الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
अपराध और उसकी सज़ा
2. باب الديات
2. اقسام دیت کا بیان
२. “ ख़ून का बदला और नुक़सान की भरपाई ”
حدیث نمبر: 1019
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي رمثة قال: اتيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم ومعي ابني فقال: «‏‏‏‏من هذا؟» ‏‏‏‏ فقلت: ابني واشهد به قال: «اما إنه لا يجني عليك ولا تجني عليه» . رواه النسائي وابو داود وصححه ابن خزيمة وابن الجارود.وعن أبي رمثة قال: أتيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم ومعي ابني فقال: «‏‏‏‏من هذا؟» ‏‏‏‏ فقلت: ابني وأشهد به قال: «أما إنه لا يجني عليك ولا تجني عليه» . رواه النسائي وأبو داود وصححه ابن خزيمة وابن الجارود.
سیدنا ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرے ساتھ میرا بیٹا بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا۔ میرا بیٹا ہے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر گواہ رہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک یہ تیرے گناہ و جرم کا ذمہ دار نہیں اور نہ تو اس کے گناہ و جرم کا ذمہ دار۔ اسے نسائی اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ اور ابن جارود نے اسے صحیح کہا ہے۔
हज़रत अबु रिमसह रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि मैं नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आया। मेरे साथ मेरा बेटा भी था। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने पूछा ’’ ये कौन है ?” मैं ने कहा। मेरा बेटा है इसलिए आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम इस पर गवाह रहें। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ बेशक ये तेरे पाप और अपराध का ज़िम्मेदार नहीं और न तू इस के पाप और अपराध का ज़िम्मेदार।”
इसे निसाई और अबू दाऊद ने रिवायत किया है और इब्न ख़ुज़ैमा और इब्न जारूद ने इसे सहीह कहा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، القسامة، باب هل يؤخذ أحد بجريرة غيره، حديث:4836، وأبوداود، الديات، حديث:4495، وابن خزيمة، وابن الجارود.»

Abu Rimthah narrated, ‘I came to the Prophet (ﷺ) with my son and he asked me, “Who is this?” I answered, ‘This is my son, and I swear on it.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: “He will not carry your burdens (sins) and you will not carry his burdens.” Related by An-Nasa’i and Abu Dawud. Ibn Khuzaimah and Ibn al-Garud graded it as Sahih.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن أبي داود4495رفاعة بن يثربيلا يجني عليك ولا تجني عليه وقرأ رسول الله ولا تزر وازرة وزر أخرى
   سنن النسائى الصغرى4836رفاعة بن يثربيلا تجني عليه ولا يجني عليك
   بلوغ المرام1019رفاعة بن يثربياما إنه لا يجني عليك ولا تجني عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1019  
´اقسام دیت کا بیان`
سیدنا ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرے ساتھ میرا بیٹا بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا۔ میرا بیٹا ہے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر گواہ رہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک یہ تیرے گناہ و جرم کا ذمہ دار نہیں اور نہ تو اس کے گناہ و جرم کا ذمہ دار۔ اسے نسائی اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ اور ابن جارود نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1019»
تخریج:
«أخرجه النسائي، القسامة، باب هل يؤخذ أحد بجريرة غيره، حديث:4836، وأبوداود، الديات، حديث:4495، وابن خزيمة، وابن الجارود.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قصاص اور عتاب میں مجرم کے بدلے میں کسی اور کو نہیں پکڑا جائے گا حتیٰ کہ باپ کے بدلے میں بیٹے سے اور بیٹے کے بدلے میں باپ سے مؤاخذہ نہیں ہوگا۔
اگر کہا جائے کہ شریعت نے قتل خطا اور قسامت کی صورت میں دیت کا بار عصبہ پر کیوں ڈالا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بوجھ نہیں بلکہ یہ باہمی تعاون و امداد ہے جو بھائی چارے اور برادری کی بنیاد پر بہ تقاضائے طبیعت بوقت ضرورت کی جاتی ہے اور برادری کے افراد بخوشی ادا کرتے ہیں کیونکہ ہر ایک اپنے قریبی عزیز کی غمگساری میں برضا و رغبت شریک ہونا فخر سمجھتا ہے اور انسانی تمدن اور معاشرت اسی کا تقاضا کرتی ہے کہ آج اگر کسی پر افتاد پڑ گئی ہے تو اس کا سہارا بنے‘ کل وہ بھی اس میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابورِمْثہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ایک قول کے مطابق ان کا نام حبیب بن حیان ہے۔
اور ایک دوسرے قول کے مطابق رفاعہ بن یثربی یا عمارہ بن یثربی ہے۔
بلوی تھے یا بنو تیم الرباب سے ہونے کی وجہ سے تیمی معروف تھے۔
اور ایک قول یہ ہے کہ یہ امریٔ القیس بن زید مناۃ بن تمیم کی اولاد سے ہونے کی وجہ سے تمیمی ہیں۔
مشہور صحابی ہیں۔
ان کا شمار اہل کوفہ میں ہوتا ہے۔
اور لفظ رِمْثَـہ میں را کے نیچے کسرہ اور میم ساکن ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1019   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4495  
´کسی سے اس کے بھائی اور باپ کے جرم کا بدلہ نہ لیا جائے۔`
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ نے میرے والد سے پوچھا: یہ تمہارا بیٹا ہے؟ میرے والد نے کہا: ہاں رب کعبہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ مچ؟ انہوں نے کہا: میں اس کی گواہی دیتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، کیونکہ میں اپنے والد کے مشابہ تھا، اور میرے والد نے قسم کھائی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! نہ یہ تمہارے جرم میں پکڑا جائے گا، اور نہ تم اس کے جرم میں اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4495]
فوائد ومسائل:
کوئی مجرم جرم کرکے بھاگ جائے اور حکومت اس کو پکڑ نہ سکے اس کے والدین یا عزیز واقارب کو پکڑ لینا صریح ظلم ہے، الا یہ کہ وہ اس کے جرم میں شریک ہوں یا اسے بھگانے یا چھپانے والے ہوں اور یہ بات اسلامی معاشرے اور اسلامی قانون کی ہے جب لوگ شریعت کے پابند ہوں تو شریعت بھی ان کی پابند نہیں ہو سکتی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4495   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.