الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
The Book of Dealing With Actions In As-Salat (The Prayer)
5. بَابُ التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ:
5. باب: تالی بجانا یعنی ہاتھ پر ہاتھ مارنا صرف عورتوں کے لیے ہے۔
(5) Chapter. Clapping [during the Salat (prayer)] is permissible only for women.
حدیث نمبر: 1203
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" التسبيح للرجال والتصفيق للنساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، (نماز میں اگر کوئی بات پیش آ جائے تو) مردوں کو سبحان اللہ کہنا اور عورتوں کو ہاتھ پر ہاتھ مارنا چاہیے۔ (یعنی تالی بجا کر امام کو اطلاع دینی چاہیے۔ (نوٹ: تالی سیدھے ہاتھوں سے نہیں بلکہ سیدھے ہاتھ کو الٹے ہاتھ پر مار کر)۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The saying 'Sub Han Allah' is for men and clapping is for women." (If something happens in the prayer, the men can invite the attention of the Imam by saying "Sub Han Allah". And women, by clapping their hands).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 295


   سنن النسائى الصغرى1208عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن النسائى الصغرى1209عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن النسائى الصغرى1210عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن النسائى الصغرى1211عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   صحيح البخاري1203عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   صحيح مسلم954عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   جامع الترمذي369عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن أبي داود939عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن أبي داود944عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال في الصلاة التصفيق للنساء من أشار في صلاته إشارة تفهم عنه فليعد لها يعني الصلاة
   سنن ابن ماجه1034عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   صحيفة همام بن منبه92عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للقوم التصفيق للنساء في الصلاة
   بلوغ المرام174عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال والتصفيق للنساء
   مسندالحميدي978عبد الرحمن بن صخرالتسبيح في الصلاة للرجال، والتصفيق للنساء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 944  
´نماز میں اشارہ کرنے کا بیان`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا غِرَارَ فِي صَلَاةٍ وَلَا تَسْلِيمٍ . . .»
. . . جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة: 944]

تخريج الحدیث
[سنن ابي داود 944، سنن الدارقطني: 83/2، شرح معاني الآثار للطحاوي: 453/1]
فقہ الحدیث
↰ یہ حدیث ضعیف ہے، اس میں محمد بن اسحاق «حسن الحديث، ثقه الجمهور» مشہور مد لس ہیں، جو کہ بصیغہ «عن» روایت کر رہے ہیں، سماع کی تصریح نہیں ملی، پھر یہ صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 16، حدیث\صفحہ نمبر: 18   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 174  
´جب امام نماز میں بھول جائے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: التسبيح للرجال والتصفيق للنساء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نماز میں ضرورت کے وقت) مردوں کیلئے تسبیح ( «سبحان الله» کہہ کر امام کو مطلع کرنا) اور عورتوں کیلئے تالی بجانا ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 174]

لغوی تشریح:
«اَلتَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ» جب نمازی امام کو درپیش ناگہانی صورتحال یا بھول سے مطلع اور متنبہ کرنا چاہے تو وہ سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کی غلطی پر مطلع کرے۔ اور اگر عورت ہو تو وہ تالی بجائے، بایں صورت کہ اپنے دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کو بائیں ہاتھ کے اوپر (الٹی جانب) مارے۔

فوائد و مسائل:
➊ جب امام نماز میں بھول جائے تو اسے متوجہ کرنے کے لیے مرد مقتدی «سُبْحَانَ الله» کہہ کر اسے غلطی پر خبردار کرے اور اگر مقتدی عورت ہو تو وہ تالی بجا کر مطلع کرے گی۔ زبان سے «سُبْحَانَ الله» وغیرہ نہیں کہے گی۔
➋ عیسیٰ بن ایوب نے تالی پیٹنے کی صورت اس طرح بیان کی ہے کہ اپنے سیدھے ہاتھ کی دو انگلیاں اپنے بائیں ہاتھ کی پشت، یعنی الٹی جانب پر مارے۔
➌ بعض نادان لوگ «سُبْحَانَ الله» کی بجائے «اللهُ أَكْبَر» کہہ کر امام کو متوجہ کرتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ سنت سے ثابت نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 174   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 939  
´نماز میں عورتوں کے تالی بجانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کو «سبحان الله» کہنا چاہیئے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 939]
939۔ اردو حاشیہ:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز کے دوران میں اگر امام کو کسی امر کے لئے متنبہ کرنا ہو تو مسنون یہ ہے کہ مرد «سبحان الله» کہیں مگر عورت تالی بجائے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے، نہ کہ معروف تالی کی طرح کیونکہ یہ لہوولعب ہے اور نماز میں لہوولعب جائز نہیں۔ عورتوں کو تسبیح کہنے سے اس لئے روکا گیا ہے کہ ان کی آواز کسی فتنے کا باعث نہ بنے اور مردوں کو تالی سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ یہ عورتوں کا کام ہے۔ [عون المعبود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 939   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 944  
´نماز میں اشارہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان الله کہنا مردوں کے لیے ہے یعنی نماز میں اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہیں، جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث وہم ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 944]
944۔ اردو حاشیہ:
کیونکہ صحیح احادیث سے حسب ضرورت اشارہ کرنا ثابت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 944   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1034  
´نماز میں (غلطی پر تنبیہ کے لیے) مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں جب امام بھول جائے، تو اس کو یاد دلانے کے لیے) «سبحان الله» کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1034]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز کے دوران میں اگر امام کو غلطی لگ جائے تو اسے متنبہ کرنے کےلئے سبحان اللہ کہنا چاہیے۔

(2)
اگر کوئی مرد امام کو غلطی کا اشارہ نہ دے تو عورتیں بھی امام کو غلطی پر متنبہ کرسکتی ہیں۔

(3)
لیکن عورتوں کو سبحان اللہ نہیں کہنا چاہیے۔
بلکہ ایک ہاتھ کی پشت پر دوسرا ہاتھ مارنا چاہیے۔

(4)
اس سے اشارہ ملتا ہے کہ عورت کو چاہیے کہ بلا ضرورت مردوں کو آواز نہ سنائے۔

(5)
نماز کے بعض مسائل میں مردوں اور عورتوں کےدرمیان فرق ہے یہ مسئلہ بھی ان میں سے ایک ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1034   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 369  
´نماز میں امام کے سہو پر مردوں کے سبحان اللہ کہنے اورعورتوں کے دستک دینے کا بیان​۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کے لیے سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کے سہو پر متنبہ کرنا اور عورتوں کے لیے دستک دینا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 369]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب امام نماز میں بھول جائے تو مرد ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہہ کر اسے متنبہ کریں اور عورتیں زبان سے کچھ کہنے کے بجائے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پُشت پر مار کر اسے متنبہ کریں،
کچھ لوگ ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہنے کے بجائے ((اللہُ اَکْبَرُ)) کہہ کر امام کو متنبہ کرتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 369   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1203  
1203. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (نماز میں اگر کوئی حادثہ پیش آ جائے تو) مردوں کے لیے سبحان اللہ کہنا اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1203]
حدیث حاشیہ:
قسطلانی نے کہا کہ عورت اس طرح تالی بجائے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے اگر کھیل کے طور پر بائیں ہاتھ پر مارے تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر کسی مرد کو مسئلہ معلوم نہ ہو اور وہ بھی تالی بجا دے تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی کیونکہ آنحضرت ﷺ نے ان صحابہ کو جنہوں نے نادانستہ تالیاں بجائی تھیں نماز کے اعادہ کا حکم نہیں دیا۔
(وحیدي)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1203   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.