الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
5. بَابُ الإِذْنِ بِالْجَنَازَةِ:
5. باب: جنازہ تیار ہو تو لوگوں کو خبر دینا۔
(5) Chapter. What is said regarding conveying the news of the funeral (procession).
حدیث نمبر: Q1247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابو رافع عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: الا آذنتموني.وَقَالَ أَبُو رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا آذَنْتُمُونِي.
‏‏‏‏ اور ابورافع نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے مجھے خبر کیوں نہ دی۔

حدیث نمبر: 1247
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا ابو معاوية، عن ابي إسحاق الشيباني، عن الشعبي، عن ابن عباس رضي الله عنهما , قال:" مات إنسان كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده فمات بالليل فدفنوه ليلا، فلما اصبح اخبروه , فقال: ما منعكم ان تعلموني؟، قالوا: كان الليل فكرهنا وكانت ظلمة ان نشق عليك فاتى قبره فصلى عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" مَاتَ إِنْسَانٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَمَاتَ بِاللَّيْلِ فَدَفَنُوهُ لَيْلًا، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَخْبَرُوهُ , فَقَالَ: مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي؟، قَالُوا: كَانَ اللَّيْلُ فَكَرِهْنَا وَكَانَتْ ظُلْمَةٌ أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ".
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، انہیں ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں ابواسحاق شیبانی نے، انہیں شعبی نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک شخص کی وفات ہو گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کو جایا کرتے تھے۔ چونکہ ان کا انتقال رات میں ہوا تھا اس لیے رات ہی میں لوگوں نے انہیں دفن کر دیا اور جب صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کہ جنازہ تیار ہوتے وقت) مجھے بتانے میں (کیا) رکاوٹ تھی؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور اندھیرا بھی تھا۔ اس لیے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ کہیں آپ کو تکلیف ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز پڑھی۔

Narrated Ibn `Abbas.: A person died and Allah's Apostle used to visit him. He died at night and (the people) buried him at night. In the morning they informed the Prophet (about his death). He said, "What prevented you from informing me?" They replied, "It was night and it was a dark night and so we disliked to trouble you." The Prophet went to his grave and offered the (funeral) prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 339


   صحيح البخاري1247عبد الله بن عباسما منعكم أن تعلموني قالوا كان الليل فكرهنا وكانت ظلمة أن نشق عليك فأتى قبره فصلى عليه
   سنن ابن ماجه1530عبد الله بن عباسما منعكم أن تعلموني قالوا كان الليل وكانت الظلمة فكرهنا أن نشق عليك فأتى قبره فصلى عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1247  
1247. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ ایک شخص کی عیادت کیا کرتے تھے۔ وہ رات کے وقت فوت گیا تو لوگوں نے اسے رات ہی کو دفن کردیا۔ جب صبح ہوئی تو انھوں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ کو اطلاع دی۔آپ ﷺ نے فرمایا:مجھے(رات کے وقت ہی) خبر دینے سے تمھیں کس چیز نے باز رکھا؟ انھوں نے عرض کی: رات کا وقت تھا اور سخت اندھیرا تھا، اس لیے ہم نے آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا۔ چنانچہ آپ اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور نماز جنازہ پڑھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1247]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مرنے والوں کے نماز جنازہ کے لیے سب کو اطلاع ہونی چاہیے اور اب بھی ایسے مواقع میں جنازہ قبر پر بھی پڑھا جا سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1247   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1247  
1247. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ ایک شخص کی عیادت کیا کرتے تھے۔ وہ رات کے وقت فوت گیا تو لوگوں نے اسے رات ہی کو دفن کردیا۔ جب صبح ہوئی تو انھوں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ کو اطلاع دی۔آپ ﷺ نے فرمایا:مجھے(رات کے وقت ہی) خبر دینے سے تمھیں کس چیز نے باز رکھا؟ انھوں نے عرض کی: رات کا وقت تھا اور سخت اندھیرا تھا، اس لیے ہم نے آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا۔ چنانچہ آپ اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور نماز جنازہ پڑھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1247]
حدیث حاشیہ:
اس سے پہلے عنوان میں امام بخاری ؒ نے دوسرے کو موت کی اطلاع دینا بیان کیا تھا اور اس عنوان میں جنازہ تیار ہونے کی خبر دینا بیان کیا گیا ہے، خصوصا ایسے لوگوں کو اطلاع دینا جو بڑی شخصیت کے حامل اور مقتدا و پیشوا ہوں۔
بعض شارحین نے کہا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کی حدیث میں جس شخص کا ذکر ہے، اس سے وہی شخص مراد ہے جس کا ذکر حضرت ابو ہریرہ ؓ کی حدیث میں ہوا ہے، لیکن یہ بات درست نہیں، کیونکہ سیدنا ابو ہریرہ سے مروی حدیث میں ام محجن ؓ نامی عورت کا ذکر ہے جو مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی، جبکہ حضرت عبداللہ بن عباسؓ جس شخص کی بابت خبر دے رہے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی قبر پر آ کر اس کی نماز جنازہ پڑھی تھی وہ شخص عورت نہیں بلکہ مرد تھا، لہذا یہ دونوں کسی بھی صورت میں ایک شخص نہیں ہو سکتا۔
یہ دونوں الگ الگ واقعے میں ایک میں عورت کی قبر پر آ کر نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر ہے اور دوسرے میں کسی مرد کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر ہے۔
(المعجم الأوسط للطبراني: 78/9، و فتح الباري: 152/3)
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1247   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.