الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
97. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحَائِضِ أَنَّهَا لاَ تَقْضِي الصَّلاَةَ
97. باب: حائضہ کے نماز قضاء نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن معاذة، ان امراة سالت عائشة، قالت: اتقضي إحدانا صلاتها ايام محيضها؟ فقالت: " احرورية انت، قد كانت إحدانا تحيض فلا تؤمر بقضاء ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وقد روي عن عائشة من غير وجه، ان الحائض لا تقضي الصلاة، وهو قول عامة الفقهاء، لا اختلاف بينهم في ان الحائض تقضي الصوم ولا تقضي الصلاة.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَتَقْضِي إِحْدَانَا صَلَاتَهَا أَيَّامَ مَحِيضِهَا؟ فَقَالَتْ: " أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ، قَدْ كَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ فَلَا تُؤْمَرُ بِقَضَاءٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، أَنَّ الْحَائِضَ لَا تَقْضِي الصَّلَاةَ، وَهُوَ قَوْلُ عَامَّةِ الْفُقَهَاءِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ فِي أَنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصَّوْمَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ.
معاذہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: کیا ہم حیض کے دنوں والی نماز کی قضاء کیا کریں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تو حروریہ ۱؎ ہے؟ ہم میں سے ایک کو حیض آتا تھا تو اسے قضاء کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور عائشہ سے اور کئی سندوں سے بھی مروی ہے کہ حائضہ نماز قضاء نہیں کرے گی،
۳- اکثر فقہاء کا یہی قول ہے۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں کہ حائضہ روزہ قضاء کرے گی اور نماز قضاء نہیں کرے گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 20 (321)، صحیح مسلم/الحیض 15 (335)، سنن ابی داود/ الطہارة 105 (262)، سنن النسائی/الحیض 17 (382)، والصوم 36 (2320)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 119 (631)، (تحفة الأشراف: 17964)، مسند احمد (6/32، 97، 120، 185، 231)، سنن الدارمی/الطہارة 102 (1020) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حروریہ منسوب ہے حروراء کی طرف جو کوفہ سے دو میل کی دوری پر ایک بستی کا نام تھا، خوارج کو اسی گاؤں کی نسبت سے حروری کہا جاتا ہے، اس لیے کہ ان کا ظہور اسی بستی سے ہوا تھا، ان میں کا ایک گروہ حیض کے دنوں کی چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضاء کو ضروری قرار دیتا ہے اسی لیے عائشہ رضی الله عنہا نے اس عورت کو حروریہ کہا، مطلب یہ تھا کہ کیا تو خارجی عورت تو نہیں ہے جو ایسا کہہ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (631)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 130  
´حائضہ کے نماز قضاء نہ کرنے کا بیان۔`
معاذہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: کیا ہم حیض کے دنوں والی نماز کی قضاء کیا کریں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تو حروریہ ۱؎ ہے؟ ہم میں سے ایک کو حیض آتا تھا تو اسے قضاء کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 130]
اردو حاشہ:
1؎:
حروریہ منسوب ہے حروراء کی طرف جو کوفہ سے دو میل کی دوری پر ایک بستی کا نام تھا،
خوارج کو اسی گاؤں کی نسبت سے حروری کہا جاتا ہے،
اس لیے کہ ان کا ظہوراسی بستی سے ہوا تھا،
ان کا ایک گروہ حیض کے دنوں کی چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا کو ضروری قرار دیتا ہے اسی لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت کو حروریہ کہا،
مطلب یہ تھا کہ کیا تو خارجی عورت تو نہیں ہے جو ایسا کہہ رہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 130   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.