الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
73. بَابُ : تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ فِي السَّفَرِ
73. باب: سفر میں نماز قصر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن ابن جريج ، عن ابن ابي عمار ، عن عبد الله بن بابيه ، عن يعلى بن امية ، قال: سالت عمر بن الخطاب ، قلت: ليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة إن خفتم ان يفتنكم الذين كفروا، وقد امن الناس فقال: عجبت مما عجبت منه، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال:" صدقة تصدق الله بها عليكم، فاقبلوا صدقته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قُلْتُ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا، وَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ:" صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ، فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ".
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، میں نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «ليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة إن خفتم أن يفتنكم الذين كفروا» نماز قصر کرنے میں تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں اگر کافروں کی فتنہ انگیزیوں کا ڈر ہو (سورۃ النساء: ۱۰۱)، اب اس وقت تو لوگ مامون (امن و امان میں) ہو گئے ہیں؟ انہوں نے کہا: جس بات پر تمہیں تعجب ہوا مجھے بھی اسی پر تعجب ہوا تھا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صدقہ ہے، جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے، لہٰذا تم اس کے صدقہ کو قبول کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 1 (686)، سنن ابی داود/الصلاة270 (1199، 1200)، سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء (3034)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 1 (1434)، (تحفة الأشراف: 10659)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/25، 36)، سنن الدارمی/الصلاة 179 (1546) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اللہ تعالیٰ کا ایک صدقہ ہمارے اوپر یہ ہے کہ سفر میں دشمنوں کا ڈر نہ رہتے بھی نماز قصر مشروع اور ثابت ہے، اور رسول اکرم ﷺ اپنے تمام اسفار میں قصر کرتے تھے، اس حدیث سے بھی قصر کے وجوب کی تائید ہوتی ہے، اس لئے کہ اس میں نبی اکرم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے صدقے کو قبول کرنے کا حکم دیا ہے۔

It was narrated that Ya’la bin Umayyah said: “I asked ‘Umar bin Khattab: ‘Allah says: “And when you travel in the land, there is no sin on you if you shorten the prayer if you fear that the disbelievers may put you in trial (attack you), verily, the disbelievers are ever to you open enemies,” [4:101] but now there is security and people are safe.’ He said: ‘I found it strange just as you do, so I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about that, and he said: “It is charity that Allah has bestowed upon you, so accept His charity.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى1434عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته
   صحيح مسلم1573عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته
   جامع الترمذي3034عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته
   سنن أبي داود1199عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته
   سنن ابن ماجه1065عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1199  
´مسافر کی نماز کا بیان۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے بتائیے کہ (سفر میں) لوگوں کے نماز قصر کرنے کا کیا مسئلہ ہے اللہ تعالیٰ تو فرما رہا ہے: اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں فتنہ میں مبتلا کر دیں گے، تو اب تو وہ دن گزر چکا ہے تو آپ نے کہا: جس بات پر تمہیں تعجب ہوا ہے اس پر مجھے بھی تعجب ہوا تھا تو میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے تم پر یہ صدقہ کیا ہے لہٰذا تم اس کے صدقے کو قبول کرو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1199]
1199۔ اردو حاشیہ:
➊ یعنی سفر میں نماز قصر کرنا، صرف دو رکعت پڑھنا یہ اللہ تعالیٰ کا انعام ہے۔ جو اس نے اپنے بندوں پر کیا ہے۔ خواہ خوف ہو یا نہ ہو، لہٰذا اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، حالت سفر میں قصر مسنون ہے۔
➋ صحیح احادیث قرآن کریم کی تفسیر ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1199   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1065  
´سفر میں نماز قصر کرنے کا بیان۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، میں نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «ليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة إن خفتم أن يفتنكم الذين كفروا» نماز قصر کرنے میں تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں اگر کافروں کی فتنہ انگیزیوں کا ڈر ہو (سورۃ النساء: ۱۰۱)، اب اس وقت تو لوگ مامون (امن و امان میں) ہو گئے ہیں؟ انہوں نے کہا: جس بات پر تمہیں تعجب ہوا مجھے بھی اسی پر تعجب ہوا تھا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صدقہ ہے، جو اللہ تعالیٰ نے تم پر ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1065]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز قصر اللہ کی طرف سے ایک انعام ہے۔
اسے قبول کرنا چاہیے۔

(2)
اس میں اشارہ ہے کہ سفر میں قصر کرنا افضل ہے۔

(3)
آیت مبارکہ میں نماز قصر کو خوف کی حالت سے مشروط کیا گیا ہے۔
لیکن حدیث سے وضاحت ہوگئی کہ یہ شرط اس وقت کے حالات کےاعتبار سے تھی اب خوف کے علاوہ بھی سفر میں قصر کرنا جائز ہے۔

(4)
دشمن کے مقابلے کے وقت نماز خوف میں بھی قصر درست ہے۔
بلکہ اس حالت میں سفر کی نسبت احکام مذید نرم ہوجاتے ہیں۔
اور نماز کا طریقہ بھی بدل جاتا ہے۔
جن کی تفصیل آگے حدیث 1258تا 1260 میں آئے گی۔
إن شاء اللہ تعالیٰ
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1065   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3034  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی الله عنہ سے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «أن تقصروا من الصلاة إن خفتم أن يفتنكم» تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں پریشان کریں گے (النساء: ۱۰۱)، اور اب تو لوگ امن و امان میں ہیں (پھر قصر کیوں کر جائز ہو گی؟) عمر رضی الله عنہ نے کہا: جو بات تمہیں کھٹکی وہ مجھے بھی کھٹک چکی ہے، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: یہ اللہ کی جانب سے تمہارے لیے ایک صدقہ ہے جو اللہ نے تمہیں عنایت فرمایا ہے، پس تم اس کے صدقے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3034]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تم پرنمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں،
اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں پریشان کریں گے (النساء: 101)۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3034   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.