الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
1. باب صَلاَةِ الْمُسَافِرِ
1. باب: مسافر کی نماز کا بیان۔
Chapter: The Prayer Of The Traveler.
حدیث نمبر: 1198
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن صالح بن كيسان، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" فرضت الصلاة ركعتين، ركعتين في الحضر والسفر، فاقرت صلاة السفر، وزيد في صلاة الحضر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ، رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ، وَزِيدَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سفر اور حضر دونوں میں دو دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز (حسب معمول) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 1 (350)، وتقصیر الصلاة 5 (1090)، فضائل الصحابة 76 (3720)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (685)، سنن النسائی/الصلاة 3 (456)، (تحفة الأشراف: 1648)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 1 (9)، مسند احمد (6/234، 241، 265، 272)، سنن الدارمی/الصلاة 179(1550) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اضافہ صرف چار رکعت والی نماز ظہر، عصر اور عشاء میں کیا گیا، مغرب کی حیثیت دن کے وتر کی ہے، اور فجر میں لمبی قرات مسنون ہے اس لئے ان دونوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ بعض علماء کے نزدیک سفر میں قصر واجب ہے اور بعض کے نزدیک رخصت ہے چاہے تو پوری پڑھے اور چاہے تو قصر کرے مگر قصر افضل ہے۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The prayer was prescribed as consisting of two rak'ahs both when one was resident and when travelling. The prayer while travelling was left according to the original prescription and the prayer of one who was resident was enhanced.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1194


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (350) صحيح مسلم (685)

   صحيح البخاري3935عائشة بنت عبد اللهفرضت الصلاة ركعتين ثم هاجر النبي ففرضت أربعا وتركت صلاة السفر على الأولى
   صحيح البخاري1090عائشة بنت عبد اللهالصلاة أول ما فرضت ركعتين فأقرت صلاة السفر وأتمت صلاة الحضر
   سنن أبي داود1198عائشة بنت عبد اللهفرضت الصلاة ركعتين ركعتين في الحضر والسفر فأقرت صلاة السفر وزيد في صلاة الحضر
   سنن النسائى الصغرى456عائشة بنت عبد اللهفرضت الصلاة ركعتين ركعتين فأقرت صلاة السفر وزيد في صلاة الحضر
   سنن النسائى الصغرى455عائشة بنت عبد اللهفرض الله الصلاة على رسوله أول ما فرضها ركعتين ركعتين ثم أتمت في الحضر أربعا وأقرت صلاة السفر على الفريضة الأولى
   المعجم الصغير للطبراني225عائشة بنت عبد الله فرضت الصلاة ركعتين ، فزيد فى صلاة المقيم ، وأثبتت صلاة المسافر كما هي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 455  
´نماز کیسے فرض ہوئی؟`
ولید کہتے ہیں کہ ابوعمرو اوزاعی نے مجھے خبر دی ہے کہ انہوں نے زہری سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا کہ مدینہ کی طرف ہجرت کرنے سے پہلے مکہ میں آپ کی نماز کیسی ہوتی تھی، تو انہوں نے کہا: مجھے عروہ نے خبر دی ہے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر دو دو رکعت نماز فرض کی، پھر حضر میں چار رکعت کر کے انہیں مکمل کر دی، اور سفر کی نماز سابق حکم ہی پر برقرار رکھی گئی۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 455]
455 ۔ اردو حاشیہ: اس حدیث میں سابقہ حدیث ہی کی کچھ تفصیل آئی ہے، یعنی سوال معراج سے قبل مکی زندگی کی نماز کے بارے میں تھا کیونکہ معراج، محقق قول کے مطابق ہجرت سے صرف چھ ماہ قبل ہوئی، قرب کی بنا پر معراج اور ہجرت مدینہ کو ایک ہی سمجھ لیا گیا۔ اب مطلب صاف ہے جیسا کہ حدیث: 454 کے فوائد میں بیان کیا گیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 455   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1198  
´مسافر کی نماز کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سفر اور حضر دونوں میں دو دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز (حسب معمول) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1198]
1198۔ اردو حاشیہ:
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے، اس کا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ مکہ مکرمہ میں نماز فرض ہونے سے پہلے لوگ اپنے طور پر دو دو رکعت نماز ادا کرتے ہوں۔ «والله اعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1198   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.