الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa)
3. باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الاِسْتِسْقَاءِ
3. باب: نماز استسقا میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا بیان۔
Chapter: Raising The Hands During Istisqa’.
حدیث نمبر: 1169
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن ابي خلف، حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا مسعر، عن يزيد الفقير، عن جابر بن عبد الله، قال: اتت النبي صلى الله عليه وسلم بواكي، فقال:" اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل"، قال: فاطبقت عليهم السماء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَوَاكِي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ"، قَالَ: فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (بارش نہ ہونے کی شکایت لے کر) روتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» یعنی اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، ایسی بارش سے جو ہماری فریاد رسی کرنے والی ہو، اچھے انجام والی ہو، سبزہ اگانے والی ہو، نفع بخش ہو، مضرت رساں نہ ہو، جلد آنے والی ہو، تاخیر سے نہ آنے والی ہو۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3141) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The people came to the Prophet ﷺ weeping (due to drought). He said (making supplication): O Allah! give us rain which will replenish us, abundant, fertilising and profitable, not injurious, granting it now without delay. He (the narrator) said: Thereupon the sky became overcast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1165


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1507)
صححه ابن خزيمة (1416 وسنده حسن)

   سنن أبي داود1169جابر بن عبد اللهاللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1169  
´نماز استسقا میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (بارش نہ ہونے کی شکایت لے کر) روتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» یعنی اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، ایسی بارش سے جو ہماری فریاد رسی کرنے والی ہو، اچھے انجام والی ہو، سبزہ اگانے والی ہو، نفع بخش ہو، مضرت رساں نہ ہو، جلد آنے والی ہو، تاخیر سے نہ آنے والی ہو۔‏‏‏‏ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1169]
1169۔ اردو حاشیہ:
➊ انسان کو اپنی انفرادی اور اجتماعی حاجات میں ہمیشہ اللہ ہی سے دعا کرنی چاہیے اور گڑگڑا کر بہ تکرار دعا کرنی چاہیے۔
➋ اپنے صالحین سے بھی دعا کرانی چاہیے جو کہ ایک شرعی اور مسنون وسیلہ ہے۔
➌ اس حدیث کے ایک نسخے میں یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں کہ «أتيت النبى صلى الله عليه وسلم يواكي» اس کا ترجمہ یوں ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1169   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.