الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
25. باب مَا يُسْتَعَاذُ مِنْهُ فِي الصَّلاَةِ:
25. باب: نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے۔
حدیث نمبر: 1333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس ، فيما قرئ عليه، عن ابي الزبير ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " كان يعلمهم هذا الدعاء، كما يعلمهم السورة من القرآن، يقول: قولوا: اللهم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم، واعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من فتنة المحيا والممات "، قال مسلم بن الحجاج: بلغني ان طاوسا، قال لابنه: ادعوت بها في صلاتك؟ فقال: لا، قال: اعد صلاتك، لان طاوسا رواه عن ثلاثة، او اربعة، او كما قال.وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنِ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ، كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، يَقُولُ: قُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ "، قَالَ مُسْلِم بْن الْحَجَّاج: بَلَغَنِي أَنَّ طَاوُسًا، قَالَ لِابْنِهِ: أَدَعَوْتَ بِهَا فِي صَلَاتِكَ؟ فَقَالَ: لَا، قَالَ: أَعِدْ صَلَاتَكَ، لِأَنَّ طَاوُسًا رَوَاهُ عَنْ ثَلَاثَةٍ، أَوْ أَرْبَعَةٍ، أَوْ كَمَا قَالَ.
طاوس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (سب صحابہ) کو اس دعا کی تعلیم اسی طرح دیتے تھے جس طرح انھیں قرآن مجید کی کسی سورت کی تعلیم دیتے تھے۔ آپ فرماتے تھے: سب کہو: اے اللہ! ہم جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتے ہیں اور میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ امام مسلم  نے کہا مجھے یہ بات پہنچی کہ طاوس نے اپنے بیٹے سے پوچھا: کیا تم نے اپنی نماز میں یہ دعا مانگی ہے؟ اس نے جواب دیا: نہیں۔ اس پرطاوس نے کہا: دوبارہ نماز پرھو کیونکہ انھوں نے (حدیث میں مذکور) یہ دعا تین یا چار صحابہ سے روایت کی یا جیسے انھوں نے کہا۔ (یعنی جتنے صحابہ سے انھوں نے کہا۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس دعا کی تعلیم اس طرح دیتے تھے، جس طرح قرآن مجید کی کسی سورت کی تعلیم دیتے تھے، ارشاد فرماتے تھے کہ کہو: اے اللہ! ہم جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتے ہیں، میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے اور میں پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے۔ صاحب کتاب مسلم بن حجاج رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے طاؤس سے یہ بات پہنچی ہے کہ اس نے اپنے بیٹے سے پوچھا کیا تو نے یہ دعا اپنی نماز میں مانگی ہے؟ اس نے جواب دیا، نہیں، اس پر طاؤس نے کہا، اپنی نماز دوبارہ پڑھو کیونکہ طاؤس نے یہ روایت تین چار صحابہ سے نقل کی ہے یا جیسا کہ اس نے کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 590

   صحيح مسلم1333عبد الله بن عباساللهم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   جامع الترمذي3494عبد الله بن عباساللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن أبي داود1542عبد الله بن عباساللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن أبي داود984عبد الله بن عباساللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن ابن ماجه3840عبد الله بن عباساللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن النسائى الصغرى2065عبد الله بن عباساللهم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن النسائى الصغرى5514عبد الله بن عباساللهم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم439عبد الله بن عباساللهم إني اعوذ بك من عذاب جهنم، واعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من فتنة المحيا والممات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 439  
´عذاب قبر برحق ہے`
«. . . عن عبد الله بن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعلمهم هذا الدعاء كما يعلمهم السورة من القرآن. يقول: اللهم إني اعوذ بك من عذاب جهنم، واعوذ بك من عذاب القبر . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھاتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: اے میرے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 439]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 590، من حديث ما لك به ورواه عبدالله بن طاوس عن أبيه مختصراً]

