الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: ماہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Ramadan
1. باب فِي قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ
1. باب: ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔
Chapter: Regarding Standing (In Voluntary Night Prayer) During The Month Of Ramadan.
حدیث نمبر: 1373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في المسجد، فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة، فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اصبح، قال:" قد رايت الذي صنعتم، فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم، وذلك في رمضان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ:" قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيْكُمْ، وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے ۱؎ اور یہ بات رمضان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 80 (729)، والجمعة 29(924)، والتہجد 5 (1129)، والتراویح 1 (2011)، صحیح مسلم/المسافرین 25 (761)، سنن النسائی/ قیام اللیل 4 (1605)، (تحفة الأشراف:16594)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة في رمضان 1(1)، مسند احمد (6/169، 177) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد اب یہ اندیشہ باقی نہیں رہا اس لئے تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ مشروع ہے، رہا یہ مسئلہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں راتوں میں تراویح کی کتنی رکعتیں پڑھیں تو دیگر (صحیح) روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان راتوں اور بقیہ قیام اللیل میں آٹھ رکعتیں پڑھیں، اور رکعات وتر کو ملا کر اکثر گیارہ اور کبھی تیرہ رکعات تک پڑھنا ثابت ہے، اور یہی صحابہ سے اور خلفاء راشدین سے منقول ہے، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعتیں پڑھیں لیکن یہ روایت منکر اور ضعیف ہے، لائق استناد نہیں۔

Narrated Aishah, wife of Prophet ﷺ: That the Prophet ﷺ once offered (tarawih) prayer in the mosque and the people also prayed along with him. He then prayed on the following night, and the people gathered in large numbers. They gathered on the third night too, but the Messenger of Allah ﷺ did not come out to them. When the morning came, he said: I witnessed what you did, and nothing prevented me from coming out to you except that I feared that this (prayer) might be prescribed to you. That was in Ramadan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1368


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2012) صحيح مسلم (761)

   صحيح البخاري729عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تكتب عليكم صلاة الليل
   صحيح البخاري924عائشة بنت عبد اللهلم يخف علي مكانكم لكني خشيت أن تفرض عليكم فتعجزوا عنها
   صحيح البخاري1129عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تفرض عليكم
   صحيح البخاري2012عائشة بنت عبد اللهخشيت أن تفترض عليكم فتعجزوا عنها
   صحيح البخاري2011عائشة بنت عبد اللهصلى وذلك في رمضان
   صحيح مسلم1783عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن تفرض عليكم قال وذلك في رمضان
   صحيح مسلم1784عائشة بنت عبد اللهلم يخف علي شأنكم الليلة ولكني خشيت أن تفرض عليكم صلاة الليل فتعجزوا عنها
   سنن أبي داود1373عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن يفرض عليكم وذلك في رمضان
   سنن النسائى الصغرى1605عائشة بنت عبد اللهرأيت الذي صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن يفرض عليكم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم151عائشة بنت عبد اللهقد رايت الذى صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 151  
´نفل نماز باجماعت پڑھنا`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى فى المسجد فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة او الرابعة فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم. فلما اصبح قال: قد رايت الذى صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم وذلك فى رمضان . . .»
. . .سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں (رات کی) نماز (تراویح) پڑھی تو (بعض) لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (آپ کے پیچھے) نماز پڑھی، پھر آنے والی رات جب آپ نے نماز پڑھی تو لوگ زیادہ ہو گئے، پھر تیسری یا چوتھی رات کو (بہت) لوگ اکٹھے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس (نماز پڑھانے کے لیے) باہر تشریف نہ لائے، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے (رات کو) جو کیا وہ میں نے دیکھا تھا لیکن میں صرف اس وجہ سے تمہارے پاس نہ آیا کیونکہ مجھے خوف ہو گیا تھا کہ یہ (قیام) تم پر فرض نہ ہو جائے۔ یہ واقعہ رمضان میں ہوا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 151]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1129، ومسلم 761، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ نماز تراویح سنت ہے واجب یا فرض نہیں ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 759/174 و الموطأ رواية يحييٰ 113/1 ح 247]
➋ چونکہ اب فرضیت کا خوف زائل ہو گیا ہے لہذا نماز تراویح با جماعت افضل ہے۔ دیکھئے: [الموطأ حديث: 29، تفقه 1، البخاري 2009، ومسلم 759/173]
➌ اس پر اجماع ہے کہ نوافل (تراویح وغیرہ) میں نہ اذان ہے اور نہ اقامت۔ [التمهيد 108/8]
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر بہت زیادہ مہربان اور شفیق تھے۔
➎ علمائے کرام کا تراویح کی تعداد میں بہت اختلاف ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 113/8، وعمدة القاري للعيني 126/11، والحاوي للفتاوي 338/1، والفهم لما اشكل من تلخيص كتاب مسلم 389/2، وسنن الترمذي 806]
قرطبی (متوفی 656 ھ) نے کہا:
اور اکثر علماء نے کہا ہے کہ گیارہ رکعات پڑھنی چاہئے، انھوں نے اس مسئلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سابق سے استدلال کیا ہے۔ [المفهم:390/2]
➏ بیس تراویح پر اجماع کا دعویٰ باطل ہے۔ امام شافعی نے فرمایا: اگر رکعتیں کم اور قیام لمبا ہو تو بہتر ہے اور (یہ) مجھے زیادہ پسند ہے۔ [ملخصاً / مقريزي كي مختصر قيام اليل للمروزي ص202، 203، تعداد ركعات قيام رمضان كا جائزه ص 85]
➐ اس حدیث سے صحابہ کرام کا شوق عبادت ظاہر ہوتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 36   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1373  
´ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے ۱؎ اور یہ بات رمضان کی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1373]
1373. اردو حاشیہ: فائدہ: صحیح بخاری میں تیسری رات بھی نماز پڑھنے کا ذکر ہے۔ دیکھئے [صحیح بخاری، الجمعة، حدیث:924]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1373   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.