الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
45. بَابُ مَا يُنْهَى عَنِ النَّوْحِ وَالْبُكَاءِ وَالزَّجْرِ عَنْ ذَلِكَ:
45. باب: کس طرح کے نوحہ و بکا سے منع کرنا اور اس پر جھڑکنا چاہیے۔
(45) Chapter. The forbiddance of wailing and crying aloud; and scolding those who practise them.
حدیث نمبر: 1306
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ام عطية رضي الله عنها , قالت:" اخذ علينا النبي صلى الله عليه وسلم عند البيعة ان لا ننوح فما وفت منا امراة غير خمس نسوة ام سليم وام العلاء وابنة ابي سبرة امراة معاذ وامراتين او ابنة ابي سبرة وامراة معاذ وامراة اخرى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" أَخَذَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْبَيْعَةِ أَنْ لَا نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ غَيْرَ خَمْسِ نِسْوَةٍ أُمِّ سُلَيْمٍ وَأُمِّ الْعَلَاءِ وَابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةِ مُعَاذٍ وَامْرَأَتَيْنِ أَوْ ابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةِ مُعَاذٍ وَامْرَأَةٍ أُخْرَى".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے محمد نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لیتے وقت ہم سے یہ عہد بھی لیا تھا کہ ہم (میت پر) نوحہ نہیں کریں گی۔ لیکن اس اقرار کو پانچ عورتوں کے سوا اور کسی نے پورا نہیں کیا۔ یہ عورتیں ام سلیم ‘ ام علاء ‘ ابوسبرہ کی صاحبزادی جو معاذ کے گھر میں تھیں اور اس کے علاوہ دو عورتیں یا (یہ کہا کہ) ابوسبرہ کی صاحبزادی، معاذ کی بیوی اور ایک دوسری خاتون (رضی اللہ عنہن)۔

Narrated Um 'Atiyya: At the time of giving the pledge of allegiance to the Prophet one of the conditions was that we would not wail, but it was not fulfilled except by five women and they are Um Sulaim, Um Al-`Ala', the daughter of Abi Sabra (the wife of Mu`adh), and two other women; or the daughter of Abi Sabra and the wife of Mu`adh and another woman.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 393


   صحيح البخاري4892نسيبة بنت كعببايعنا رسول الله فقرأ علينا أن لا يشركن بالله شيئا
   صحيح البخاري7215نسيبة بنت كعبنهانا عن النياحة فقبضت امرأة منا يدها فقالت فلانة أسعدتني وأنا أريد أن أجزيها فلم يقل شيئا فذهبت ثم رجعت فما وفت امرأة إلا أم سليم وأم العلاء وابنة أبي سبرة امرأة معاذ أو ابنة أبي سبرة وامرأة معاذ
   صحيح البخاري1306نسيبة بنت كعبلا ننوح فما وفت منا امرأة غير خمس نسوة أم سليم وأم العلاء وابنة أبي سبرة امرأة معاذ وامرأتين أو ابنة أبي سبرة وامرأة معاذ وامرأة أخرى
   صحيح مسلم2164نسيبة بنت كعبأخذ علينا رسول الله في البيعة ألا تنحن فما وفت منا غير خمس منهن أم سليم
   صحيح مسلم2163نسيبة بنت كعبأخذ علينا رسول الله مع البيعة ألا ننوح فما وفت منا امرأة إلا خمس أم سليم وأم العلاء وابنة أبي سبرة امرأة معاذ أو ابنة أبي سبرة وامرأة معاذ
   سنن أبي داود1139نسيبة بنت كعببالعيدين أن نخرج فيهما الحيض والعتق ولا جمعة علينا ونهانا عن اتباع الجنائز
   سنن النسائى الصغرى4185نسيبة بنت كعبأخذ علينا رسول الله البيعة على أن لا ننوح
   بلوغ المرام475نسيبة بنت كعباخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عند البيعة ان لا ننوح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 475  
´مرنے والوں پر نوحہ، بین، چیخنا، واویلا، منہ نوچنا وغیرہ حرام افعال ہیں`
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت کے موقع پر یہ عہد لیا تھا کہ ہم میت پر نوحہ نہیں کریں گی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 475]
فوائد و مسائل:
اس سے صاف طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ مرنے والوں پر نوحہ اور بین کرنا، چیخنا لانا، واویلا کرنا، گریباں چاک کرنا اور منہ نوچنا وغیرہ حرام افعال ہیں۔
