الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
8. بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا
8. جب تک پھلوں کی پختگی معلوم نہ ہو اس کے بیچنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابي الزناد ، عن خارجة بن زيد بن ثابت ، عن زيد بن ثابت " انه كان لا يبيع ثماره، حتى تطلع الثريا" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ " أَنَّهُ كَانَ لَا يَبِيعُ ثِمَارَهُ، حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا" .
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے پھلوں کو اس وقت بیچتے جب ثریا کے تارے نکال آتے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2193، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم:10605، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14316، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22246، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 13»

حدیث نمبر: 1315ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والامر عندنا في بيع البطيخ، والقثاء، والخربز، والجزر إن بيعه إذا بدا صلاحه حلال جائز، ثم يكون للمشتري ما ينبت حتى ينقطع ثمره ويهلك، وليس في ذلك وقت يؤقت، وذلك ان وقته معروف عند الناس، وربما دخلته العاهة، فقطعت ثمرته قبل ان ياتي ذلك الوقت، فإذا دخلته العاهة بجائحة تبلغ الثلث فصاعدا، كان ذلك موضوعا عن الذي ابتاعهقَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي بَيْعِ الْبِطِّيخِ، وَالْقِثَّاءِ، وَالْخِرْبِزِ، وَالْجَزَرِ إِنَّ بَيْعَهُ إِذَا بَدَا صَلَاحُهُ حَلَالٌ جَائِزٌ، ثُمَّ يَكُونُ لِلْمُشْتَرِي مَا يَنْبُتُ حَتَّى يَنْقَطِعَ ثَمَرُهُ وَيَهْلِكَ، وَلَيْسَ فِي ذَلِكَ وَقْتٌ يُؤَقَّتُ، وَذَلِكَ أَنَّ وَقْتَهُ مَعْرُوفٌ عِنْدَ النَّاسِ، وَرُبَّمَا دَخَلَتْهُ الْعَاهَةُ، فَقَطَعَتْ ثَمَرَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ ذَلِكَ الْوَقْتُ، فَإِذَا دَخَلَتْهُ الْعَاهَةُ بِجَائِحَةٍ تَبْلُغُ الثُّلُثَ فَصَاعِدًا، كَانَ ذَلِكَ مَوْضُوعًا عَنِ الَّذِي ابْتَاعَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ خربوزہ اور ککڑی اور گاجر کا بیچنا درست ہے جب ان کی بہتری کا حال معلوم ہو جائے، پھر جو کچھ اُگیں وہ فصل کے تمام ہونے تک مشتری کے ہونگے، اس کا کوئی وقت مقرر نہیں، ہر جگہ کے دستور اور رواج کے موافق حکم ہوگا، اگر قبل اس وقت کے کسی آفت کے سبب نقصان ہو تہائی مال تک تو مشتری کو وہ نقصان مجرا دیا جائے گا، اور تہائی سے کم اگر نقصان ہو تو مجرا نہ دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 13»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.