الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
63. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى الْخُمْرَةِ
63. باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، حدثني زمعة بن صالح ، عن عمرو بن دينار ، قال: صلى ابن عباس وهو بالبصرة على بساطه، ثم حدث اصحابه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" يصلي على بساطه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: صَلَّى ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ بِالْبَصْرَةِ عَلَى بِسَاطِهِ، ثُمَّ حَدَّثَ أَصْحَابَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يُصَلِّي عَلَى بِسَاطِهِ".
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ میں اپنے بچھونے پر نماز پڑھی، پھر انہوں نے اپنے ساتھیوں سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بچھونے پر نماز پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6310، ومصباح الزجاجة: 368)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں زمعہ بن صالح ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 665)

وضاحت:
۱؎: حدیث میں تصریح نہیں ہے کہ بچھونا کس چیز کا تھا غالباً روئی کا ہو گا تو کپڑے پر نماز پڑھنا جائز ہو گا، دوسری حدیث میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گرمی کی شدت سے زمین پر اپنا کپڑا بچھاتے پھر اس پر سجدہ کرتے۔

It was narrated that ‘Amr bin Dinar said: “When Ibn ‘Abbas was in Basrah, he performed prayer on his rug, then he told his companions that the Messenger of Allah (ﷺ) used to perform prayer on his rug.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زمعة بن صالح ضعيف
وحديث البخاري (6203) ومسلم (2150) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 414

   سنن ابن ماجه1030عبد الله بن عباسيصلي على بساطه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1030  
´چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ میں اپنے بچھونے پر نماز پڑھی، پھر انہوں نے اپنے ساتھیوں سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بچھونے پر نماز پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1030]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
اور لکھا ہے کہ یہ روایت سنداً تو ضعیف ہے۔
لیکن بخاری ومسلم کی روایات اس سے کفایت کرتی ہیں۔
غالباً اسی وجہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (صحیح ابو داؤد، رقم: 665)

(2) (بساط)
 ہر اس چیز کوکہا جاسکتا ہے۔
جو زمین پر بچھائی جاتی ہے۔
خواہ وہ چٹائی ہو یا قالین یا کوئی کپڑا وغیرہ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں اہل عرب چارپائی پر سونے کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔
اکثر اوقات زمین پر بستر بچھا کر سوجاتے تھے۔
ایسے بستر پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1030   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.