عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مجھے میرے شوہر نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تین طلاقیں دیں
۱؎ تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تمہیں نہ
«سکنی» (رہائش) ملے گا اور نہ
«نفقہ» (اخراجات)“۔ مغیرہ کہتے ہیں: پھر میں نے اس کا ذکر ابراہیم نخعی سے کیا، تو انہوں نے کہا کہ عمر رضی الله عنہ کا کہنا ہے کہ ہم ایک عورت کے کہنے سے اللہ کی کتاب اور رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ترک نہیں کر سکتے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اسے یہ بات یاد بھی ہے یا بھول گئی۔ عمر ایسی عورت کو
«سکنٰی» اور
«نفقہ» دلاتے تھے۔ دوسری سند سے ہشیم کہتے ہیں کہ ہم سے داود نے بیان کیا شعبی کہتے ہیں: میں فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کے پاس آیا اور میں نے ان سے ان کے بارے میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ان کے شوہر نے انہیں طلاق بتہ دی تو انہوں نے
«سکنٰی» اور
«نفقہ» کے سلسلے میں مقدمہ کیا۔ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہ
«سکنٰی» ہی دلوایا اور نہ
«نفقہ» ۔ داود کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ انہوں نے کہا: اور مجھے آپ نے حکم دیا کہ میں ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزاروں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض اہل علم کا یہی قول ہے۔ ان میں حسن بصری، عطاء بن ابی رباح اور شعبی بھی ہیں۔ اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ مطلقہ کے لیے جب اس کا شوہر رجعت کا اختیار نہ رکھے نہ سکنیٰ ہو گا اور نہ نفقہ،
۳- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم جن میں عمر اور عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما ہیں کہتے ہیں کہ تین طلاق والی عورت کو
«سکنٰی» اور
«نفقہ» دونوں ملے گا۔ یہی ثوری اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے،
۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں: اسے
«سکنٰی» ملے گا
«نفقہ» نہیں ملے گا۔ یہ مالک بن انس، لیث بن سعد اور شافعی کا قول ہے،
۵- شافعی کہتے ہیں کہ ہم نے اس کے لیے
«سکنٰی» کا حق کتاب اللہ کی بنیاد پر رکھا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور وہ بھی نہ نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلم کھلا کوئی بےحیائی کر بیٹھیں
۲؎،
«بذاء» یہ ہے کہ عورت شوہر کے گھر والوں کے ساتھ بدکلامی کرے۔ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کو
«سکنٰی» نہ دینے کی علت بھی یہی ہے کہ وہ گھر والوں سے بدکلامی کرتی تھیں۔ اور فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کے واقعے میں
«نفقہ» نہ دینے کی رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی رو سے اسے نفقہ نہیں ملے گا۔
● صحيح مسلم | 3708 | فاطمة بنت قيس | ليس لها سكنى ولا نفقة |
● صحيح مسلم | 3700 | فاطمة بنت قيس | ليست لها نفقة عليها العدة |
● صحيح مسلم | 3702 | فاطمة بنت قيس | تنتقل إلى ابن أم مكتوم الأعمى |
● صحيح مسلم | 3704 | فاطمة بنت قيس | لا نفقة لك استأذنته في الانتقال فأذن لها فقالت أين يا رسول الله فقال إلى ابن أم مكتوم |
● صحيح مسلم | 3698 | فاطمة بنت قيس | لا نفقة لك ولا سكنى |
● صحيح مسلم | 3705 | فاطمة بنت قيس | لم يجعل لي سكنى ولا نفقة أمرني أن أعتد في بيت ابن أم مكتوم |
● صحيح مسلم | 3709 | فاطمة بنت قيس | انتقلي إلى بيت ابن عمك عمرو بن أم مكتوم فاعتدي عنده |
● صحيح مسلم | 3713 | فاطمة بنت قيس | ليس لك نفقة اعتدي في بيت ابن عمك ابن أم مكتوم فإنه ضرير البصر تلقي ثوبك عنده فإذا انقضت عدتك آذنيني خطبني خطاب منهم معاوية وأبو الجهم فقال النبي إن معاوية ترب خفيف الحال وأبو الجهم منه شدة على النساء أو يضرب النساء أو نحو هذا ولك |
