الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa)
1. باب
1. باب: نماز استسقا اور اس کے احکام و مسائل۔
Chapter: Collection Of Chapters Regarding Salat Al-Istisqa’.
حدیث نمبر: 1162
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، وسليمان بن داود، قالا: اخبرنا ابن وهب، قال: اخبرني ابن ابي ذئب، ويونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عباد بن تميم المازني، انه سمع عمه وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما يستسقي، فحول إلى الناس ظهره يدعو الله عز وجل". قال سليمان بن داود:" واستقبل القبلة وحول رداءه ثم صلى ركعتين". قال ابن ابي ذئب:" وقرا فيهما". زاد ابن السرح:" يريد الجهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَيُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ الْمَازِنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ". قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ:" وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ". قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ:" وَقَرَأَ فِيهِمَا". زَادَ ابْنُ السَّرْحِ:" يُرِيدُ الْجَهْرَ".
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے عباد بن تمیم مازنی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ) سے (جو صحابی رسول تھے) سنا کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ساتھ لے کر نماز استسقا کے لیے نکلے اور لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر کے اللہ عزوجل سے دعا کرتے رہے۔ سلیمان بن داود کی روایت میں ہے کہ آپ نے قبلہ کا استقبال کیا اور اپنی چادر پلٹی پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ اور ابن ابی ذئب کی روایت میں ہے کہ آپ نے ان دونوں میں قرآت کی۔ ابن سرح نے یہ اضافہ کیا ہے کہ قرآت سے ان کی مراد جہری قرآت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5297) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abbad bin Tamim al Mazini said on the authority of his uncle (Abdullah bin Zaid b Asim) who was a Companion of the Messenger of Allah ﷺ: One day the Messenger of Allah ﷺ went out to make supplication for rain. He turned his back towards the people praying to Allah, the Exalted. The narrator Sulaiman bin Dawud said: He faced the qiblah and turned around his cloak and then offered two rak'ahs of prayer. The narrator Ibn Abi Dhi'b said: He recited from the Quran in both of them. The version of Ibn al-Sarh adds: By it he means in a loud voice.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1158


قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند م القراءة والجهر

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1023) صحيح مسلم (894)

