الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
800. حَدِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم ، قال: حدثنا بدر بن عثمان مولى لآل عثمان قال: حدثني ابو بكر بن ابي موسى ، عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: واتاه سائل يساله عن مواقيت الصلاة، فلم يرد عليه شيئا، فامر بلالا، فاقام بالفجر حين انشق الفجر، والناس لا يكاد يعرف بعضهم بعضا، ثم امره، فاقام بالظهر حين زالت الشمس، والقائل يقول: انتصف النهار، او: لم ينتصف، وكان اعلم منهم، ثم امره، فاقام بالعصر، والشمس مرتفعة، ثم امره، فاقام بالمغرب حين وقعت الشمس، ثم امره، فاقام بالعشاء حين غاب الشفق، ثم اخر الفجر من الغد حتى انصرف منها، والقائل يقول: طلعت الشمس، او: كادت، واخر الظهر حتى كان قريبا من وقت العصر بالامس، ثم اخر العصر حتى انصرف منها، والقائل يقول: احمرت الشمس، ثم اخر المغرب حتى كان عند سقوط الشفق، واخر العشاء حتى كان ثلث الليل الاول، فدعا السائل، فقال:" الوقت فيما بين هذين" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قال: حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ مَوْلًى لِآلِ عُثْمَانَ قال: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَن أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَأَتَاهُ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا، فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَقَامَ بِالْفَجْرِ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ، وَالنَّاسُ لَا يَكَادُ يَعْرِفُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: انْتَصَفَ النَّهَارُ، أَوْ: لَمْ يَنْتَصِفْ، وَكَانَ أَعْلَمَ مِنْهُمْ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَتْ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْعِشَاءِ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنَ الْغَدِ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: طَلَعَتْ الشَّمْسُ، أَوْ: كَادَتْ، وَأَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى كَانَ قَرِيبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: احْمَرَّتْ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ، وَأَخَّرَ الْعِشَاءَ حَتَّى كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ، فَدَعَا السَّائِلَ، فَقَالَ:" الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اوقات نماز کے حوالے سے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب طلوع فجر ہوگئی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچان نہیں سکتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب زوال شمس ہوگیا اور کوئی کہتا تھا کہ آدھا دن ہوگیا کوئی کہتا تھا نہیں ہوا لیکن وہ زیادہ جانتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عصر کی اقامت اس وقت کہی جب سورج روشن تھا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے مغرب کی اقامت اس وقت کہی جب سورج غروب ہوگیا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غروب ہوگئی پھر اگلے دن فجر کو اتنا مؤخر کیا کہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ کہنے لگے کہ سورج طلوع ہونے ہی والا ہے ظہر کو اتنا مؤخر کیا کہ وہ گزشتہ دن کی عصر کے قریب ہوگئی عصر کو اتنا مؤخر کیا کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگ کہنے لگے کہ سورج سرخ ہوگیا ہے مغرب کو سقوط شفق تک مؤخر کردیا اور عشاء کو رات کی پہلی تہائی تک مؤخر کردیا پھر سائل کو بلا کر فرمایا کہ نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 6014


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.