الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
The Book of Dealing With Actions In As-Salat (The Prayer)
9. بَابُ بَسْطِ الثَّوْبِ فِي الصَّلاَةِ لِلسُّجُودِ:
9. باب: نماز میں سجدہ کے لیے کپڑا بچھانا کیسا ہے؟
(9) Chapter. Spreading the clothes over the site of prostration while in As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: 1208
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر، حدثنا غالب القطان، عن بكر بن عبد الله، عن انس بن مالك رضي الله عنه , قال:" كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم في شدة الحر، فإذا لم يستطع احدنا ان يمكن وجهه من الارض بسط ثوبه فسجد عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الْأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غالب بن قطان نے بیان کیا، ان سے بکر بن عبداللہ مزنی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم سخت گرمیوں میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے اور چہرے کو زمین پر پوری طرح رکھنا مشکل ہو جاتا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

Narrated Anas bin Malik: We used to pray with the Prophet in scorching heat, and if someone of us could not put his face on the earth (because of the heat) then he would spread his clothes and prostrate over them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 299


   صحيح البخاري385أنس بن مالكيضع أحدنا طرف الثوب من شدة الحر في مكان السجود
   صحيح البخاري1208أنس بن مالكنصلي مع النبي في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن وجهه من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   صحيح مسلم1407أنس بن مالكنصلي مع رسول الله في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن جبهته من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   سنن أبي داود660أنس بن مالكنصلي مع رسول الله في شدة الحر فإذا لم يستطع أحدنا أن يمكن وجهه من الأرض بسط ثوبه فسجد عليه
   سنن ابن ماجه1033أنس بن مالكنصلي مع النبي في شدة الحر فإذا لم يقدر أحدنا أن يمكن جبهته بسط ثوبه فسجد عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 660  
´آدمی اپنے کپڑے پر سجدہ کرے اس کے حکم کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہیں ٹیک پاتا تھا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 660]
660۔ اردو حاشیہ:
➊ سجدے کی جگہ پر کوئی چٹائی، چمڑا یا کپڑا وغیرہ بچھایا گیا ہو تو کوئی حرج نہیں، البتہ پیشانی کا ننگا ہونا اور ننگی زمین پر سجدہ کرنا افضل اور بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث: 375 وصحيح مسلم، حديث: 620]
➋ نماز میں خشوع ایک اہم اور ضروری عمل ہے اسے کرنے اور قائم رکھنے کے لیے گرمی سردی سے بچنے یا اس قسم کے معمولی اعمال نماز کے دوران میں بھی جائز ہیں تاکہ ذہن اور جسم ان عوارض میں الجھا نہ رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 660   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1033  
´گرمی اور سردی میں کپڑوں پہ سجدہ کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پہ نہ رکھ سکتا تو اپنا کپڑا بچھا لیتا، اور اس پر سجدہ کرتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1033]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ا س حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوجاتا ہے۔
کہ زمین کی گرمی یا سردی سے بچاؤ کےلئے کپڑے پر سجدہ کرنا درست ہے۔

(2)
زمین پر پیشانی نہ رکھ سکنے کا مطلب یہ ہے کہ زمین بہت گرم ہوتی تھی اس لئے جب چہرہ زمین کو چھوتا تھا تو تکلیف محسوس ہوتھی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1033   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1208  
1208. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم سخت گرمی میں نبی ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھتے تھے۔ جب ہم میں سے کسی کو زمین پر اپنا چہرہ رکھنے کی ہمت نہ ہوتی تو زمین پر اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کر لیتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1208]
حدیث حاشیہ:
مسجد نبوی ابتداء میں ایک معمولی چھپر کی شکل میں تھی۔
جس میں بارش اور دھوپ کا پورا اثر ہو اکرتا تھا۔
اس لیے شدت گرما میں صحابہ کرام ؓ ایسا کر لیا کرتے تھے۔
اب بھی کہیں ایسا ہی موقع ہو تو ایسا کر لینا درست ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1208   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1208  
1208. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم سخت گرمی میں نبی ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھتے تھے۔ جب ہم میں سے کسی کو زمین پر اپنا چہرہ رکھنے کی ہمت نہ ہوتی تو زمین پر اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کر لیتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1208]
حدیث حاشیہ:
(1)
ابتدائی طور پر مسجد نبوی ایک چھپر کی شکل میں تھی جس میں بارش اور دھوپ کا پورا اثر ہوا کرتا تھا، اس لیے صحابۂ کرام ؓ سخت گرمی کے دنوں میں دوران نماز سجدہ کرتے وقت اپنا کپڑا زمین پر بچھا لیتے اور اس پر سجدہ کرتے تھے۔
اب بھی کہیں ایسا موقع ہو تو کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرنا جائز ہے قطع نظر اس سے کہ وہ کپڑا جسم پر پہن رکھا ہو یا الگ سے کوئی کپڑا ہو۔
(2)
یہ بھی معلوم ہوا کہ اس قسم کا قلیل عمل نماز پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
(فتح الباري: 103/3)
امام بخاری ؒ نے قبل ازیں اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا تھا:
(باب السجود على الثوب في شدة الحر)
سخت گرمی میں کپڑے پر سجدہ کرنا۔
وہاں ہم نے اس کے متعلق تفصیل سے گفتگو کی تھی۔
(فتح الباري: 104/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1208   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.