الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
5. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ
5. باب: دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان۔
Chapter: Combining Between Two Prayers.
حدیث نمبر: 1212
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد المحاربي، حدثنا محمد بن فضيل، عن ابيه، عن نافع، وعبد الله بن واقد، ان مؤذن ابن عمر، قال:"الصلاة، قال: سر سر حتى إذا كان قبل غيوب الشفق نزل فصلى المغرب، ثم انتظر حتى غاب الشفق وصلى العشاء، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا عجل به امر صنع مثل الذي صنعت فسار في ذلك اليوم والليلة مسيرة ثلاث". قال ابو داود: رواه ابن جابر، عن نافع نحو هذا بإسناده.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، أَنَّ مُؤَذِّنَ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"الصَّلَاةُ، قَالَ: سِرْ سِرْ حَتَّى إِذَا كَانَ قَبْلَ غُيُوبِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ صَنَعَ مِثْلَ الَّذِي صَنَعْتُ فَسَارَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلَاثٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ نَافِعٍ نَحْوَ هَذَا بِإِسْنَادِهِ.
نافع اور عبداللہ بن واقد سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے کہا: نماز (پڑھ لی جائے) (تو) ابن عمر نے کہا: چلتے رہو پھر شفق غائب ہونے سے پہلے اترے اور مغرب پڑھی پھر انتظار کیا یہاں تک کہ شفق غائب ہو گئی تو عشاء پڑھی، پھر کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی کام کی جلدی ہوتی تو آپ ایسا ہی کرتے جیسے میں نے کیا ہے، چنانچہ انہوں نے اس دن اور رات میں تین دن کی مسافت طے کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جابر نے بھی نافع سے اسی سند سے اسی کی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7290) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن اس حدیث میں وارد لفظ «قبل غیوب الشفق» ”شفق غائب ہونے سے قبل“ شاذ ہے، صحیح لفظ «حتی غاب الشفق» ”شفق غائب ہونے کے بعد“ ہے جیسا کہ حدیث نمبر: 1207 میں ہے)

Narrated Abdullah ibn Waqid: The muadhdhin of Ibn Umar said: prayer (i. e. the time of prayer has come). He said: Go ahead. He then alighted before the disappearance. He then offered the night prayer. He then said: When the Messenger of Allah ﷺ was in a hurry about something, he would do as I did. Then he travelled and covered a distance of three days' journey on the day. Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Ibn Jabir from Nafi with the same chain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1208


قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله قبل غيوب الشفق شاذ والمحفوظ بعد غياب الشفق نافع نحو هذا بإسناده

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
وانظر الحديث الآتي (123)

   سنن أبي داود1212عبد الله بن عمرالصلاة قال سر سر حتى إذا كان قبل غيوب الشفق نزل فصلى المغرب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1212  
´دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان۔`
نافع اور عبداللہ بن واقد سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے کہا: نماز (پڑھ لی جائے) (تو) ابن عمر نے کہا: چلتے رہو پھر شفق غائب ہونے سے پہلے اترے اور مغرب پڑھی پھر انتظار کیا یہاں تک کہ شفق غائب ہو گئی تو عشاء پڑھی، پھر کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی کام کی جلدی ہوتی تو آپ ایسا ہی کرتے جیسے میں نے کیا ہے، چنانچہ انہوں نے اس دن اور رات میں تین دن کی مسافت طے کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جابر نے بھی نافع سے اسی سند سے اسی کی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1212]
1212۔ اردو حاشیہ:
➊ اس واقعے میں بظاہر جمع بین صلواتین کی یہ صورت ہے کہ پہلی نماز اپنے آخری وقت میں اور دوسری اپنے اول وقت میں پڑھی گئی، جسے جمع صوری کہا جاتا ہے لیکن اس روایت میں شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک «قبل غيو ب الشفق . . .» کے الفاظ شاذ ہیں۔ محفوظ الفاظ «بعد غيو ب الشفق . . .» ہی ہیں۔ جس سے جمع حقیقی یعنی جمع تاخیر ہی کا اثبات ہوتا ہے جیسا کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس طرح جمع کرنا ثابت ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: سنن ابی داود حدیث [1208] کے فوائد۔ آگے آنے والی حدیث نمبر [1217] میں خود حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا صحیح و مشہور ثابت شدہ عمل بھی یہی ہے کہ آپ نے مغرب کی نماز غروب شفق کے بعد پڑھی تھی۔
جب کسی کام میں جلدی ہوتی والی بات عام کاموں سے متعلق نہیں، بلکہ سفر سے خاص ہے جیسے کہ صحیح احادیث میں آیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1212   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.