الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
26. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ
26. جس طرح یا جس جانور کو بیچنا درست نہیں ہے
حدیث نمبر: 1365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، انه قال: " لا ربا في الحيوان، وإنما نهي من الحيوان عن ثلاثة: عن المضامين، والملاقيح، وحبل الحبلة. والمضامين: بيع ما في بطون إناث الإبل. والملاقيح: بيع ما في ظهور الجمال" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا رِبًا فِي الْحَيَوَانِ، وَإِنَّمَا نُهِيَ مِنَ الْحَيَوَانِ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَضَامِينِ، وَالْمَلَاقِيحِ، وَحَبَلِ الْحَبَلَةِ. وَالْمَضَامِينُ: بَيْعُ مَا فِي بُطُونِ إِنَاثِ الْإِبِلِ. وَالْمَلَاقِيحُ: بَيْعُ مَا فِي ظُهُورِ الْجِمَالِ" .
سعید بن مسیّب نے کہا: حیوان میں ربا نہیں ہے، بلکہ حیوان میں تین بیعیں نا درست ہیں، ایک مضامین کی، دوسرے ملاقیح کی، تیسرے حبل الحبلہ کی۔ مضامین وہ جانور جو مادہ کے شکم میں ہیں۔ ملاقیح وہ جانور جو نر کے پشت میں ہیں، حبل الحبلہ کا بیان ابھی ہو چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10568، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3359، والبزار فى «مسنده» برقم: 7785، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14137، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 37/3 118 256/7، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 63»

حدیث نمبر: 1365ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: لا ينبغي ان يشتري احد شيئا من الحيوان بعينه إذا كان غائبا عنه، وإن كان قد رآه ورضيه على ان ينقد ثمنه لا قريبا ولا بعيدا. . قَالَ مَالِك: لَا يَنْبَغِي أَنْ يَشْتَرِيَ أَحَدٌ شَيْئًا مِنَ الْحَيَوَانِ بِعَيْنِهِ إِذَا كَانَ غَائِبًا عَنْهُ، وَإِنْ كَانَ قَدْ رَآهُ وَرَضِيَهُ عَلَى أَنْ يَنْقُدَ ثَمَنَهُ لَا قَرِيبًا وَلَا بَعِيدًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: معین جانور کی بیع جب وہ غائب ہو خواہ نزدیک ہو یا دور درست نہیں ہے۔ اگرچہ مشتری اس جانور کو دیکھ چکا ہو اور پسند کر چکا ہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ بائع مشتری سے دام لے کر نفع اٹھائے گا۔ اور مشتری کو معلوم نہیں وہ جانور صحیح سالم جس طور سے اس نے دیکھا تھا ملے یا نہ ملے، البتہ اگر غیرمعین جانور کو اوصاف بیان کر کے بیچے تو کچھ قباحت نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 63»

حدیث نمبر: 1365ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإنما كره ذلك لان البائع ينتفع بالثمن ولا يدرى هل توجد تلك السلعة على ما رآها المبتاع ام لا؟ فلذلك كره ذلك، ولا باس به إذا كان مضمونا موصوفاقَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ لِأَنَّ الْبَائِعَ يَنْتَفِعُ بِالثَّمَنِ وَلَا يُدْرَى هَلْ تُوجَدُ تِلْكَ السِّلْعَةُ عَلَى مَا رَآهَا الْمُبْتَاعُ أَمْ لَا؟ فَلِذَلِكَ كُرِهَ ذَلِكَ، وَلَا بَأْسَ بِهِ إِذَا كَانَ مَضْمُونًا مَوْصُوفًا

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 63»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.