الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
2. باب مَا جَاءَ فِي الدِّيَةِ كَمْ هِيَ مِنَ الدَّرَاهِمِ
2. باب: دیت میں کتنے درہم دئیے جائیں؟
Chapter: What Has Been Related About Blood-Money, How Many Dirham Is It ?
حدیث نمبر: 1389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عمرو بن دينار , عن عكرمة , عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه , ولم يذكر فيه عن ابن عباس , وفي حديث ابن عيينة كلام اكثر من هذا. قال ابو عيسى: ولا نعلم احدا يذكر في هذا الحديث عن ابن عباس غير محمد بن مسلم , والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم , وهو قول: احمد , وإسحاق , وراى بعض اهل العلم الدية عشرة آلاف , وهو قول: سفيان الثوري , واهل الكوفة , وقال الشافعي: لا اعرف الدية إلا من الإبل , وهي مائة من الإبل او قيمتها.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ , وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا يَذْكُرُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ غَيْرَ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الدِّيَةَ عَشْرَةَ آلَافٍ , وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَأَهْلِ الْكُوفَةِ , وقَالَ الشَّافِعِيُّ: لَا أَعْرِفُ الدِّيَةَ إِلَّا مِنَ الْإِبِلِ , وَهِيَ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ أَوْ قِيمَتُهَا.
ہم سے سعید بن عبدالرحمٰن المخزومی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار کے واسطے سے بیان کیا، عمرو بن دینار نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اس روایت میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا، ابن عیینہ کی روایت میں محمد بن مسلم طائفی کی روایت کی بنسبت کچھ زیادہ باتیں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہمارے علم میں محمد بن مسلم کے علاوہ کسی نے اس حدیث میں ابن عباس کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے،
۲- بعض اہل علم کے نزدیک اسی حدیث پر عمل ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے،
۳- اور بعض اہل اعلم کے نزدیک دیت دس ہزار (درہم) ہے، سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے،
۴- امام شافعی کہتے ہیں: ہم اصل دیت صرف اونٹ کو سمجھتے ہیں اور وہ سو اونٹ یا اس کی قیمت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 19120) (ضعیف) (یہ مرسل روایت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2629)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1389  
´دیت میں کتنے درہم دئیے جائیں؟`
ہم سے سعید بن عبدالرحمٰن المخزومی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار کے واسطے سے بیان کیا، عمرو بن دینار نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اس روایت میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا، ابن عیینہ کی روایت میں محمد بن مسلم طائفی کی روایت کی بنسبت کچھ زیادہ باتیں ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1389]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ مرسل روایت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1389   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.