْقَوْسِ، فَلَمَّا قَالَ: هَكَذَا، يُسَفِّلُ التُّرْسَ، رَمَيْتُ، فَمَا نَسِيتُ وَقْعَ الْقِدْحِ عَلَى كَذَا وَكَذَا مِنَ التُّرْسِ، قَالَ: وَسَقَطَ، فَقَالَ بِرِجْلِهِ، فَضَحِكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَحْسِبُهُ قَالَ: حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، قَالَ: قُلْتُ: لِمَ؟ قَالَ: لِفِعْلِ الرَّجُلِ.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو ڈھال سے اپنے آپ کو بچا رہا تھا، کبھی وہ ڈھال کو اپنی ناک کے اوپر رکھ لیتا، کبھی اس سے نیچے کر لیتا، میں نے یہ دیکھ کر اپنے ترکش کی طرف توجہ کی، اس میں سے ایک خون آلود تیر نکالا اور اسے کمان میں جوڑا، جب اس نے ڈھال کو نیچے کیا تو میں نے اسے تاک کر تیر دے مارا، اس سے پہلے میں تیر کی لکڑی لگانا نہ بھولا تھا، تیر لگتے ہی وہ نیچے گر پڑا اور اس کی ٹانگیں اوپر کو اٹھ گئیں، جسے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے ہنسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے، میں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: اس آدمی کی اس حرکت کی وجہ سے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة محمد بن محمد بن الأسود.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.