● صحيح مسلم | 3697 | فاطمة بنت قيس | ليس لك عليه نفقة اعتدي عند ابن أم مكتوم فإنه رجل أعمى تضعين ثيابك إذا حللت فآذنيني لما حللت ذكرت له أن معاوية بن أبي سفيان وأبا جهم خطباني فقال رسول الله أما أبو جهم |
● صحيح مسلم | 3712 | فاطمة بنت قيس | لم يجعل لها رسول الله سكنى ولا نفقة إذا حللت فآذنيني فآذنته فخطبها معاوية وأبو جهم وأسامة بن زيد فقال رسول الله أما معاوية فرجل ترب لا مال له وأما أبو جهم فرجل ضراب للنساء و |
● صحيح مسلم | 3718 | فاطمة بنت قيس | أمرها فتحولت |
● صحيح مسلم | 3716 | فاطمة بنت قيس | لم يجعل لي رسول الله سكنى ولا نفقة |
● صحيح مسلم | 3710 | فاطمة بنت قيس | لم يجعل لها سكنى ولا نفقة |
● صحيح مسلم | 3699 | فاطمة بنت قيس | لا نفقة لك انتقلي فاذهبي إلى ابن أم مكتوم فكوني عنده فإنه رجل أعمى تضعين ثيابك عنده |
● جامع الترمذي | 1180 | فاطمة بنت قيس | لا سكنى لك ولا نفقة |
● جامع الترمذي | 1135 | فاطمة بنت قيس | اعتدي في بيت ابن أم مكتوم فعسى أن تلقي ثيابك ولا يراك إذا انقضت عدتك جاء أحد يخطبك فآذنيني لما انقضت عدتي خطبني أبو جهم ومعاوية قالت فأتيت رسول الله فذكرت ذلك له فقال أما معاوية فرجل لا مال له وأما أبو جهم فرجل شديد على النساء |
● سنن أبي داود | 2288 | فاطمة بنت قيس | لم يجعل لها النبي نفقة ولا سكنى |
● سنن أبي داود | 2289 | فاطمة بنت قيس | تنتقل إلى ابن أم مكتوم الأعمى |
● سنن أبي داود | 2284 | فاطمة بنت قيس | ليس لك عليه نفقة اعتدي في بيت ابن أم مكتوم فإنه رجل أعمى تضعين ثيابك وإذا حللت فآذنيني لما حللت ذكرت له أن معاوية بن أبي سفيان وأبا جهم خطباني فقال رسول الله |
● سنن أبي داود | 2290 | فاطمة بنت قيس | لا نفقة لك إلا أن تكوني حاملا استأذنته في الانتقال فأذن لها فقالت أين أنتقل يا رسول الله قال عند ابن أم مكتوم وكان أعمى تضع ثيابها عنده ولا يبصرها أنكحها النبي أسامة |
● سنن ابن ماجه | 2036 | فاطمة بنت قيس | لا سكنى لك ولا نفقة |
● سنن ابن ماجه | 2035 | فاطمة بنت قيس | زوجها طلقها ثلاثا لم يجعل لها رسول الله سكنى ولا نفقة |
● سنن النسائى الصغرى | 3224 | فاطمة بنت قيس | انتقلي عند ابن أم مكتوم الأعمى |
● سنن النسائى الصغرى | 3246 | فاطمة بنت قيس | ليس لك سكنى ولا نفقة اعتدي عند ابن أم مكتوم فإنه أعمى إذا حللت فآذنيني لما حللت آذنته فقال رسول الله ومن خطبك فقلت معاوية ورجل آخر من قريش فقال النبي أما معاوية |
● سنن النسائى الصغرى | 3247 | فاطمة بنت قيس | ليس لك نفقة اعتدي عند ابن أم مكتوم فإنه رجل أعمى تضعين ثيابك إذا حللت فآذنيني لما حللت ذكرت له أن معاوية بن أبي سفيان وأبا جهم خطباني فقال رسول الله أما أبو جهم فلا يضع |
● سنن النسائى الصغرى | 3432 | فاطمة بنت قيس | النفقة والسكنى للمرأة إذا كان لزوجها عليها الرجعة |
● سنن النسائى الصغرى | 3433 | فاطمة بنت قيس | المطلقة ثلاثا ليس لها سكنى ولا نفقة |
● سنن النسائى الصغرى | 3434 | فاطمة بنت قيس | ليس لها نفقة ولا سكنى |
● سنن النسائى الصغرى | 3447 | فاطمة بنت قيس | ليس لك نفقة اعتدي في بيت ابن عمك ابن أم مكتوم فإنه ضرير البصر تلقين ثيابك عنده إذا انقضت عدتك فآذنيني |
● سنن النسائى الصغرى | 3575 | فاطمة بنت قيس | انتقلي إلى عبد الله ابن أم مكتوم فإنه أعمى فانتقلت إلى عبد الله اعتدت عنده حتى انقضت عدتها خطبها أبو الجهم ومعاوية بن أبي سفيان فجاءت رسول الله |
● سنن النسائى الصغرى | 3576 | فاطمة بنت قيس | تنتقل إلى ابن أم مكتوم الأعمى |
● سنن النسائى الصغرى | 3577 | فاطمة بنت قيس | زوجي طلقني ثلاثا أخاف أن يقتحم علي فأمرها فتحولت |
● سنن النسائى الصغرى | 3578 | فاطمة بنت قيس | لم يجعل لي سكنى ولا نفقة أمرني أن أعتد في بيت ابن أم مكتوم |
