الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
75. باب النَّهْيِ عَنْ الاِفْتِرَاشِ وَنَقْرَةِ الْغُرَابِ:
75. سجدے میں کہنیاں بچھانے اور کوے کی طرح ٹھونگ مارنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن عبد الحميد بن جعفر، عن ابيه، عن تميم بن محمود، عن عبد الرحمن بن شبل الانصاري , قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن افتراش السبع، ونقرة الغراب، وان يوطن الرجل المكان كما يوطن البعير".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ مَحْمُودٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ الْأَنْصَارِيِّ , قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ افْتِرَاشِ السَّبُعِ، وَنَقْرَةِ الْغُرَابِ، وَأَنْ يُوطِنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ كَمَا يُوطِنُ الْبَعِيرُ".
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا (سجدے میں) درندوں کی طرح بازو بچھانے سے، اور کوے کی طرح ٹھونگ مارنے (یعنی جلدی جلدی سجدہ کرنے) سے، اور مسجد میں ایک جگہ مقرر کر لینے سے جس طرح اونٹ (اپنی جگہ) مقرر کر لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل تميم بن محمود، [مكتبه الشامله نمبر: 1362]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 862]، [نسائي 1111]، [ابن ماجه 1429]، [ابن حبان 2277]، [موارد الظمآن 476]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1358 سے 1360)
ان دونوں حدیثوں میں سجدے کی حالت میں ہاتھ و بازوؤں کو زمین پر بچھانے سے منع کیا گیا ہے اور اسے کتوں اور درندوں کی صفت بتایا گیا ہے، اور یہ سستی و کاہلی کی علامت ہے۔
اسی طرح جلدی جلدی سجدہ کرنا جانوروں کی طرح چونچ مارنے سے تشبیہ دے کر سجدے میں اعتدال کا حکم دیا گیا، نیز ہر دن ایک ہی جگہ نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے اور علمائے کرام نے ان چیزوں کو مکروہ گردانا ہے۔
آدمی کو الله تعالیٰ نے معزز و مکرم بنایا ہے اس لئے اس کو حیوانات کی خصلتیں اختیار کرنے اور ان کی طرح بیٹھنے اُٹھنے سے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل تميم بن محمود


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.