English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
18. باب في ذراري المشركين
باب: کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4712
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَذْحِجِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْمَعْنَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ:" هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِلَا عَمَلٍ، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَرَارِيُّ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: مِنْ آبَائِهِمْ، قُلْتُ: بِلَا عَمَلٍ، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مومنوں کے بچوں کا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنے ماں باپ کے حکم میں ہوں گے میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بغیر کسی عمل کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور مشرکین کے بچے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ماں باپ کے حکم میں ہوں گے میں نے عرض یا بغیر کسی عمل کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4712]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16284)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/84) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا سوال ان بچوں کے متعلق تھا جو قبل بلوغت انتقال کر گئے تھے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب یہ ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی رہیں گے، اگرچہ ان سے کوئی کفر یا نیک عمل صادر نہ ہوا، لیکن اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ اگر زندہ رہتے تو کیا کرتے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (111)
بقية صرح بالسماع المسلسل عند الآجري في الشريعة (ص 195) وله طريق آخر عند أحمد (4/86)

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عائشة بنت أبي بكر الصديق، أم عبد اللهصحابي
👤←👥عبد الله بن عفيف النصري، أبو الأسود
Newعبد الله بن عفيف النصري ← عائشة بنت أبي بكر الصديق
ثقة
👤←👥محمد بن زياد الألهاني، أبو سفيان
Newمحمد بن زياد الألهاني ← عبد الله بن عفيف النصري
ثقة
👤←👥محمد بن حرب الخولاني، أبو عبد الله
Newمحمد بن حرب الخولاني ← محمد بن زياد الألهاني
ثقة
👤←👥كثير بن عبيد المذحجي، أبو الحسن
Newكثير بن عبيد المذحجي ← محمد بن حرب الخولاني
ثقة
👤←👥موسى بن مروان التمار، أبو عمران
Newموسى بن مروان التمار ← كثير بن عبيد المذحجي
صدوق حسن الحديث
👤←👥بقية بن الوليد الكلاعي، أبو يحمد
Newبقية بن الوليد الكلاعي ← موسى بن مروان التمار
صدوق كثير التدليس عن الضعفاء
👤←👥عبد الوهاب بن نجدة الحوطي، أبو محمد
Newعبد الوهاب بن نجدة الحوطي ← بقية بن الوليد الكلاعي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن أبي داود
4712
الله أعلم بما كانوا عاملين
مشكوة المصابيح
111
الله اعلم بما كانوا عاملين
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 4712 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4712
فوائد ومسائل:
بچوں کا کیا انجام ہوگا؟ یہ قابل غور مسئلہ ہے۔
وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتے ہیں، چاہے مسلمان کے گھر پیدا ہوں چاہے کا فر کے۔
(صحيح البخاري، كتاب التفسير، سورة الروم‘ باب (لاتبديل الخلق الله، حديث:٤٧٧٥) كفار اپنے بچوں کو اپنے دین کے مطابق ڈھال کر کافر بنا لیتے ہیں، اس باب کی احادیث٤٧١٤ اور٤٧١٦ سے یہ حقیقت واضح ہے۔
غیر مسلموں اور مشرکوں کے بچے سن تمیز سے پہلے فوت ہو جائیں اور ان کے والدین کا فر ہوں تو دنیا میں ان کا حکم کافروں کا ہو گا، انہیں نہ غسل دیا جائے گا نہ کفن دیا جائے گا، نہ جنازہ پڑھا جائے گا او ر نہ ہی انہیں مسلمانوں کے ساتھ دفن کیا جائے گا، کیونکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی کافر ہیں اور آخرت میں ان کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے، صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب مشرکوں کے بچوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ؐ نے فرمایا: (الله أعلم بما کانوا عاملین) (صحیح البخاري، القدر، باب الله أعلم بما کانوا عاملین، حدیث: 6597) اللہ تعالی ان بابت زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے؟ ان کے بارے میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ اللہ تعالی قیامت کے دن انہیں کوئی حکم دے کر ان کی آزمائش کرے گا اور اگر وہ اللہ تعالی کے حکم کی اطاعت کرلیں گے تو اللہ تعالی انہیں جنت میں داخل کرے گا اور اگر وہ نافرمانی کریں گے تو پھر اللہ تعالی انہیں جہنم رسید کرے گا۔
صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اہل فترہ (جن کے پاس انبیا کی دعوت نہ پہنچی ہوگی۔
) کا قیامت کے دن امتحان ہو گا۔
اہل فترہ کی بابت سب سے زیادہ صحیح اور راجح قول یہی ہے، جسے شیخ الاسلام ان تیمیہ، امام بن قیم۔
فضیلہ الشیخ محمد بن صالح العثمین اور فضیلہ الشیخ عبدالعزیز عبداللہ بن باز ؒنے بھی اختیار کیا ہے، اسی طرح جو لوگ ان کے حکم میں ہوں گے مثلا مشرکوں کے بچے، ان کا بھی امتحان ہو گا کیو نکہ ارشاد باری تعالی ہے: (وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا) کہ اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھجیں ہم عذاب نہیں دیا کرتے۔
(مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، سنن ابوداود، کتاب الجہاد، حدیث:2521)
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4712]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 111
چھ قسم کے ملعون
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: «مِنْ آبَائِهِمْ» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» . قُلْتُ فذاراري الْمُشْرِكِينَ؟ قَالَ: «مِنْ آبَائِهِمْ» . قُلْتُ: بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! ایمان والوں کے بچوں کا (حکم) کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا حکم ان کے والدین کے ساتھ ہے۔ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! بغیر عمل کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کو خوب علم ہے کہ انہوں نے (بالغ ہو کر) کیا اعمال کرنے تھے۔ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں) میں نے عرض کیا، شرک کرنے والوں کے بچوں کا (حکم) کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا حکم ان کے والدین کے ساتھ ہے۔ میں نے (ازراہ تعجب) عرض کیا، بغیر عمل کے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کو خوب علم ہے کہ انہوں نے (بالغ ہو کر) کیا اعمال کرنے تھے۔ (ابوداؤد) . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 111]

تخریج:
[سنن ابي داود 4712]
تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند صحیح ہے۔
● بقیۃ بن الولید نے سماع مسلسل کی تصریح کر دی ہے، دیکھیے: [الشريعه الاجري ص 195] اور محمد بن حرب نے ان کی متابعت کر رکھی ہے۔ [سنن ابي داؤد: 4712]
● مسند أحمد [ج6 ص84 ح24545] میں اس کی دوسری سند بھی ہے۔

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث میں بھی مسئلہ تقدیر بیان ہوا ہے۔ نیز دیکھئے: ماہنامہ الحدیث: [36 ص9]
➋ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان بلاعمل سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کے نزدیک بھی عمل ایمان میں سے ہے اور اقرار و تصدیق کے ساتھ عمل بھی ضروری ہے۔
➌ کون کہاں جائے گا؟ سب اللہ جانتا ہے۔ ہر چیز اس کے علم میں ہے اور اسے ہی تقدیر کہتے ہیں۔
➍ اگر مسئلہ معلوم نہ ہو تو اہل ذکر (علماء) سے پوچھنا چاہئے۔
[اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 111]