● سنن النسائى الصغرى | 3579 | فاطمة بنت قيس | انتقلي إلى بيت ابن عمك عمرو بن أم مكتوم فاعتدي فيه |
● سنن النسائى الصغرى | 3581 | فاطمة بنت قيس | صدق وأمرني أن أعتد في بيت فلان زوجها طلقها طلاقا بائنا |
● سنن النسائى الصغرى | 3582 | فاطمة بنت قيس | انتقلي عند ابن أم مكتوم وهو الأعمى الذي عاتبه الله في كتابه فانتقلت عنده |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 369 | فاطمة بنت قيس | ليس لك عليه من نفقة |
● المعجم الصغير للطبراني | 510 | فاطمة بنت قيس | طلقني زوجي ثلاثا ، فلم يجعل لي رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم سكنى ، ولا نفقة |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2035
´کیا تین طلاق پائی ہوئی عورت نفقہ اور رہائش کی حقدار ہے؟`
ابوبکر بن ابی جہم بن صخیر عدوی کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سکنیٰ (جائے رہائش) اور نفقہ کا حقدار نہیں قرار دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2035]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
طلاق بائن کے بعد عدت میں عورت کو خرچ دینا مرد کے ذمے نہیں۔
(2)
بعض علماء نے طلاق بائن کے بعد بھی عدت میں عورت کا خرچ اور رہائش وغیرہ کا انتظام مرد کے ذمے قرار دیا ہے۔
ان کی دلیل سورۃ طلاق کی پہلی آیت ہے:
﴿لا تُخرِجوهُنَّ مِن بُيوتِهِنَّ وَلا يَخرُجنَ إِلّا أَن يَأتينَ بِفـحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ﴾ ”انہیں ان کے گھروں سے مت نکالو، نہ وہ خود نکلیں، سوائے اس کے کہ وہ کھلی برائی کا ارتکاب کریں۔“
لیکن صحیح بات یہ ہے کہ آیت رجعی طلاق والی عورت کے بارے میں ہے کیونکہ اس کے بعد یہ فرمان ہے:
﴿لا تَدرى لَعَلَّ اللَّهَ يُحدِثُ بَعدَ ذلِكَ أَمرًا﴾ ”تم نہیں جانتے، شاید اس کے بعد اللہ تعالی کوئی نئی بات پیدا کردے۔“
اس آیت میں نئی بات سے مراد یہ ہے کہ ایک گھر میں رہنے سے امید ہے کہ میاں بیوی کے درمیان محبت کے جذبات پیدا ہو کر رجوع ہونے کا امکان ہوگا۔
بائن طلاق کے بعد یہ امکان نہیں کیونکہ رجوع کا حق باقی نہیں رہتا۔
تفصیل کےلیے دیکھئے: (نیل الأوطار، باب ماجاء فی نفقة المبتوتة وسکناها، وباب النفقة والسکني للمعتدۃ الرجعیة)
(3)
اگر عورت حمل سے ہوتو عدت کے دوران میں اس کا خرچ مرد کے ذمےہے، خواہ طلاق بائن ہی کیوں نہ ہو۔
ارشاد باری تعالی ہے:
﴿وَإِن كُنَّ أُولاتِ حَملٍ فَأَنفِقوا عَلَيهِنَّ حَتّى يَضَعنَ حَملَهُنَّ ﴾ (الطلاق6: 65)
”اگر وہ حمل سے ہوں تو بچہ پیدا ہونے تک انہیں خرچ دیتے رہو۔“
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2035
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2284
´تین طلاق دی ہوئی عورت کے نفقہ کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ دے دی ۱؎ ابوعمرو موجود نہیں تھے تو ان کے وکیل نے فاطمہ کے پاس کچھ جو بھیجے، اس پر وہ برہم ہوئیں، تو اس نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں بنتا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور ماجرا بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ سے فرمایا: ”اس کے ذمہ تمہارا نفقہ نہیں ہے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ام شریک کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمای۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2284]
فوائد ومسائل:
شوہر جب اپنی بیوی کو مختلف اوقات میں تین طلاقیں دے دے، تو اسے رجوع کا حق حاصل نہیں رہتا۔
ایسی طلاق کو بتہ کہتے ہیں، لغت میں بت کے معنی ہیں کاٹ دینا کسی امرکو نافذ کردینا۔
اردومیں مستعمل لفظ البتہ بمعنی یقین کا ماخذبھی یہی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2284