تفقه
➊ عذاب قبر برحق ہے۔ اس پر اہل سنت کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے لہٰذا اس پر ایمان لانا لازم اور یہی عقیدہ رکھنا صحیح ہے۔ نیز دیکھئے: [التهميد 186/12]
➋ قیامت سے پہلے ایک کانے آدمی دجال اکبر کا ظہور ہو گا۔ اللہ میں اس کے شر سے محفوظ رکھے۔
➌ زندگی میں اہل و مال اور دین و دنیا کے بہت سے فتنے ہیں اور موت کے فتنے سے مراد موت کے وقت کا فتنه، عذاب قبر اور عذاب قیامت ہے۔
➍ بعض علماء کے نزدیک درج بالا دعا نماز میں پڑھنا واجب یعنی فرض ہے لیکن راجح یہی ہے کہ یہ دعا فرض و واجب نہیں بلکہ سنت ہے جیسا کہ حدیث «ثم يتخير من الدعاء أعجبه إليه فيدعو۔» سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 835، وصحيح مسلم 402]
➎ دعائیں اور اذکار و اورادو سکھانے کا اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ یہ مومن کا ہتھیار ہیں۔
➏ حدیث شرعی حجت ہے اور اس کی حفاظت اللہ کے ذمے ہے۔
➐ نیز دیکھئے: [الموطأ ح 207، البخاري 1379، ومسلم 2866]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 110   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3840  
´جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے قرآن کی سورت سکھاتے اسی طرح یہ دعا بھی ہمیں سکھاتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3840]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسنون دعائیں کوشش اور اہتمام سے سیکھنا اور سکھانا ضروری ہیں۔

(2)
قبر کا عذاب حق ہے۔
اس پر ایمان کرکھنا فرض ہے۔
اور ان تمام کاموں سے اجتناب ضروری ہے جو عذاب قبر کا باعث بنتے ہیں، مثلاً:
ایک شخص کی بات دوسرے کو بتا کر ان میں لڑائی کرا دینا یا جسم اور لباس کو پیشاب کے چھینٹوں سے بچانے کے لیے مناسب احتیاط نہ کرنا، وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3840   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3494  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں (صحابہ کو) یہ دعا سکھایا کرتے تھے جیسا کہ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں حیات و موت کے فتنے (کشمکش) سے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3494]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے،
اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں حیات وموت کے فتنے (کشمکش) سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3494   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1542  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اسی طرح سکھاتے جس طرح قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے، فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمایشوں سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1542]
1542. اردو حاشیہ: دعا کے الفاظ میں «أعوذ» کا تکرار ان امور کی دہشت واہمیت کے پیش نظر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1542   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1333  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

امام طاؤس نے تعوذ کے ترک کر دینے پر اپنے بیٹے کو نئے سرے سے نماز پڑھنے کا حکم دیا جس سے معلوم ہوتا ہے وہ اس حکم کو فرضیت کے معنی میں لیتے تھے ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی نظریہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول تعوذ نماز کے لیے ضروری ہے لیکن جمہور علماء کے نزدیک یہ استحباب کے لیے ہے یعنی یہ کلمات نماز میں پڑھنے چاہئیں لیکن اس کے بغیر نماز ہوجاتی ہے۔

بعض لوگ دفن کے بعد اذان دیتے ہیں تاکہ شیطان بھاگ جائے اور میت کو فرشتوں کے سوالات کے جواب مستحضر ہوں،
علامہ سعیدی نے لکھا ہے اس کو تدفین کا ایک رکن قرار دینا باطل اور بدعت سئیہ ہے۔
(ج: 2 ص: 190)
ظاہر بات ہے بدعت کا آغاز اسی طرح ہوتا ہے کہ پہلے ایک کام اچھا سمجھ کر شروع کیا جاتا ہے اس کو ضروری اور لازم نہیں سمجھا جاتا،
آہستہ آہستہ اس کو دین کا حصہ بنا لیا جاتا ہے اور جو وہ کام نہ کرے اس کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1333   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.