الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
The Book of Dealing With Actions In As-Salat (The Prayer)
3. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ التَّسْبِيحِ وَالْحَمْدِ فِي الصَّلاَةِ لِلرِّجَالِ:
3. باب: نماز میں مردوں کا سبحان اللہ اور الحمدللہ کہنا۔
(3) Chapter. What is allowed for the men as regards the saying of Subhan Allah and Al-hamdulilldh during As-Salat (prayer).
حدیث نمبر: 1201
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل رضي الله عنه , قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم يصلح بين بني عمرو بن عوف بن الحارث وحانت الصلاة، فجاء بلال ابا بكر رضي الله عنهما , فقال: حبس النبي صلى الله عليه وسلم، فتؤم الناس، قال: نعم، إن شئتم، فاقام بلال الصلاة فتقدم ابو بكر رضي الله عنه فصلى، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم يمشي في الصفوف يشقها شقا حتى قام في الصف الاول فاخذ الناس بالتصفيح، قال سهل: هل تدرون ما التصفيح؟ هو التصفيق، وكان ابو بكر رضي الله عنه لا يلتفت في صلاته، فلما اكثروا التفت، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم في الصف فاشار إليه مكانك فرفع ابو بكر يديه فحمد الله، ثم رجع القهقرى وراءه، وتقدم النبي صلى الله عليه وسلم فصلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ وَحَانَتِ الصَّلَاةُ، فَجَاءَ بِلَالٌ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , فَقَالَ: حُبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَؤُمُّ النَّاسَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتُمْ، فَأَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَصَلَّى، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَأَخَذَ النَّاسُ بِالتَّصْفِيحِ، قَالَ سَهْلٌ: هَلْ تَدْرُونَ مَا التَّصْفِيحُ؟ هُوَ التَّصْفِيقُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا الْتَفَتَ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّفِّ فَأَشَارَ إِلَيْهِ مَكَانَكَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ، وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ ابوحازم سلمہ بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو عمرو بن عوف (قباء) کے لوگوں میں صلح کروانے تشریف لائے، اور جب نماز کا وقت ہو گیا تو بلال رضی اللہ عنہ نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو اب تک نہیں تشریف لائے اس لیے اب آپ نماز پڑھائیے۔ انہوں نے فرمایا اچھا اگر تمہاری خواہش ہے تو میں پڑھا دیتا ہوں۔ خیر بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور نماز شروع کی۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف تک پہنچ گئے۔ لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارنا شروع کیا۔ (سہل نے) کہا کہ جانتے ہو «تصفيح‏» کیا ہے یعنی تالیاں بجانا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف بھی دھیان نہیں کیا کرتے تھے، لیکن جب لوگوں نے زیادہ تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف میں موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں اپنی جگہ رہنے کے لیے کہا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھا کر اللہ کا شکر کیا اور الٹے پاؤں پیچھے آ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔

Narrated Sahl bin Sa`d: The Prophet went out to affect a reconciliation between the tribes of Bani `Amr bin `Auf and the time of the prayer became due; Bilal went to Abu Bakr and said, "The Prophet is detained. Will you lead the people in the prayer?" Abu Bakr replied, "Yes, if you wish." So Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr led the prayer. In the meantime the Prophet came crossing the rows (of the praying people) till he stood in the first row and the people started clapping. Abu Bakr never looked hither and thither during the prayer but when the people clapped too much, he looked back and saw the Prophet in the (first) row. The Prophet waved him to remain at his place, but Abu Bakr raised both his hands and sent praises to Allah and then retreated and the Prophet went forward and led the prayer. (See Hadith No. 295 & 296)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 293



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1201  
