الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
781. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 19131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت وطفنا معه، وصلى خلف المقام، وصلينا معه، ثم خرج فطاف بين الصفا، والمروة ونحن معه نستره من اهل مكة، لا يرميه احد او يصيبه احد بشيء، قال: فدعا على الاحزاب، فقال: " اللهم منزل الكتاب، سريع الحساب، هازم الاحزاب، اللهم اهزمهم وزلزلهم" قال: ورايت بيده ضربة على ساعده، فقلت: ما هذه؟ قال: ضربتها يوم حنين، فقلت له: اشهدت معه حنينا؟ قال: نعم، وقبل ذلك .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَطُفْنَا مَعَهُ، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ، وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، ثُمَّ خَرَجَ فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَنَحْنُ مَعَهُ نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، لَا يَرْمِيهِ أَحَدٌ أَوْ يُصِيبُهُ أَحَدٌ بِشَيْءٍ، قَالَ: فَدَعَا عَلَى الْأَحْزَابِ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ، هَازِمَ الْأَحْزَابِ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ" قَالَ: وَرَأَيْتُ بِيَدِهِ ضَرْبَةً عَلَى سَاعِدِهِ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ؟ قَالَ: ضُرِبْتُهَا يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَقُلْتُ لَهُ: أَشَهِدْتَ مَعَهُ حُنَيْنًا؟ قَالَ: نَعَمْ، وَقَبْلَ ذَلِكَ .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی حفاظت میں رکھا۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے لشکروں کے لئے بدعاء کرتے ہوئے فرمایا اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ! جلدی حساب لینے والے لشکروں کو شکست دینے والے، انہیں شکست سے ہمکنار فرما اور انہیں ہلا کر رکھ دے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے بازوپر ایک ضرب کا نشان دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ مجھے غزوہ حنین کے موقع پر لگ گیا تھا میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ غزوہ حنین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! بلکہ پہلے کے غزوات میں بھی شریک ہوا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2933، م: 1742


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.