الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
43. باب فَضْلِ السُّجُودِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ:
43. باب: سجدوں کی فضیلت اور اس کی ترغیب۔
Chapter: The Virtue Of Prostration And Encouragcrneni To Do So
حدیث نمبر: 1094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحكم بن موسى ابو صالح ، حدثنا هقل بن زياد ، قال: سمعت الاوزاعي ، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو سلمة ، حدثني ربيعة بن كعب الاسلمي ، قال: " كنت ابيت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيته بوضوئه وحاجته، فقال لي: سل، فقلت: اسالك مرافقتك في الجنة؟ قال: او غير ذلك، قلت: هو ذاك، قال: فاعني على نفسك، بكثرة السجود ".حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا هِقْلُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَوْزَاعِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ الأَسْلَمِيُّ ، قَالَ: " كُنْتُ أَبِيتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ، فَقَالَ لِي: سَلْ، فَقُلْتُ: أَسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ؟ قَالَ: أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ، قُلْتُ: هُوَ ذَاكَ، قَالَ: فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ، بِكَثْرَةِ السُّجُودِ ".
حضرت ربیعہ بن کعب (بن مالک) اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (خدمت کے لیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (صفہ میں آپ کے قریب) رات گزارا کرتا تھا، (جب آپ تہجد کے لیے اٹھتے تو) میں وضو کا پانی اور دوسری ضروریات لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا۔ (ایک مرتبہ) آپ نے مجھے فرمایا: (کچھ) مانگو۔ تو میں نے عرض کی: میں آپ سے یہ چاہتا ہوں کہ جنت میں بھی آپ کی رفاقت نصیب ہو۔ آپ نے فرمایا: یا اس کے سوا کچھ اور؟ میں نے عرض کی: بس یہی۔ تو آپ نے فرمایا: تم اپنے معاملے میں سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرو۔
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات گزارتا تھا، (جب آپصلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے لیے اٹھے) تو میں نے وضو کا پانی اور دوسری ضروریات لے کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: مانگو میں نے عرض کیا: میری مانگ یہ ہے کہ جنت میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت نصیب ہو۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی یا اس کے سوا کچھ اور بھی؟ میں نے عرض کیا بس میں تو یہی مانگتا ہوں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اس معاملے میں سجدوں کی کثرت سے کے ذریعہ میری مدد کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 489

   سنن النسائى الصغرى1139ربيعة بن كعبأعني على نفسك بكثرة السجود
   صحيح مسلم1094ربيعة بن كعبأعني على نفسك بكثرة السجود
   سنن أبي داود1320ربيعة بن كعبأعني على نفسك بكثرة السجود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1320  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تہجد پڑھنے کے وقت کا بیان۔`
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات گزارتا تھا، آپ کو وضو اور حاجت کا پانی لا کر دیتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: مانگو مجھ سے، میں نے عرض کیا: میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے علاوہ اور کچھ؟، میں نے کہا: بس یہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا تو اپنے واسطے کثرت سے سجدے کر کے (یعنی نماز پڑھ کر) میری مدد کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1320]
1320. اردو حاشیہ: فائدہ: یعنی میں تیری سفارش کروں گا کہ تو میرے ساتھ جنت میں رہے مگر کثرت عبادت ضروری ہے۔ سجدے بہت کیا کرو۔ حضرت ربیعہ کی منتہائے نظر پر زبان بے ساختہ عش عش کر اٹھتی ہے۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1320   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1094  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اصحاب صفہ میں سے تھے اور سفر و حضر میں آپﷺ کے خادم کی حیثیت سے آپﷺ کے ساتھ رہتے تھے تو کسی رات یہ واقعہ پیش آیا نیز ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں کثرت سجود مراد نفل نمازوں کی کثرت ہے۔
(2)
مقربین بارگاہ خداوندی پر کبھی کبھی ایسے حالات آتے ہیں کہ وہ محسوس کرتے ہیں۔
اس وقت اللہ تعالیٰ کی عنایات وافضال متوجہ ہیں جس کی بنا پر وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت اللہ سے جو کچھ مانگا جائے گا ان شاء اللہ مل جائے گا کسی رات جب حضرت ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کی خدمت میں پانی اور دوسری ضرورت کی چیزیں لے کر حاضر ہوئے تو آپﷺ نے ان کی خدمت سے متاثر ہو کر مسرت و انبساط کے عالم میں فرمایا ربیعہ تمھارے دل میں اگر کسی خاص چیز کی چاہت اور آرزو ہو تو اس وقت مانگ لو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں گا اور امید ہے وہ تمھارے مراد پوری فرمائے گا انھوں نے اس کے جواب میں جنت میں آپﷺ کی رفاقت کی خواہش کی اور مکرر دریافت کرنے پر بھی یہی کہا مجھے تو بس یہی چاہیے تو آپﷺ نے فرمایا:
تم جنت میں میری رفاقت چاہتے ہو یہ بہت بلند و بالا مقام ہے اور اس عظیم مرتبہ کے لیے میں تمھارے حق میں دعا کروں گا لیکن تم بھی اس کا استحقاق پیدا کرنے کے لیے عملی کوشش کرو اور وہ خاص عمل جو اس منزل تک پہنچانے میں مددگار ہو سکتا ہے وہ اللہ کے حضور سجدوں کی کثرت ہے لہٰذا تم اس کا خاص اہتمام کر کے اپنے اس معاملہ میں میری مدد کرو۔
ہماری اس وضاحت سے اس غلط استدلال کا جواب مل جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا:
مانگ کیا مانگتا ہے؟ اس پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا اور آخرت کی تمام نعمتیں آپﷺ کے ملک اور اختیار میں دے دی تھیں کہ جس کو چاہیں اور جتنا چاہیں (بشرط موافقت تقدیر)
عطا کر دیں اگر سب نعمتیں آپﷺ کے اختیار اور ملک میں دے دی تھیں تو پھر آپﷺ کو یہ کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ (اور اللہ تعالیٰ نے یہ کیوں فرمایا:
)

﴿إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ﴾ (اور)
﴿قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا﴾ (میں تو اپنے نفع اور نقصان کا بھی مالک نہیں ہوں)
(اور آپﷺ نے اپنی پھوپھی اور بیٹی کو کیوں فرمایا:
(إني لا أملك لكم من الله شيئأ)
اور مزید برآں اللہ کی اجازت سے دینے کو تو اختیار اور ملکیت سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا کہ ہر چہ خواہد ہر کر خواہد باذن پرورددگار خود ہد کہ جو کچھ چاہتے اور جس کو چاہتے اپنے پروردگار کے اذن سے عطا فرماتے جب اذن کی ضرورت ہے تو پھر ہرچہ اور ہرکرا کہنا کہاں تک درست ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1094   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.