الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
Prayer (Abwab Qiyam ul Lail)
27. باب فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
27. باب: تہجد کی رکعتوں کا بیان۔
Chapter: On The Night Prayer.
حدیث نمبر: 1356
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا محمد بن قيس الاسدي، عن الحكم بن عتيبة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: بت عند خالتي ميمونة، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ما امسى، فقال:" اصلى الغلام؟" قالوا: نعم،" فاضطجع حتى إذا مضى من الليل ما شاء الله قام فتوضا، ثم صلى سبعا او خمسا اوتر بهن لم يسلم إلا في آخرهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسَدِيُّ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أَمْسَى، فَقَالَ:" أَصَلَّى الْغُلَامُ؟" قَالُوا: نَعَمْ،" فَاضْطَجَعَ حَتَّى إِذَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ قَامَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى سَبْعًا أَوْ خَمْسًا أَوْتَرَ بِهِنَّ لَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک رات اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ کے پاس رہا، شام ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا: کیا بچے نے نماز پڑھ لی؟ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ جب رات اس قدر گزر گئی جتنی اللہ کو منظور تھی تو آپ اٹھے اور وضو کر کے سات یا پانچ رکعتیں وتر کی پڑھیں اور صرف آخر میں سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 41 (117)، الأذان 57 (697)، سنن النسائی/الإمامة 22 (807)، (تحفة الأشراف:5496)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/341، 354)، دی/الطہارة 3 (684) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: I spent a night with my maternal aunt Maimunah. The Messenger of Allah ﷺ came after the evening has come. He asked: Did the boy pray ? She said: Yes. Then he lay down till a part of night had passed as much as Allah willed; he got up, performed ablution and prayed seven or five rak'ahs, observing witr with them. He uttered the salutation only in the last of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1351


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (117)

   سنن النسائى الصغرى1705عبد الله بن عباسقام من الليل فاستن ثم صلى ركعتين ثم نام ثم قام فاستن ثم توضأ فصلى ركعتين حتى صلى ستا ثم أوتر بثلاث وصلى ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1716عبد الله بن عباسيوتر بسبع أو بخمس لا يفصل بينهن بتسليم
   سنن أبي داود1356عبد الله بن عباستوضأ ثم صلى سبعا أو خمسا أوتر بهن لم يسلم إلا في آخرهن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1356  
´تہجد کی رکعتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک رات اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ کے پاس رہا، شام ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا: کیا بچے نے نماز پڑھ لی؟ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ جب رات اس قدر گزر گئی جتنی اللہ کو منظور تھی تو آپ اٹھے اور وضو کر کے سات یا پانچ رکعتیں وتر کی پڑھیں اور صرف آخر میں سلام پھیرا۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1356]
1356. اردو حاشیہ: فائدہ: گھر والوں کی بالخصوص ماں کی ذمہ داری ہے کہ نوخیز بچوں کی نماز اور دیگر اعمال خیر کا عادی بنائے اور والد یا سرپرست کا حق ہے کہ ان امور کے متعلق خبردار رہے یا باز پرس کرتا رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1356   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.