   صحيح البخاري1012عبد الله بن زيداستسقى فاستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين
   صحيح البخاري6343عبد الله بن زيديستسقي فدعا واستسقى ثم استقبل القبلة وقلب رداءه
   صحيح البخاري1005عبد الله بن زيديستسقي وحول رداءه
   صحيح البخاري1011عبد الله بن زيداستسقى فقلب رداءه
   صحيح البخاري1023عبد الله بن زيديستسقي لهم فقام فدعا الله قائما ثم توجه قبل القبلة وحول رداءه فأسقوا
   صحيح البخاري1024عبد الله بن زيديستسقي فتوجه إلى القبلة يدعو وحول رداءه ثم صلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة
   صحيح البخاري1025عبد الله بن زيدحول إلى الناس ظهره واستقبل القبلة يدعو ثم حول رداءه ثم صلى لنا ركعتين جهر فيهما بالقراءة
   صحيح البخاري1026عبد الله بن زيداستسقى فصلى ركعتين وقلب رداءه
   صحيح البخاري1027عبد الله بن زيديستسقي واستقبل القبلة فصلى ركعتين وقلب رداءه
   صحيح البخاري1028عبد الله بن زيدخرج إلى المصلى يصلي وأنه لما دعا أو أراد أن يدعو استقبل القبلة وحول رداءه
   صحيح مسلم2070عبد الله بن زيداستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة
   صحيح مسلم2073عبد الله بن زيديستسقي فجعل إلى الناس ظهره يدعو الله واستقبل القبلة وحول رداءه ثم صلى ركعتين
   صحيح مسلم2072عبد الله بن زيديستسقي وأنه لما أراد أن يدعو استقبل القبلة وحول رداءه
   صحيح مسلم2071عبد الله بن زيداستسقى واستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين
   جامع الترمذي556عبد الله بن زيدخرج بالناس يستسقي فصلى بهم ركعتين جهر بالقراءة فيها وحول رداءه ورفع يديه واستسقى واستقبل القبلة
   سنن أبي داود1164عبد الله بن زيداستسقى رسول الله وعليه خميصة له سوداء فأراد رسول الله أن يأخذ بأسفلها فيجعله أعلاها فلما ثقلت قلبها على عاتقه
   سنن أبي داود1167عبد الله بن زيداستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة
   سنن أبي داود1162عبد الله بن زيديستسقي فحول إلى الناس ظهره يدعو الله
   سنن أبي داود1166عبد الله بن زيديستسقي وأنه لما أراد أن يدعو استقبل القبلة ثم حول رداءه
   سنن أبي داود1161عبد الله بن زيدخرج بالناس ليستسقي فصلى بهم ركعتين جهر بالقراءة فيهما وحول رداءه ورفع يديه فدعا واستسقى واستقبل القبلة
   سنن النسائى الصغرى1513عبد الله بن زيدفي الاستسقاء استقبل القبلة وقلب الرداء ورفع يديه
   سنن النسائى الصغرى1512عبد الله بن زيداستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة
   سنن النسائى الصغرى1511عبد الله بن زيداستسقى وصلى ركعتين وقلب رداءه
   سنن النسائى الصغرى1520عبد الله بن زيدحول إلى الناس ظهره يدعو الله ويستقبل القبلة وحول رداءه ثم صلى ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1508عبد الله بن زيداستسقى وعليه خميصة سوداء
   سنن النسائى الصغرى1521عبد الله بن زيديستسقي فصلى ركعتين واستقبل القبلة
   سنن النسائى الصغرى1506عبد الله بن زيديستسقي فاستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1510عبد الله بن زيديستسقي فحول رداءه وحول للناس ظهره ودعا ثم صلى ركعتين فقرأ فجهر
   سنن النسائى الصغرى1523عبد الله بن زيداستسقى فصلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة
   سنن ابن ماجه1267عبد الله بن زيدليستسقي فاستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم180عبد الله بن زيدخرج رسول الله إلى المصلى فاستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة
   بلوغ المرام407عبد الله بن زيدإنكم شكوتم جدب دياركم وقد أمركم الله أن تدعوه ووعدكم أن يستجيب لكم
   المعجم الصغير للطبراني337عبد الله بن زيد استسقى ، وقلب رداءه ، فجعل أعلاه أسفله
   مسندالحميدي419عبد الله بن زيدخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المصلى يستسقي فحول رداءه، واستقبل القبلة وصلى ركعتين
   مسندالحميدي420عبد الله بن زيد
   مسندالحميدي1009عبد الله بن زيد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 180  
´نماز استسقاءکا طریقہ`
