الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: ماہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Ramadan
7. باب مَنْ قَالَ هِيَ فِي كُلِّ رَمَضَانَ
7. باب: شب قدر سارے رمضان میں ہے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
Chapter: Whoever Said It Was Throughout Ramadan.
حدیث نمبر: 1387
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حميد بن زنجويه النسائي، اخبرنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا محمد بن جعفر بن ابي كثير، اخبرنا موسى بن عقبة، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، عن عبد الله بن عمر، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اسمع عن ليلة القدر، فقال:" هي في كل رمضان". قال ابو داود: رواه سفيان، وشعبة، عن ابي إسحاق موقوفا على ابن عمر النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ زَنْجُوَيْهِ النَّسَائِيُّ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَقَالَ:" هِيَ فِي كُلِّ رَمَضَانَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ سُفْيَانُ، وَشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ مَوْقُوفًا عَلَى ابْنِ عُمَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق پوچھا گیا اور میں (اس گفتگو کو) سن رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پورے رمضان میں کسی بھی رات ہو سکتی ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان اور شعبہ نے یہ حدیث ابواسحاق کے واسطے سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوفًا روایت کی ہے اور ان دونوں نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً نہیں نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:7065) (ضعیف) والصحیح موقوف» ‏‏‏‏ (اس کے راوی أبواسحاق مختلط ہو گئے تھے اور یہ معلوم نہیں کہ موسیٰ نے ان سے اختلاط سے پہلے روایت کی ہے یا بعد میں)

وضاحت:
۱؎: کثرت احادیث کی بناء پر شب قدر کے سلسلہ میں علماء میں زبردست اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ وہ رمضان میں ہے، پھر راجح یہ ہے کہ وہ رمضان کے اخیر عشرہ میں ہے، پھر ظن غالب یہ ہے کہ وہ طاق راتوں میں ہے، پھر لائق اعتماد قول یہ ہے کہ یہ ستائیسویں رات میں ہے، واللہ اعلم بالصواب۔

Narrated Abdullah bin Amr: The Messenger of Allah ﷺ was asked about lailat al-qadr and I was hearing: He said: It is during the whole of Ramadan. Abu Dawud said: Sufyan and Shubah narrated this tradition from Abu Ishaq as a statement of Ibn Umar himself, they did not transmit it as a saying of the Prophet ﷺ
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1382


قال الشيخ الألباني: ضعيف والصحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق مدلس وعنعن
وللحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (5/ 318) وغيره
وروي الطحاوي في معاني الآثار (3/ 74) بسند صحيح عن ابن عمر: ”ھي في كل رمضان“ من قوله موقوفًا عليه وھو صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 55

