الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
247. باب صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ
247. باب: عیدین کی نماز کا بیان۔
Chapter: The ’Eid Prayers.
حدیث نمبر: 1134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن حميد، عن انس، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة ولهم يومان يلعبون فيهما، فقال:" ما هذان اليومان؟" قالوا: كنا نلعب فيهما في الجاهلية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله قد ابدلكم بهما خيرا منهما: يوم الاضحى، ويوم الفطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَلَهُمْ يَوْمَانِ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا، فَقَالَ:" مَا هَذَانِ الْيَوْمَانِ؟" قَالُوا: كُنَّا نَلْعَبُ فِيهِمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَبْدَلَكُمْ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَى، وَيَوْمَ الْفِطْرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے (تو دیکھا کہ) ان کے لیے (سال میں) دو دن ہیں جن میں وہ کھیلتے کودتے ہیں تو آپ نے پوچھا: یہ دو دن کیسے ہیں؟، تو ان لوگوں نے کہا: جاہلیت میں ہم ان دونوں دنوں میں کھیلتے کودتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہیں ان دونوں کے عوض ان سے بہتر دو دن عطا فرما دیئے ہیں: ایک عید الاضحی کا دن اور دوسرا عید الفطر کا دن۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 619)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/العیدین (1557)، مسند احمد (3/103، 178، 235، 250) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: When the Messenger of Allah ﷺ came to Madina, the people had two days on which they engaged in games. He asked: What are these two days (what is the significance)? They said: We used to engage ourselves on them in the pre-Islamic period. The Messenger of Allah ﷺ said: Allah has substituted for them something better than them, the day of sacrifice and the day of the breaking of the fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1130


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1439)
أخرجه النسائي (1557 وسنده صحيح) سلسلة حميد الطويل عن أنس صحيح وحميد صرح بالسماع عند أحمد (3/250)

   سنن النسائى الصغرى1557أنس بن مالكأبدلكم الله بهما خيرا منهما يوم الفطر ويوم الأضحى
   سنن أبي داود1134أنس بن مالكأبدلكم بهما خيرا منهما يوم الأضحى ويوم الفطر
   بلوغ المرام398أنس بن مالك قد أبدلكم الله بهما خيرا منهما : يوم الأضحى ويوم الفطر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1134  
´عیدین کی نماز کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے (تو دیکھا کہ) ان کے لیے (سال میں) دو دن ہیں جن میں وہ کھیلتے کودتے ہیں تو آپ نے پوچھا: یہ دو دن کیسے ہیں؟، تو ان لوگوں نے کہا: جاہلیت میں ہم ان دونوں دنوں میں کھیلتے کودتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہیں ان دونوں کے عوض ان سے بہتر دو دن عطا فرما دیئے ہیں: ایک عید الاضحی کا دن اور دوسرا عید الفطر کا دن۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1134]
1134۔ اردو حاشیہ:
اسلام نے جاہلیت کے تمام شعائر کو حق کے ساتھ بدل دیا ہے، تو مسلمان کو اسی حق کے ساتھ تمسک کرنا چاہیے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شرعی عیدوں کی تعداد صرف دو ہے باقی سب خود ساختہ ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1134   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 398  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو اہل مدینہ کے لیے دو روز کھیل کود کے لیے مقرر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے ان دو دنوں کے بدلے میں ان سے بہتر دو دن عنایت فرما دیے ہیں۔ ایک عید الاضحی کا اور دوسرا عید الفطر کا دن۔
اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند صحیح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 398»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب صلاة العيدين، حديث:1134، والنسائي، صلاة العيدين، حديث:1557، وحميد صرح بالسماع عند أحمد:3 /250.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عیدین کے روز کھیلنا کودنا اور اظہار مسرت و فرحت کرنا جائز ہے بشرطیکہ شریعت کے منافی نہ ہو‘ البتہ مشرکوں اور کافروں کی عیدوں پر خوشی اور مسرت و انبساط کا اظہار کرنا مکروہ ہے یا بقول بعض حرام ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 398   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.