الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 4978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، وعبد الله بن الحارث ، قالا: حدثنا حنظلة ، سمعت سالما ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: إن عمر بن الخطاب اتى النبي صلى الله عليه وسلم بحلة إستبرق، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه الحلة تلبسها إذا قدم عليك وفود الناس؟ فقال:" إنما يلبس هذا من لا خلاق له"، ثم اتي النبي صلى الله عليه وسلم بحلل ثلاث، فبعث إلى عمر بحلة، وإلى علي بحلة، وإلى اسامة بن زيد بحلة، فاتى عمر رضي الله عنه بحلته النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، بعثت إلي بهذه، وقد سمعتك قلت فيها ما قلت؟ قال:" إنما بعثت بها إليك لتبيعها او تشققها لاهلك خمرا"، قال إسحاق في حديثه: واتاه اسامة وعليه الحلة، فقال:" إني لم ابعث بها إليك لتلبسها، إنما بعثت بها إليك لتبيعها"، ما ادري اقال لاسامة:" تشققها خمرا" ام لا، قال عبد الله بن الحارث في حديثه: انه سمع سالم بن عبد الله ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر، يقول: وجد عمر، فذكر معناه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ سَالِمًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَّةِ إِسْتَبْرَقٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ الْحُلَّةَ تَلْبَسَهَا إِذَا قَدِمَ عَلَيْكَ وُفُودُ النَّاسِ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"، ثُمَّ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَلٍ ثَلَاثٍ، فَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ، وَإِلَى عَلِيٍّ بِحُلَّةٍ، وَإِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ بِحُلَّةٍ، فَأَتَى عُمَرُ رضي الله عنه بِحُلَّتِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ، وَقَدْ سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ قَالَ:" إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا أَوْ تُشَقِّقَهَا لِأَهْلِكَ خُمُرًا"، قَالَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ: وَأَتَاهُ أُسَامَةُ وَعَلَيْهِ الْحُلَّةُ، فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا"، مَا أَدْرِي أَقَالَ لِأُسَامَةَ:" تُشَقِّقُهَا خُمُرًا" أَمْ لَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فِي حَدِيثِهِ: أَنَّهُ سَمِعَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: وَجَدَ عُمَرُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے تو وفود کے سامنے پہن لیا کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو، چند دن بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی حلے آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بھجوا دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ یا اپنے گھر والوں کو اس کے دوپٹے بنا دو۔ اسی طرح سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے وہ ریشمی جوڑا پہن رکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہ تمہیں پہننے کے لئے نہیں بھجوایا تھا، میں نے تو اس لئے بھجوایا تھا کہ تم اسے فروخت کر دو یہ مجھے معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے یہ فرمایا تھا یا نہیں کہ اپنے گھر والوں کو اس کے دوپٹے بنا دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 948، م: 2068.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.