   صحيح البخاري6991عبد الله بن عمرالتمسوها في السبع الأواخر
   صحيح البخاري1158عبد الله بن عمرأرى رؤياكم قد تواطأت في العشر الأواخر فمن كان متحريها فليتحرها من العشر الأواخر
   صحيح البخاري2015عبد الله بن عمررؤياكم قد تواطأت في السبع الأواخر فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الأواخر
   صحيح مسلم2764عبد الله بن عمرناسا منكم قد أروا أنها في السبع الأول وأري ناس منكم أنها في السبع الغوابر فالتمسوها في العشر الغوابر
   صحيح مسلم2762عبد الله بن عمرتحروا ليلة القدر في السبع الأواخر
   صحيح مسلم2767عبد الله بن عمرتحينوا ليلة القدر في العشر الأواخر أو قال في التسع الأواخر
   صحيح مسلم2761عبد الله بن عمررؤياكم قد تواطأت في السبع الأواخر فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الأواخر
   صحيح مسلم2766عبد الله بن عمرمن كان ملتمسها فليلتمسها في العشر الأواخر
   صحيح مسلم2765عبد الله بن عمرالتمسوها في العشر الأواخر يعني ليلة القدر فإن ضعف أحدكم أو عجز فلا يغلبن على السبع البواقي
   صحيح مسلم2763عبد الله بن عمررؤياكم في العشر الأواخر فاطلبوها في الوتر منها
   سنن أبي داود1385عبد الله بن عمرتحروا ليلة القدر في السبع الأواخر
   سنن أبي داود1387عبد الله بن عمرهي في كل رمضان
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم271عبد الله بن عمرإني ارى رؤياكم قد تواطات فى السبع الاواخر، فمن كان متحريها فليتحرها فى السبع الاواخر
   بلوغ المرام575عبد الله بن عمرارى رؤياكم قد تواطات في السبع الاواخر فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الاواخر
   مسندالحميدي647عبد الله بن عمرإني أرى رؤياكم تواطأت، فالتمسوها في العشر الأواخر، في الوتر منها أو في السبع البواقي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 271  
´لیلتہ لقدر کا بیان`
«. . . 210- وبه: أن رجالا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أروا ليلة القدر فى المنام فى السبع الأواخر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني أرى رؤياكم قد تواطأت فى السبع الأواخر، فمن كان متحريها فليتحرها فى السبع الأواخر . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض لوگوں نے خواب میں دیکھا کہ لیلتہ القدر (رمضان کے) آخری سات دنوں میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے خواب لگاتار ایک دوسرے کے موافق ہیں کہ آخری سات دنوں میں لیلتہ القدر ہے، پس جو شخص اسے تلاش کرنا چاہے تو آخری سات دنوں میں تلاش کرے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 271]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2015، ومسلم 1165، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ لیلۃ القدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہوتی ہے۔
➋ مختلف افراد کا ایک جیسے لگاتار خواب دیکھنا آسمانی اشارے یا بشارت میں سے ہے بشرطیکہ یہ کسی نص صریح کے خلاف نہ ہوں۔
➌ مومن کا خواب نبوت کے چالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
➍ خوابوں کے لئے دیکھئے: [ح121، 127، 375]
➎ لیلۃ القدر کے لئے دیکھئے: [ح148، 283]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 210   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1387  
´شب قدر سارے رمضان میں ہے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق پوچھا گیا اور میں (اس گفتگو کو) سن رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پورے رمضان میں کسی بھی رات ہو سکتی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان اور شعبہ نے یہ حدیث ابواسحاق کے واسطے سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوفًا روایت کی ہے اور ان دونوں نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً نہیں نقل کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1387]
1387. اردو حاشیہ: لیلۃ القدر کے رمضان المبارک میں ہونے میں تو کوئی اختلاف نہیں۔ علاوہ ازیں دلائل کی رو سے راحج بات یہ ہے کہ یہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے۔ اور ان میں سے بھی بعض کے نذدیک 27 ویں شب کا امکان زیادہ ہے۔ واللہ اعلم۔ باقی رہی یہ روایت جس میں سارے رمضان میں ہونے کی صراحت ہے۔ اس کے مرفوع ہونے میں اختلاف ہے۔ جیسا کہ خود امام ابودائود ؒ نے بھی وضاحت کی ہے۔ شیخ البانی ؒ نے بھی اسی موئقف کو تسلیم کیا ہے۔ اسی طرح حدیث 1384 بھی ضعیف ہے۔ جس میں سترھویں رات میں بھی ہونے کا امکان موجود ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1387   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1385  
´شب قدر کا رمضان کی آخری سات راتوں میں ہونے کی روایت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو اخیر کی سات راتوں میں تلاش کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1385]
1385. اردو حاشیہ: ا س میں بھی اجمال ہے۔ آخری سات راتوں میں طاق اورجفت دونوں ہی شامل ہیں۔ اگرصرف طاق راتیں مراد لی جایئں۔ تو سترہویں رات سے شمار کرنا ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1385   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 575  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ مردوں کو آخری ہفتہ میں شب قدر دکھائی گئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری خواب کو دیکھتا ہوں جو آخری ہفتہ میں موافق آیا ہے۔ اگر کوئی اس کو تلاش کرنے والا ہو تو وہ آخری ہفتہ میں اسے تلاش کرے۔ (بخاری ومسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 575]
575 لغوی تشریح:
«اُرُوا» «اِراءَةٌ» سے ماخوذ صیغہ مجمہول ہے۔
«فِي السَّبَع الَّاوَاخِرِ» اس سے آخری سات دن مراد ہیں جن کی ابتدا تئیس کی رات سے ہوتی ہے۔
«اُرَي» یہ صیغہ مجہول جو «اَظُنُّ» کے معنی میں ہے اور «اَظُنُّ» صیغہ معلوم ہے۔ اس کے معنی ظن و گمان کے ہیں کہ میں گمان کرتا ہوں۔
«تَوَاطَاَتْ» کے معنی موافقت کے ہیں۔
«مُتَحرَّبَهَا» جو اس کا طالب ہو۔ یہ «اَلتَّحَرَي» سے ماخوذ ہے جس کے معنی مطلوب کو حاصل کرنے میں کوشش اور جستجو کرنا ہیں۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 575   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.