الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
Prayer (Abwab Qiyam ul Lail)
19. باب النُّعَاسِ فِي الصَّلاَةِ
19. باب: نماز میں اونگھنے کا بیان۔
Chapter: Feeling Sleepy During The Prayer.
حدیث نمبر: 1312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، وهارون بن عباد الازدي، ان إسماعيل بن إبراهيم حدثهم، حدثنا عبد العزيز، عن انس، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد وحبل ممدود بين ساريتين، فقال:" ما هذا الحبل؟" فقيل: يا رسول الله، هذه حمنة بنت جحش تصلي، فإذا اعيت تعلقت به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لتصل ما اطاقت، فإذا اعيت فلتجلس". قال زياد: فقال:" ما هذا؟" فقالوا: لزينب تصلي، فإذا كسلت او فترت امسكت به، فقال:" حلوه" فقال:" ليصل احدكم نشاطه، فإذا كسل او فتر فليقعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، وَهَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ، فَقَالَ:" مَا هَذَا الْحَبْلُ؟" فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ تُصَلِّي، فَإِذَا أَعْيَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِتُصَلِّ مَا أَطَاقَتْ، فَإِذَا أَعْيَتْ فَلْتَجْلِسْ". قَالَ زِيَادٌ: فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" فَقَالُوا: لِزَيْنَبَ تُصَلِّي، فَإِذَا كَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَكَتْ بِهِ، فَقَالَ:" حُلُّوهُ" فَقَالَ:" لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ، فَإِذَا كَسِلَ أَوْ فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی بندھی ہوئی ہے، پوچھا: یہ رسی کیسی بندھی ہے؟، عرض کیا گیا: یہ حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کی ہے، وہ نماز پڑھتی ہیں اور جب تھک جاتی ہیں تو اسی رسی سے لٹک جاتی ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنی طاقت ہو اتنی ہی نماز پڑھا کریں، اور جب تھک جائیں تو بیٹھ جائیں۔ زیاد کی روایت میں یوں ہے: آپ نے پوچھا یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے کہا: زینب رضی اللہ عنہا کی ہے، وہ نماز پڑھا کرتی ہیں، جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو تھام لیتی ہیں، آپ نے فرمایا: اسے کھول دو، تم میں سے ہر ایک کو اسی وقت تک نماز پڑھنا چاہیئے جب تک «نشاط» رہے، جب سستی آنے لگے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 32 (784)، سنن النسائی/قیام اللیل 15 (1644)، (تحفة الأشراف: 995)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التھجد 18 (1150)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 184 (1371)، مسند احمد (3/101، 184، 204، 205) (صحیح) دون ذکر حمنة» ‏‏‏‏

Narrated Anas: The Messenger of Allah ﷺ entered the mosque (and saw that) a rope tied between two pillars. He asked: What is this rope (for) ? The people told him: This is (for) Hamnah bin Jahsh who prays (here). When she is tired, she reclines on it. The Messenger of Allah ﷺ said: She should pray as much as she has strength. When she is tired, she should sit down. This version of Ziyad has: He said: What is this ? The people told him: This is for Zainab who prays. When she becomes lazy, or is tired, she holds it. He said: Undo it. One of you should pray in good spirits. When he is lazy or tired, he should sit down.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1307


قال الشيخ الألباني: صحيح دون ذكر حمنة ق

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1150) صحيح مسلم (784)

   صحيح البخاري1150أنس بن مالكليصل أحدكم نشاطه فإذا فتر فليقعد
   صحيح مسلم1831أنس بن مالكليصل أحدكم نشاطه فإذا كسل أو فتر قعد
   سنن أبي داود1312أنس بن مالكلتصل ما أطاقت فإذا أعيت فلتجلس
   سنن النسائى الصغرى1644أنس بن مالكليصل أحدكم نشاطه فإذا فتر فليقعد
   سنن ابن ماجه1371أنس بن مالكليصل أحدكم نشاطه فإذا فتر فليقعد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1371  
´نمازی اونگھنے لگے تو کیا کرے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، تو دو ستونوں کے درمیان ایک رسی تنی ہوئی دیکھی، پوچھا یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے کہا: زینب کی ہے، وہ یہاں نماز پڑھتی ہیں، جب تھک جاتی ہیں تو اسی رسی سے لٹک جاتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھول دو، اسے کھول دو، تم میں سے نماز پڑھنے والے کو نماز اپنی نشاط اور چستی میں پڑھنی چاہیئے، اور جب تھک جائے تو بیٹھ رہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1371]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحابیات میں متعدد کا نام زینب تھا۔
ان میں سے دو خواتین امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔
اس حدیث میں کس زینب کا ذکر ہے۔
اس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں تفصیل سے کلام کیا ہے۔
ان کا رجحان اس طرف معلوم ہوتا ہے کہ یہ خاتون ام المومنین حضرت زینب بن حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔
واللہ أعلم۔
 (فتح الباري، 47/3،   حدیث: 1150)

(2)
عبادت اور ذکر کی مقدار اس حد تک مقرر کرنی چاہیے کہ انسان بہت زیادہ مشقت محسوس نہ کرے۔

(3)
مشقت محسوس کرنے کی صورت میں اپنے طور پر مقرر نفلی عبادت میں کمی کرنا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1371   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1312  
´نماز میں اونگھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی بندھی ہوئی ہے، پوچھا: یہ رسی کیسی بندھی ہے؟، عرض کیا گیا: یہ حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کی ہے، وہ نماز پڑھتی ہیں اور جب تھک جاتی ہیں تو اسی رسی سے لٹک جاتی ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنی طاقت ہو اتنی ہی نماز پڑھا کریں، اور جب تھک جائیں تو بیٹھ جائیں۔‏‏‏‏ زیاد کی روایت میں یوں ہے: آپ نے پوچھا یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے کہا: زینب رضی اللہ عنہا کی ہے، وہ نماز پڑھا کرتی ہیں، جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو تھام لیتی ہیں، آپ نے فرمایا: اسے کھول دو، تم میں سے ہر ایک کو اسی وقت تک نماز پڑھنا چاہیئے جب تک «نشاط» رہے، جب سستی آنے لگے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1312]
1312. اردو حاشیہ: فوائد مسائل:
➊ جب دین کی حلاوت (لذت اور مٹھاس) حاصل ہوتی ہے تو اس کا اظہار انتہائی بندگی اور کثرت نماز کی صورت میں ہوتا ہے۔ ہمارے سلف صالحین مرد اور عورتیں سب ہی اسی معیار پر پورا اترتے تھے۔
➋ عورتوں کو بھی مساجد میں نوافل پڑھنے کی رخصت ہے بشرطیکہ حجاب کا انتظام ہو۔
➌ غلطی اور برائی کو ہاتھ سے دور کرنے کی سعی کرنی چاہیے۔
➍ عبادت میں میانہ روی ہی احسن عمل ہے۔
➎ اس حدیث میں زینت رضی اللہ عنہا کا ذکر ہی صحیح ہے نہ کہ حمنہ بنت جحش کا۔ (شیخ البانی)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1312   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.