الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
1. باب صَلاَةِ الْمُسَافِرِ
1. باب: مسافر کی نماز کا بیان۔
Chapter: The Prayer Of The Traveler.
حدیث نمبر: 1199
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومسدد، قالا: حدثنا يحيى، عن ابن جريج. ح وحدثنا خشيش يعني ابن اصرم، حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، قال: حدثني عبد الرحمن بن عبد الله بن ابي عمار، عن عبد الله بن بابيه، عن يعلى بن امية، قال: قلت لعمر بن الخطاب: ارايت إقصار الناس الصلاة، وإنما قال تعالى: إن خفتم ان يفتنكم الذين كفروا سورة النساء آية 101، فقد ذهب ذلك اليوم؟ فقال: عجبت مما عجبت منه، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال" صدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ. ح وحَدَّثَنَا خُشَيْشٌ يَعْنِي ابْنَ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: أَرَأَيْتَ إِقْصَارَ النَّاسِ الصَّلَاةَ، وَإِنَّمَا قَالَ تَعَالَى: إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة النساء آية 101، فَقَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ الْيَوْمَ؟ فَقَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ".
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے بتائیے کہ (سفر میں) لوگوں کے نماز قصر کرنے کا کیا مسئلہ ہے اللہ تعالیٰ تو فرما رہا ہے: اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں فتنہ میں مبتلا کر دیں گے، تو اب تو وہ دن گزر چکا ہے تو آپ نے کہا: جس بات پر تمہیں تعجب ہوا ہے اس پر مجھے بھی تعجب ہوا تھا تو میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے تم پر یہ صدقہ کیا ہے لہٰذا تم اس کے صدقے کو قبول کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 1 (686)، سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء 5 (3034)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 1 (1434)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 73 (1065)، (تحفة الأشراف: 10659)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/25، 36)، سنن الدارمی/الصلاة 179 (1546) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قصر نماز حالت خوف کے ساتھ خاص نہیں بلکہ امت کی آسانی کے لئے اسے سفر میں مشروع قرار دیا گیا خواہ سفر پر امن ہی کیوں نہ ہو۔

Narrated Yala bin Umayyah: I remarked to Umar al-Khattab: Have you seen the shortening of the prayer by the people today while Allah has said: "If you fear that those who are infidels may afflict you", whereas those days are gone now? He replied: I have wondered about the same matter for which you wondered. So I mentioned this to the Messenger of Allah ﷺ. He said: It is an act of charity which Allah has done to you, so accept his charity.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1195


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (686)

   سنن النسائى الصغرى1434عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته
   صحيح مسلم1573عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته
   جامع الترمذي3034عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته
   سنن أبي داود1199عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته
   سنن ابن ماجه1065عمر بن الخطابصدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1199  
´مسافر کی نماز کا بیان۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے بتائیے کہ (سفر میں) لوگوں کے نماز قصر کرنے کا کیا مسئلہ ہے اللہ تعالیٰ تو فرما رہا ہے: اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں فتنہ میں مبتلا کر دیں گے، تو اب تو وہ دن گزر چکا ہے تو آپ نے کہا: جس بات پر تمہیں تعجب ہوا ہے اس پر مجھے بھی تعجب ہوا تھا تو میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے تم پر یہ صدقہ کیا ہے لہٰذا تم اس کے صدقے کو قبول کرو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1199]
1199۔ اردو حاشیہ:
➊ یعنی سفر میں نماز قصر کرنا، صرف دو رکعت پڑھنا یہ اللہ تعالیٰ کا انعام ہے۔ جو اس نے اپنے بندوں پر کیا ہے۔ خواہ خوف ہو یا نہ ہو، لہٰذا اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، حالت سفر میں قصر مسنون ہے۔
➋ صحیح احادیث قرآن کریم کی تفسیر ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1199   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1065  
´سفر میں نماز قصر کرنے کا بیان۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، میں نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «ليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة إن خفتم أن يفتنكم الذين كفروا» نماز قصر کرنے میں تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں اگر کافروں کی فتنہ انگیزیوں کا ڈر ہو (سورۃ النساء: ۱۰۱)، اب اس وقت تو لوگ مامون (امن و امان میں) ہو گئے ہیں؟ انہوں نے کہا: جس بات پر تمہیں تعجب ہوا مجھے بھی اسی پر تعجب ہوا تھا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صدقہ ہے، جو اللہ تعالیٰ نے تم پر ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1065]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز قصر اللہ کی طرف سے ایک انعام ہے۔
اسے قبول کرنا چاہیے۔

(2)
اس میں اشارہ ہے کہ سفر میں قصر کرنا افضل ہے۔

(3)
آیت مبارکہ میں نماز قصر کو خوف کی حالت سے مشروط کیا گیا ہے۔
لیکن حدیث سے وضاحت ہوگئی کہ یہ شرط اس وقت کے حالات کےاعتبار سے تھی اب خوف کے علاوہ بھی سفر میں قصر کرنا جائز ہے۔

(4)
دشمن کے مقابلے کے وقت نماز خوف میں بھی قصر درست ہے۔
بلکہ اس حالت میں سفر کی نسبت احکام مذید نرم ہوجاتے ہیں۔
اور نماز کا طریقہ بھی بدل جاتا ہے۔
جن کی تفصیل آگے حدیث 1258تا 1260 میں آئے گی۔
إن شاء اللہ تعالیٰ
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1065   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3034  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی الله عنہ سے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «أن تقصروا من الصلاة إن خفتم أن يفتنكم» تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں پریشان کریں گے (النساء: ۱۰۱)، اور اب تو لوگ امن و امان میں ہیں (پھر قصر کیوں کر جائز ہو گی؟) عمر رضی الله عنہ نے کہا: جو بات تمہیں کھٹکی وہ مجھے بھی کھٹک چکی ہے، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: یہ اللہ کی جانب سے تمہارے لیے ایک صدقہ ہے جو اللہ نے تمہیں عنایت فرمایا ہے، پس تم اس کے صدقے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3034]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تم پرنمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں،
اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں پریشان کریں گے (النساء: 101)۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3034   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.