الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
Prayer (Abwab Qiyam ul Lail)
27. باب فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
27. باب: تہجد کی رکعتوں کا بیان۔
Chapter: On The Night Prayer.
حدیث نمبر: 1338
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة يوتر منها بخمس لا يجلس في شيء من الخمس حتى يجلس في الآخرة فيسلم". قال ابو داود: رواه ابن نمير، عن هشام نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِخَمْسٍ لَا يَجْلِسُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْخَمْسِ حَتَّى يَجْلِسَ فِي الْآخِرَةِ فَيُسَلِّمُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو میں تیرہ رکعتیں پڑھتے اور انہیں پانچ رکعتوں سے طاق بنا دیتے، ان پانچ رکعتوں میں سوائے قعدہ اخیرہ کے کوئی قعدہ نہیں ہوتا پھر سلام پھیر دیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن نمیر نے ہشام سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 17294)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/لمسافرین 17 (738)، سنن النسائی/قیام اللیل 39 (1718)، مسند احمد (6/ 123، 161، 205) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to pray thirteen rak'ahs during the night, observing a witr out of that with five, he did not sit during the five except the last and then gave the salutation. Abu Dawud said: Ibn Numair reported it from Hisham recently.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1333


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (737)

   سنن أبي داود57عائشة بنت عبد اللهلا يرقد من ليل ولا نهار فيستيقظ إلا تسوك قبل أن يتوضأ
   جامع الترمذي459عائشة بنت عبد اللهصلاة النبي من الليل ثلاث عشرة ركعة يوتر من ذلك بخمس لا يجلس في شيء منهن إلا في آخرهن فإذا أذن المؤذن قام فصلى ركعتين خفيفتين
   صحيح مسلم1720عائشة بنت عبد اللهيصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة يوتر من ذلك بخمس لا يجلس في شيء إلا في آخرها
   سنن أبي داود1338عائشة بنت عبد اللهيصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة يوتر منها بخمس لا يجلس في شيء من الخمس حتى يجلس في الآخرة فيسلم
   سنن أبي داود1359عائشة بنت عبد اللهيصلي ثلاث عشرة ركعة بركعتيه قبل الصبح يصلي ستا مثنى مثنى ويوتر بخمس لا يقعد بينهن إلا في آخرهن
   مسندالحميدي195عائشة بنت عبد اللهأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يوتر بخمس لا يجلس إلا في آخرهن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 57  
´آدمی رات کو اٹھے تو مسواک کرے`
«. . . أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرْقُدُ مِنْ لَيْلٍ وَلَا نَهَارٍ فَيَسْتَيْقِظُ، إِلَّا تَسَوَّكَ قَبْلَ أَنْ يَتَوَضَّأَ . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی رات کو یا دن کو سو کر اٹھتے تو وضو کرنے سے پہلے مسواک کرتے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 57]
فوائد و مسائل:
➊ یہ روایت ضعیف ہے اور بعض کے نزدیک «ولا نهار» کے الفاظ ثابت نہیں۔ (یعنی سو کر اٹھنے کے بعد یہ اہتمام صرف رات کو کرتے تھے)۔
➋ مسواک کرنے کے بہت سے فائدے ہیں اور سب سے بڑا فائدہ یہ کہ مسواک اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا ذریعہ اور اس سے منہ بھی پاک صاف ہو جاتا ہے، جیسا کہ کہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ «السواك مطهرة للفم مرضاة للرب» [سنن نسائي، حديث: 5] مسواک، منہ کو پاک صاف کرنے والی اور رب کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔
➌ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہےکہ اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ کام کرنے ہی سے اس کی رضامندی حاصل ہوتی ہے، لہٰذا مسواک کرتے وقت یہی نیت اور ارادہ ہو کہ اس سے ہمارا اللہ ہم سے راضی ہو جائے۔ اطباء اور ڈاکٹر حضرات نے بھی اس کے بہت سے فائدے ذکر کیے ہیں۔
➍ مسواک کرنے سے منہ اور حلق کی آلائشیں بکثرت زائل اور ختم ہو جاتی ہیں۔ مسواک صرف دانتوں ہی تک محدود نہ رکھی جائے بلکہ زبان اور حلق کے قریب تک کی جائے، خصوصاً صبح سو کر اٹھنے پر اسی طرح کیا جائے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سو کر بیدار ہوتے تو مسواک کرتے، اور اس میں مبالغہ کرتے جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے عَا عاَ، اُع اُع، اور اہ اہ کی آواز یں نکلتیں۔
➎ ہمارے پیش نظر یہ بات ہونی چائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مسواک کا اہتمام و التزام کیا ہے، نیز امت کو بھی اسی قدر تاکید فرمائی ہےاور اگر امت پر مشقت اور بارگراں کا خطرہ نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہر وضو اور ہر نماز کے وقت ضرور ی قرار دیتے۔
➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منہ کی ذرا سی بو کو بھی پسند نہ کرتے تھے اسی لیے سو کر اٹھتے تو فوراً مسواک کرتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 57   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.