الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
35. باب الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ:
35. باب: صبح کی نماز میں قرأت۔
Chapter: Recitation in As-Subh
حدیث نمبر: 1027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: " إن النبي صلى الله عليه وسلم، كان يقرا في الفجر ب ق والقرءان المجيد سورة ق آية 1، وكان صلاته بعد تخفيفا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ ب ق وَالْقُرْءَانِ الْمَجِيدِ سورة ق آية 1، وَكَانَ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا ".
زائدہ نے کہا: ہمیں سماک بن حرب نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ﴿ق والقرآن المجید﴾ پڑھا کرتے تھے، اس کے باوجود آپ کی نماز ہلکی تھی
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ پڑھا کرتے تھے، اور بعد میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہلکی ہوتی تھی، یا اس کے باوجود آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہلکی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 458


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1027  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(وَكَانَت صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا)
اس جملہ کے علماء نے مختلف معانی بیان کیے ہیں۔

سورہ ق پڑھنے کے باوجود آپﷺ کی نماز ہلکی تھی اس لیے آپﷺ نے اس تخفیف کو برقرار رکھا اور حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگلی روایت میں سورہ ق کی قراءت کو تخفیف قراردے رہے ہیں۔

فجر کے بعد والی نمازیں،
یعنی ظہر،
عصر،
مغرب اور عشاء یہ سب فجر کی بنسبت ہلکی ہوتی تھیں اور ان میں بہ نسبت فجر کے آپﷺ قرائت کم کرتے تھے۔

ابتدائی دور میں جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی تعداد کم تھی اور آپﷺ کے پیچھے نمازپڑھنے والے ﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ﴾ تھے جو ایمان وعمل میں بلند ترین درجہ پر فائز تھے۔
آپ کی نمازیں عموماً طویل ہوتی تھی بعد کے دور میں جب آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کی تعداد بڑھ گئی اور وہ تاجر پیشہ یا زراعت پیشہ لوگ تھے اور ان میں ایسے لوگ بھی تھے،
جو ایمان وعمل میں پہلوں کے مقابلہ میں کم تر تھے،
اور نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی بنا پر،
ان میں مریض،
کمزور اور بوڑھوں کی تعداد بھی بڑھ گئی تھی تو آپﷺ پہلے کی بہ نسبت نماز ہلکی پڑھنے لگے۔

آپ پہلی رکعت میں ہمیشہ سورہ ق پڑھتے تھے جیسا کہ زیادہ بن علاقہ نے اپنے چچا سے بیان کیا ہے اور دوسری رکعت میں آپﷺ تخفیف کرتے تھے۔
آپﷺ کی عادت مبارکہ یہی تھی کہ پہلی رکعت لمبی پڑھتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1027   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.