«. . . 305- مالك عن عبد الله بن أبى بكر بن حزم أنه سمع عباد بن تميم يقول: سمعت عبد الله بن زيد المازني يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المصلى فاستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة. . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن زید المازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جائے نماز (عید گاہ) کی طرف تشریف لے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز استسقاء پڑھ کر) پانی (بارش) کے لیے دعا مانگی اور جب (دعا کے لیے) قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر الٹ دی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 180]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 894، من حديث ما لك به]
تفقه:
➊ نماز استسقاء سنت ہے۔ استسقاء پانی یعنی بارش مانگنے کو کہتے ہیں۔
➋ عباد بن تمیم رحمہ اللہ کے چچا سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم المازنی الانصاری رضی اللہ عنہ کی اس روایت کی دوسری سند میں آیا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن دیکھا جب آپ استسقاء کے لئے نکلے، پھر آپ نے لوگوں کی طرف پیٹھ پھیری اور دعا کرتے ہوئے قبلہ کی طرف رخ کیا پھر آپ نے اپنی چادر پلٹ دی پھر آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں جن میں جہری قرأت کی۔ [صحيح بخاري: 1025 ميں مسلم: 894]
● اس حدیث سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ جماعت کے ساتھ استسقاء کی نماز مسنون ہے لیکن اس کے برخلاف فقہ حنفی کی کتاب الہدایہ میں لکھا ہوا ہے: «ليس فى الاستسقاء صلوة مسنونة فى جماعة» (امام ابوحنیفہ نے کہا:) استسقاء کے موقع پر نماز با جماعت مسنون نہیں ہے۔ (ج 1 ص176، باب الاستسقاء)!!
➌ دعا کرتے وقت ہاتھ کی پشت آسمان کی طرف ہو۔ [صحيح مسلم: 895]
ہتھیلیاں چہرے کے سامنے ہوں اور ہاتھ سر سے اونچے نہ ہوں۔ [صحيح ابن حبان، الاحسان: 876 وسنده صحیح سنن ابي داود: 1168]
➍ چادر پلٹنے سے مراد یہ ہے کہ اے اللہ! لوگوں کی حالت بدل دے اور بارش نازل فرما۔
➎ نیک اور متقی آدمی سے استسقاء کی نماز پڑھوانا اور دعا کروانا بہتر ہے۔ دیکھئے [صحيح بخاري 1010،]
➏ نیز دیکھئے [الموطأ ح 448، البخاري 1016، 1017]
➐ نماز استسقاء کے لئے کھلے علاقے کا انتخاب کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 305   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1164  
´نماز استسقا اور اس کے احکام و مسائل۔`
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقا پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایک سیاہ چادر تھی تو آپ نے اس کے نچلے کنارے کو پکڑنے اور پلٹ کر اسے اوپر کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بھاری لگی تو اسے اپنے کندھے ہی پر پلٹ لیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1164]
1164۔ اردو حاشیہ:
چادر پلٹنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں سے کمر کے نیچے سے چادر کا دایاں کنارہ بائیں ہاتھ سے اور بائیاں کنارہ دائیں ہاتھ سے پکڑ کر اوپر کو لے آئیں۔ اس طرح چادر اوپر نیچے دائیں بائیں سب اطراف سے پلٹ جاتی ہے۔ چادر نہ اوڑھی ہو تو رومال ہی کے ساتھ یہ عمل کر لے تاکہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کا ثواب حاصل ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1164   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1167  
´آدمی استسقا میں اپنی چادر کس وقت پلٹے؟`
عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف نکلے، اور (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کی، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے، اپنی چادر پلٹی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1167]
1167۔ اردو حاشیہ:
خطبے کے دوران میں دعا کے موقع پر یہ عمل بطور نیک فال مسنون ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1167   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1267  
´نماز استسقا کا بیان۔`
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ کی جانب نماز استسقاء کے لیے نکلے، آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا، اپنی چادر کو پلٹا، اور دو رکعت نماز پڑھائی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1267]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
چادر پلٹنا زبانی دعا کے ساتھ ایک قسم کی عملی دعا ہے۔
کہ اے اللہ! جس طرح ہم نے اپنے کپڑوں کی حالت تبدیل کی ہے۔
تو بھی اس طرح ہماری حالت تبدیل کرکےقحط کے بجائےرحمت نازل فرمادے۔

