الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
39. باب مَا جَاءَ فِي الْعَزْلِ
39. باب: عزل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1136
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان، عن جابر، قال: قلنا: يا رسول الله إنا كنا نعزل فزعمت اليهود انها الموءودة الصغرى، فقال:" كذبت اليهود إن الله إذا اراد ان يخلقه فلم يمنعه". قال: وفي الباب، عن عمر، والبراء، وابي هريرة، وابي سعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَعْزِلُ فَزَعَمَتْ الْيَهُودُ أَنَّهَا الْمَوْءُودَةُ الصُّغْرَى، فَقَالَ:" كَذَبَتْ الْيَهُودُ إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَهُ فَلَمْ يَمْنَعْهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَالْبَرَاءِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ عزل ۱؎ کرتے تھے، تو یہودیوں نے کہا: قبر میں زندہ دفن کرنے کی یہ ایک چھوٹی صورت ہے۔ آپ نے فرمایا: یہودیوں نے جھوٹ کہا۔ اللہ جب اسے پیدا کرنا چاہے گا تو اسے کوئی روک نہیں سکے گا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عمر، براء اور ابوہریرہ، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عشرة النساء (في الکبری) (تحفة الأشراف: 2587) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ عزل یہ ہے کہ جماع کے وقت انزال قریب ہو تو آدمی اپنا عضو تناسل شرمگاہ سے باہر نکال کر منی باہر نکال دے تاکہ عورت حاملہ نہ ہو۔
۲؎: اس حدیث میں صرف اس بات کا بیان ہے کہ یہودیوں کا یہ خیال غلط ہے کیونکہ عزل کے باوجود جس نفس کی اس مرد و عورت سے تخلیق اللہ کو مقصود ہوتی ہے اس کی تخلیق ہو ہی جاتی ہے، جیسا کہ ایک صحابی نے لونڈی سے عزل کیا اس کے باوجود حمل ٹھہر گیا۔ اس لیے یہ «مودودۃ صغریٰ» نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الآداب (52)، صحيح أبي داود (1887)

قال الشيخ زبير على زئي: (1136) إسناده ضعيف / ن فى الكبري 9078
يحيي بن أبى كثير مدلس وعنعن (د 293) وحديث النسائي (الكبري:9091) يغني عنه

   صحيح مسلم3560جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله
   صحيح مسلم3556جابر بن عبد اللهاعزل عنها إن شئت فإنه سيأتيها ما قدر لها فلبث الرجل ثم أتاه فقال إن الجارية قد حبلت فقال قد أخبرتك أنه سيأتيها ما قدر لها
   صحيح مسلم3561جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله فبلغ ذلك نبي الله فلم ينهنا
   جامع الترمذي1136جابر بن عبد اللهكذبت اليهود إن الله إذا أراد أن يخلقه فلم يمنعه
   سنن أبي داود2173جابر بن عبد اللهاعزل عنها إن شئت فإنه سيأتيها ما قدر لها قال فلبث الرجل ثم أتاه فقال إن الجارية قد حملت قال قد أخبرتك أنه سيأتيها ما قدر لها
   سنن ابن ماجه89جابر بن عبد اللهما قدر لنفس شيء إلا هي كائنة
   سنن ابن ماجه1927جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله والقرآن ينزل
   مسندالحميدي1294جابر بن عبد اللهكنا نعزل، ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين أظهرنا، والقرآن ينزل
   مسندالحميدي1295جابر بن عبد اللهأما إن ذلك لا يرد شيئا قضاه الله عز وجل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث89  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار کا ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک لونڈی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس کے مقدر میں ہو گا وہ اس کے پاس آ کر رہے گا، کچھ دنوں کے بعد وہ آدمی حاضر ہوا اور کہا: لونڈی حاملہ ہو گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی تقدیر میں جو ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 89]
اردو حاشہ:
(1)
تدبیر کے باوجود تقدیر غالب آ جاتی ہے لیکن یہ چیز تدبیر کے استعمال میں رکاوٹ نہیں۔
انسان کو اپنی کوشش کرنی چاہیے اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے۔

(2)
عزل کا مطلب یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے مجامعت میں مشغول ہو، جب محسوس کرے کہ انزال قریب ہے تو پیچھے ہٹ جائے تاکہ انزال باہر ہو اور حمل قرار نہ پائے۔
یہ گویا اس دور کا خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ تھا۔

(3)
لونڈی سے عزل جائز ہے کیونکہ اس کا امید سے ہونا، مالک کی خدمت میں رکاوٹ کا باعث ہوتا ہے اور لونڈی رکھنے کا بڑا مقصد گھر کا کام کاج اور مالک کی خدمت ہے، البتہ آزاد عورت (بیوی)
سے عزل کرنا اس کی اجازت سے مشروط ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 89   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1136  
´عزل کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ عزل ۱؎ کرتے تھے، تو یہودیوں نے کہا: قبر میں زندہ دفن کرنے کی یہ ایک چھوٹی صورت ہے۔ آپ نے فرمایا: یہودیوں نے جھوٹ کہا۔ اللہ جب اسے پیدا کرنا چاہے گا تو اسے کوئی روک نہیں سکے گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1136]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
عزل یہ ہے کہ جماع کے وقت انزال قریب ہوتو آدمی اپناعضوتناسل شرمگاہ سے باہر نکال کر منی باہر نکال دے تاکہ عورت حاملہ نہ ہو۔

2؎:
اس حدیث میں صرف اس بات کا بیان ہے کہ یہودیوں کا یہ خیال غلط ہے کیوں کہ عزل کے باوجود جس نفس کی اس مرد و عورت سے تخلیق اللہ کو مقصود ہوتی ہے اس کی تخلیق ہوہی جاتی ہے،
جیسا کہ ایک صحابی نے لونڈی سے عزل کیا اس کے باوجود حمل ٹھہر گیا۔
اس لیے یہ مودودۃ صغریٰ نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1136   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.