الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
4. باب الْمُسَافِرِ يُصَلِّي وَهُوَ يَشُكُّ فِي الْوَقْتِ
4. باب: مسافر کو شک ہو کہ نماز کا وقت ہوا یا نہیں پھر وہ نماز پڑھ لے تو یہ جائز ہے۔
Chapter: A Traveler Praying While He Is Unsure Of The Time.
حدیث نمبر: 1205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، حدثني حمزة العائذي، رجل من بني ضبة، قال: سمعت انس بن مالك، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نزل منزلا لم يرتحل حتى يصلي الظهر، فقال له رجل: وإن كان بنصف النهار؟ قال: وإن كان بنصف النهار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي حَمْزَةُ الْعَائِذِيُّ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي ضَبَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا لَمْ يَرْتَحِلْ حَتَّى يُصَلِّيَ الظُّهْرَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ بِنِصْفِ النَّهَارِ؟ قَالَ: وَإِنْ كَانَ بِنِصْفِ النَّهَارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مقام پر قیام فرماتے تو ظہر پڑھ کر ہی کوچ فرماتے، تو ایک شخص نے ان سے کہا: گرچہ نصف النہار ہوتا؟ انہوں نے کہا: اگرچہ نصف النہار ہوتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المواقیت 2 (499)، (تحفة الأشراف: 555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/120، 129) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: When the Messenger of Allah ﷺ halted at a certain place (while on a journey), he would not leave that place till he offered the noon prayer. A man said to him: Even if in the middle of the day? He replied: Even if in the middle of the day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1201


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (499 وسنده صحيح)

   سنن النسائى الصغرى499أنس بن مالكإذا نزل منزلا لم يرتحل منه حتى يصلي الظهر
   سنن أبي داود1205أنس بن مالكإذا نزل منزلا لم يرتحل حتى يصلي الظهر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 499  
´سفر میں ظہر جلدی پڑھنے کا بیان۔`
حمزہ عائذی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ظہر سے پہلے) جب کسی جگہ اترتے ۱؎ تو جب تک ظہر نہ پڑھ لیتے وہاں سے کوچ نہیں کرتے، اس پر ایک آدمی نے کہا: اگرچہ ٹھیک دوپہر ہوتی؟ انہوں نے کہا: اگرچہ ٹھیک دوپہر ہوتی ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 499]
499 ۔ اردو حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ سورج ڈھلتے ہی نماز ظہر پڑھ لیتے تھے۔ عرف عام میں اسے بھی سورج سر پر ہونے ہی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 499   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1205  
´مسافر کو شک ہو کہ نماز کا وقت ہوا یا نہیں پھر وہ نماز پڑھ لے تو یہ جائز ہے۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مقام پر قیام فرماتے تو ظہر پڑھ کر ہی کوچ فرماتے، تو ایک شخص نے ان سے کہا: گرچہ نصف النہار ہوتا؟ انہوں نے کہا: اگرچہ نصف النہار ہوتا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1205]
1205۔ اردو حاشیہ:
یہ اس صورت میں ہوتا جب زوال سے پہلے کوچ نہ کیا ہوتا، اگر زوال سے پہلے ہی سفر میں چل پڑتے، تو ظہر کو موخر کر کے عصر کے ساتھ اکھٹا کر کے پڑھتے تھے۔ علاوہ ازیں اس حدیث کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ نصف النہار (ذوال) سے قبل ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز پڑھ لیتے تھے بلکہ مطلب یہ ہے کہ زوال کے ہوتے ہی فوراً ظہر کی نماز ادا کر لیتے اور پھر سفر شروع کرتے کیونکہ زوال سے قبل تو ظہر کا وقت ہی نہیں ہوتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1205   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.