(2)
چادر پلٹنے میں کئی چیزیں شامل ہیں۔

(الف)
       دایاں حصہ بایئں طرف اور بایئاں حصہ دایئں طرف کرنا جس طرح اس روایت میں ہے۔

(ب)
         پائوں کی طرف والا حصہ سر کی طرف اور سر والا پاؤں کی طرف کرنا جیسے کہ سنن ابوداؤد میں مروی ہے۔ (سنن ابی داؤد، الصلاۃ، صلاۃ الإستسقاء، حدیث: 1164)

(ج)
         جوطرف جسم سے ملی ہوئی ہو اسے باہر کرنا اور باہر والی طرف کو اندر کرنا۔

(3)
استسقاء کی نماز کے بعد ہاتھوں کی پشت چہرے کی طرف کرکے دعا مانگنا مسنون ہے۔ (صحیح مسلم، صلاۃ الإستسقاء، باب رفع الیدین بالدعاء فی الاستسقاء، حدیث: 896)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1267   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 407  
´نماز استسقاء کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید گاہ میں منبر لے جانے کا حکم دیا، چنانچہ منبر عید گاہ میں لا کر رکھ دیا گیا۔ لوگوں سے ایک دن کا وعدہ کیا جس میں وہ سارے باہر نکلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اس وقت نکلے جب سورج کا کنارہ ظاہر ہوا۔ تشریف لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ گئے اور «الله اكبر» کہا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ستائش کی پھر (لوگوں سے مخاطب ہو کر) فرمایا تم لوگوں نے اپنے علاقوں کی خشک سالی کا شکوہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ تو تمہیں یہ حکم دے چکا ہے کہ اس سے دعا کرو وہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔ پھر فرمایا تعریف اللہ ہی کے لیے سزاوار ہے جو کائنات کا پروردگار ہے۔ لوگوں کے حق میں بڑا مہربان اور ہمیشہ مہربان ہے۔ روز جزا کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا دوسرا کوئی معبود نہیں۔ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔ الٰہی! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں۔ تو غنی ہے اور ہم فقیر و محتاج ہیں۔ ہم پر باران رحمت کا نزول فرما۔ جو کچھ تو ہمارے اوپر نازل فرمائے اسے ہمارے لیے روزی اور مدت دراز تک پہنچنے کا ذریعہ بنا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں دست مبارک اوپر اٹھائے کہ وہ بتدریج آہستہ آہستہ اوپر اٹھتے گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔ پھر لوگوں کی جانب اپنی پشت کر کے کھڑے ہو گئے اور اپنی چادر کو پھیر کر پلٹایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے تھے پھر لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور منبر سے نیچے تشریف لے آئے اور دو رکعت نماز پڑھائی۔ اسی لمحہ اللہ تعالیٰ نے آسمان پر بادل پیدا کیا۔ وہ بدلی گرجی اور چمکی اور بارش ہونے لگی۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اسے غریب کہا ہے اور اس کی سند نہایت عمدہ و جید ہے۔ صحیح بخاری میں عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما کی روایت میں (تبدیلی چادر) کا قصہ اس طرح ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور دعا فرماتے رہے، پھر دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ ان میں قرآت بلند آواز سے کی۔ اور دارقطنی میں ابو جعفر باقر کی مرسل روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر اس لیے پھیر کر بدلی کہ قحط سالی بھی اسی طرح پھر جائے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 407»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب رفع اليدين في الاستسقاء، حديث:1173، وقصة التحويل: ذكرها البخاري، الاستسقاء، حديث:1024، ومرسل أبي جعفر أخرجه الدارقطني:2 /66، وسنده ضعيف، حفص بن غياث مدلس وعنعن، والسند مرسل.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز عید کے برعکس نماز استسقا کے موقع پر منبر باہر لے جانا جائز ہے۔
2. خطبۂاستسقا نماز سے پہلے پڑھا گیا اور استسقا کے لیے آپ نے دعا میں ہاتھ اتنے اوپر اٹھائے کہ بقول حضرت انس رضی اللہ عنہ میں نے رسول اللہ کو کسی موقع پر اتنے بلند ہاتھ اٹھائے ہوئے نہیں دیکھا۔
(صحیح البخاري‘ المناقب‘ باب صفۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ‘ حدیث:۳۵۶۵‘ وصحیح مسلم‘ صلاۃ الاستسقاء‘ باب رفع الیدین بالدعاء في الاستسقاء‘ حدیث: ۸۹۶) امام نووی رحمہ اللہ نے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے بارے میں تیس احادیث جمع کی ہیں۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا بھی مسنون ہے۔
3.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطبے کا آغاز بسم اللہ سے نہیں بلکہ الحمد للہ سے کرنا مسنون ہے۔
اس کے علاوہ کسی دوسرے لفظ سے آغاز صحیح نہیں۔
سنن دارقطنی کی ابو جعفر باقر والی مرسل روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مستدرک حاکم اور بیہقی میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر اس لیے الٹی کہ قحط (خوشحالی میں) بدل جائے۔
اسے امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے‘ دیکھیے: (المستدرک للحاکم:۱ / ۳۲۶‘ والسنن الکبرٰی للبیھقي:۳ / ۳۵۱) لہٰذا دارقطنی کی مرسل روایت سے اس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ اسے موصولاً روایت کرنے والا راوی ثقہ ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوجعفر باقر رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ ابوجعفر باقر (قاف کے نیچے کسرہ) کی کنیت ہے۔
نام محمد بن علی زین العابدین بن حسین بن علی بن ابی طالب ہے۔
امامیہ اثنا عشریہ شیعہ کے عقیدے کے مطابق بارہ ائمہ میں سے ان کا پانچواں نمبر ہے۔
انھیں باقر اس لیے کہتے ہیں کہ تبقر کے معنی وسعت علمی کے ہیں اور ان کا علم بڑا وسیع تھا‘ بڑے ماہر و متبحر عالم تھے۔
۵۶ ہجری میں پیدا ہوئے۔
۱۱۷ ہجری میں تریسٹھ برس کی عمر میں وفات پائی اور جنت البقیع کے قبرستان میں دفن کیے گئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 407   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.