➋ غم سے آنکھوں کا اشک بار ہونا اور آنسووں کا بےاختیار بہہ نکلنا حرام نہیں، گویا آنکھوں کا فعل حرام نہیں بلکہ زبان کا فعل حرام ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 475   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1306  
1306. حضرت اُم عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:نبی ﷺ نے ہم سے بیعت لیتے وقت یہ عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی۔ مگر اس عہد کو صرف پانچ عورتوں نے پورا کیا، یعنی اُم سلیم ؓ، ام علاء، ابو سبرہ ؓ کی بیٹی جو معاذ کی بیوی تھیں اور مزید دو عورتیں یا یوں کہا کہ ابو سبرہ کی دختر، معاذ کی زوجہ اور ایک کوئی دوسری عورت۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1306]
حدیث حاشیہ:
حدیث کے راوی کو یہ شک ہے کہ یہ ابوسبرہ کی وہی صاحبزادی ہیں جو معاذ ؓ کے گھر میں تھیں یا کسی دوسری صاحبزادی کا یہاں ذکر ہے اور معاذ کی جو بیوی اس عہد کا حق ادا کرنے والوں میں تھیں وہ ابوسبرہ کی صاحبزادی نہیں تھیں۔
معاذ کی جورو ام عمرو بنت خلاد تھی۔
آنحضرت ﷺ وقتاً فوقتاً مسلمان مردوں‘ عورتوں سے اسلام پر ثابت قدمی کی بیعت لیا کرتے تھے۔
ایسے ہی ایک موقع پر آپ ﷺ نے عورتوں سے خصوصیت سے نوحہ نہ کرنے پر بھی بیعت لی۔
بیعت کے اصطلاحی معنی اقرار کرنے کے ہیں۔
یہ ایک طرح کا حلف نامہ ہوتا ہے۔
بیعت کی بہت سی قسمیں ہیں۔
جن کا تفصیلی بیان اپنے موقع پر آئے گا۔
اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انسان کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو پھر بھی کمزوریوں کا مسجمہ ہے۔
صحابیات کی شان مسلم ہے پھر بھی ان میں بہت سی خواتین سے اس عہد پر قائم نہ رہا گیا جیسا کہ مذکور ہوا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1306   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1306  
1306. حضرت اُم عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:نبی ﷺ نے ہم سے بیعت لیتے وقت یہ عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی۔ مگر اس عہد کو صرف پانچ عورتوں نے پورا کیا، یعنی اُم سلیم ؓ، ام علاء، ابو سبرہ ؓ کی بیٹی جو معاذ کی بیوی تھیں اور مزید دو عورتیں یا یوں کہا کہ ابو سبرہ کی دختر، معاذ کی زوجہ اور ایک کوئی دوسری عورت۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1306]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث میں نوحہ خوانی پر بڑی سخت وعید اور زجروتوبیخ ہے، کیونکہ پہلی حدیث میں نوحہ کرنے والی عورتوں کے منہ میں مٹی ڈالنے کا حکم ہے۔
اس سے مراد حقیقتا مٹی ڈالنا ہو سکتا ہے جیسا کہ حدیث (1304)
میں حضرت عمر ؓ کے متعلق بیان ہوا ہے کہ وہ نوحہ کرنے والی عورتوں کو پتھر مارتے اور ان کے منہ میں مٹی ڈالتے تھے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد ان عورتوں کو نامراد قرار دینا ہو، کیونکہ ناکام آدمی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ میں مٹی کے سوا کچھ بھی نہیں۔
(2)
مصیبت کے وقت نوحہ خوانی یا سینہ کوبی کرنا انتہائی سنگین جرم ہے۔
اس کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس امتناعی حکم کے لیے خواتین اسلام سے بیعت لیتے تھے، جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے جاہلی نوحہ و ماتم نہ کرنے کا عہد لیا تھا، مگر پانچ عورتوں کے علاوہ کسی نے بھی اس عہد کو پورا نہ کیا۔
اس سے مراد صرف وہ عورتیں ہیں جنہوں نے حضرت ام عطیہ ؓ کے ساتھ اس وقت بیعت کی تھی۔
ان کے نام یہ ہیں:
ام سلیم، ام العلاء، ام کلثوم، ام عمرو اور ہند بنت سہل۔
ممکن ہے کہ ان میں ام عطیہ ؓ بھی شامل ہوں کیونکہ بعض روایات میں ہے کہ میرے اور ام سلیم کے علاوہ کسی نے بھی اس عہد کو پورا نہیں کیا۔
لیکن ایک روایت میں وہ خود فرماتی ہیں کہ حرہ کے دن انہوں نے صحابہ کرام ؓ کی شہادت پر نوحہ کیا تھا، اس لیے وہ خود کو ان میں شمار نہ کرتی تھیں۔
ممکن ہے کہ حرہ کے واقعہ تک خود کو شامل کرتی ہوں اور اس کے بعد وہ اس کی پاسداری نہ کر سکی ہوں۔
(فتح الباري: 226/3)
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1306   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.