1201. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا تو حضرت بلال ؓ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے پاس آئے اور عرض کیا: نبی ﷺ کسی وجہ سے تشریف نہیں لا سکے، لہذا آپ لوگوں کی امامت کریں۔ انہوں نے فرمایا: ہاں! اگر تم چاہو تو میں تیار ہوں، چنانچہ حضرت بلال ؓ نے تکبیر کہی اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ آگے بڑھ کر نماز پڑھانے لگے۔ اچانک نبی ﷺ دوسری صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے۔ لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کر دیں، حضرت سہل ؓ نے فرمایا: جانتے ہو تصفیح کیا ہے؟ تصفیح تالیاں بجانا ہے۔ حضرت ابوبکر ؓ دوران نماز میں بالکل ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے۔ جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں پیٹنا شروع کیں تو متوجہ ہوئے، دیکھتے ہیں کہ نبی ﷺ صف میں کھڑے ہیں۔ آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کو اشارہ فرمایا کہ اپنی جگہ پر رہو لیکن حضرت ابوبکر ؓ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1201]
حدیث حاشیہ:
اس روایت کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے کیونکہ اس میں سبحان اللہ کہنے کا ذکر نہیں اور شاید حضرت امام بخاری ؒ نے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا جو اوپر گزر چکا ہے اور اس میں صاف یوں ہے کہ تم نے تالیاں بہت بجائیں نماز میں کوئی واقعہ ہو تو سبحان اللہ کہا کرو تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔
اب رہا الحمد للہ کہنا تو وہ حضرت ابو بکر ؓ کے اس فعل سے نکلتا ہے کہ انہوں نے نماز میں دونوں ہاتھ اٹھا کراللہ کا شکر کیا، بعضوں نے کہا کہ امام بخاری ؒ نے تسبیح کو تحمید پر قیاس کیا تو یہ روایت بھی ترجمہ باب کے مطابق ہوگئی (وحیدي)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1201   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1201  
1201. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا تو حضرت بلال ؓ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے پاس آئے اور عرض کیا: نبی ﷺ کسی وجہ سے تشریف نہیں لا سکے، لہذا آپ لوگوں کی امامت کریں۔ انہوں نے فرمایا: ہاں! اگر تم چاہو تو میں تیار ہوں، چنانچہ حضرت بلال ؓ نے تکبیر کہی اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ آگے بڑھ کر نماز پڑھانے لگے۔ اچانک نبی ﷺ دوسری صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے۔ لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کر دیں، حضرت سہل ؓ نے فرمایا: جانتے ہو تصفیح کیا ہے؟ تصفیح تالیاں بجانا ہے۔ حضرت ابوبکر ؓ دوران نماز میں بالکل ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے۔ جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں پیٹنا شروع کیں تو متوجہ ہوئے، دیکھتے ہیں کہ نبی ﷺ صف میں کھڑے ہیں۔ آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کو اشارہ فرمایا کہ اپنی جگہ پر رہو لیکن حضرت ابوبکر ؓ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1201]
حدیث حاشیہ:
(1)
نماز کا اول وقت نکلنے کے خدشے اور امام کی عدم دستیابی کے پیش نظر مقتدیوں میں سے صاحب علم و فضل آدمی جماعت کروا سکتا ہے جیسا کہ اس حدیث میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا عمل موجود ہے۔
(2)
حضرت ابوبکر دوران نماز میں ادھر ادھر بالکل نہیں دیکھتے تھے سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ نماز کامل توجہ اور حضور قلب سے پڑھنی چاہیے۔
(3)
اس روایت میں دورانِ نماز صرف الحمدللہ کہنے کا ذکر ہے، سبحان اللہ کہنا اگرچہ اس روایت میں نہیں، لیکن امام بخاری ؒ نے خود ہی اس روایت کو دوسرے مقام پر تفصیل سے بیان کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا:
اے لوگو! تمہیں کیا ہو گیا، جب تمہیں نماز میں کوئی ماجرا پیش آتا ہے تو تالیاں بجانا شروع کر دیتے ہو، یہ کام تو صرف عورتوں کے لیے ہے، لہذا جس کسی کو دوران نماز میں کوئی ماجرا پیش آئے تو وہ سبحان اللہ کہے۔
(صحیح البخاري، العمل في الصلاة، حدیث: 1218)
اس روایت سے دوران نماز میں سبحان اللہ کہنے کا جواز معلوم ہوا۔
ایسا کرنے سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی اگرچہ سبحان اللہ کہنے سے دوسروں کو متوجہ کرنا مقصود ہو۔
(4)
اس روایت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ایسے حالات میں عورتوں کو تالی بجانی چاہیے، جیسا کہ امام بخاری ؒ خود اس کے متعلق ایک مستقل عنوان قائم کریں گے۔
(فتح الباري: 90/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1201   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.